بنگلور: شمالی کرناٹک کے بیدر شہر کے قدیم مدرسہ محمود گواں میں مبینہ طور پر دسہرہ میں حصہ لینے والے چند سماج مخالف عناصر کی جانب سے دراندازی کی گئی، مذہبی نعرے بازی کی گئی اور وہاں پر پوجا بھی کی گئی. اس معاملے میں مقامی مسلم سماج برہم یے اور مقامی رہنما اسے ایک سیاسی سازش قرار دے رہے ہیں اور اس معاملے میں ایم ایل اے کی خاموشی پر سوال اٹھایے جارہے ہیں. Social Activists Bidar Issue Was A Conspiracy TO Disturb Communal Harmony
حال ہی میں بیدر شہر کے محمود گواں مدرسہ جو کہ آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کی نگرانی میں ہے، میں چند فرقہ پرست عناصر نے داخل ہو کرمذہبی نعرے لگائے۔اس موقع پر مدرسہ کے احاطے میں پوجا بھی کی گئی جس سے شہر میں تناو کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔
اس معاملے میں مقامی سماجی کارکن مرزا صفیع اللہ بیگ نے کہا کہ محمود گواں مدرسہ میں جو کچھ بھی ہوا وہ فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے شہر کے ماحول کو خراب کرنے و ہندو مسلم میں پھوٹ ڈالنے کے لئے سازش کی گئی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں:Israeli's Tourist In Aru valley اسرائیلی سیاح پہلگام کے آڑو ویلی میں رہنا کیوں پسند کرتے ہیں؟
سماجی کارکن مرزا صفیع اللہ بیگ نے محمود گواں مدرسہ میں ہوئے معاملے پر مقامی اسمبلی رکن رحیم خان کی خاموشی پر سوال اٹھائے ۔رحیم خان فیسٹیول میں ناچتے گاتے نظر آئے لیکن شہر میں پیش آئے سنگین معاملے کے دوران عوام سے دور رہے۔
اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے، پولیس کی کارروائی میں چند سماج مخالف عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات جاری ہے. Social Activists Bidar Issue Was A Conspiracy TO Disturb Communal Harmony