ETV Bharat / state

حالات خواہ کچھ بھی ہوں صحافتی مشن جاری رکھیں گے: انورادھا بھسین

انہوں نے صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر حکومت کے ان ارادوں کو ناکام بنائیں جہاں حکومت لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ کیوں کہ صحافتی اداروں کے خلاف حکومتی کاروائی جمہوری نظام کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

we-will-not-bow-down-to-government-tactics-kashmir-times-editor-anuradha-bhasin
حالات خواہ کچھ بھی ہوں صحافتی مشن جاری رکھیں گے: انورادھا بھسین
author img

By

Published : Oct 20, 2020, 10:54 PM IST

Updated : Oct 21, 2020, 4:40 AM IST

مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کا گرمائی دارالحکومت سرینگر میں گزشتہ روز انتظامیہ نے یہاں کے سب سے پرانے انگریزی روزنامہ 'کشمیر ٹائمز' کا سری نگر میں واقع دفتر سیل کردیا۔ جس کے بعد سماجی و سیاسی انجمنوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سرکار کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی۔

ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں معروف صحافی اور کشمیر ٹائمز کی مدیر اعلیٰ انورادھا بھسین سے بات چیت کی۔ انہوں نے ای ٹی بھارت سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کی جانب سے انہیں کسی بھی طرح کا نوٹس نہیں دیا گیا اور نہ ہی ہم سے اس تعلق سے کبھی رابطہ کیا گیا۔ تاہم ایسٹیٹ محکمہ کے ملازمین نے کل سرینگر کے دفتر کو سیل کردیا جب کہ وہاں ملازمین موجود تھے۔

ویڈیو


انہوں نے کہا کہ '5 اگست 2019 میں مواصلاتی نظام پر پاپندی عائد کی گئی جس کے بعد میں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جو ہمارا آئینی حق تھا۔ تاہم اس کے بعد سرکار نے کشمیر ٹائمز کو اشتہارات دینا بند کردیا اور اسی طرح اب سرکاری کوارٹر اور دفتر کو بھی سیل کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا حکومت میڈیا سے وابستہ افراد کو تنگ کر کے لوگوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے جو کہ جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں کہا کہ ان کے موقف میں کسی بھی طرح کی تبدیلی نہیں آئے گی وہ حقیقت کا ساتھ دیکر اپنا صحافتی مشن جاری رکھیں گی۔

انہوں نے صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر حکومت کے ان ارادوں کو ناکام بنائیں جہاں وہ لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشہور اخبار 'کشمیر ٹائمز' کا دفتر سیل


بتا دیں کہ رواں ماہ کی پانچ تاریخ کو اخبار کی ایڈیٹر انورادھا بھسین کے گھر پر بھی توڑ پھوڑ کی خبر سامنے آئی تھی۔ جس کا دعویٰ بھسین نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ 'سابق ایم ایل سی ڈاکٹر شہناز گنائی کے بھائی عمران بھائی نے میرے گھر پر توڑ پھوڑ کی ہے'۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے انتظامیہ نے سرینگر کے مغل باغات علاقے میں واقع کے این ایس کے دفتر پر بھی تالا لگا دیا تھا۔

مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کا گرمائی دارالحکومت سرینگر میں گزشتہ روز انتظامیہ نے یہاں کے سب سے پرانے انگریزی روزنامہ 'کشمیر ٹائمز' کا سری نگر میں واقع دفتر سیل کردیا۔ جس کے بعد سماجی و سیاسی انجمنوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سرکار کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی۔

ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں معروف صحافی اور کشمیر ٹائمز کی مدیر اعلیٰ انورادھا بھسین سے بات چیت کی۔ انہوں نے ای ٹی بھارت سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کی جانب سے انہیں کسی بھی طرح کا نوٹس نہیں دیا گیا اور نہ ہی ہم سے اس تعلق سے کبھی رابطہ کیا گیا۔ تاہم ایسٹیٹ محکمہ کے ملازمین نے کل سرینگر کے دفتر کو سیل کردیا جب کہ وہاں ملازمین موجود تھے۔

ویڈیو


انہوں نے کہا کہ '5 اگست 2019 میں مواصلاتی نظام پر پاپندی عائد کی گئی جس کے بعد میں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جو ہمارا آئینی حق تھا۔ تاہم اس کے بعد سرکار نے کشمیر ٹائمز کو اشتہارات دینا بند کردیا اور اسی طرح اب سرکاری کوارٹر اور دفتر کو بھی سیل کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا حکومت میڈیا سے وابستہ افراد کو تنگ کر کے لوگوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے جو کہ جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں کہا کہ ان کے موقف میں کسی بھی طرح کی تبدیلی نہیں آئے گی وہ حقیقت کا ساتھ دیکر اپنا صحافتی مشن جاری رکھیں گی۔

انہوں نے صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر حکومت کے ان ارادوں کو ناکام بنائیں جہاں وہ لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشہور اخبار 'کشمیر ٹائمز' کا دفتر سیل


بتا دیں کہ رواں ماہ کی پانچ تاریخ کو اخبار کی ایڈیٹر انورادھا بھسین کے گھر پر بھی توڑ پھوڑ کی خبر سامنے آئی تھی۔ جس کا دعویٰ بھسین نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ 'سابق ایم ایل سی ڈاکٹر شہناز گنائی کے بھائی عمران بھائی نے میرے گھر پر توڑ پھوڑ کی ہے'۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے انتظامیہ نے سرینگر کے مغل باغات علاقے میں واقع کے این ایس کے دفتر پر بھی تالا لگا دیا تھا۔

Last Updated : Oct 21, 2020, 4:40 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.