ETV Bharat / state

کشمیر کی سزا جموں کو کیوں؟

احتجاج کر رہے  پھنترز پارٹی کے کارکنان نے گپکار ڈکلریشن کے خلاف نعرے بازی کی اور ریاست کے درجہ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

کشمیر کی سزا جموں کو کیوں؟
کشمیر کی سزا جموں کو کیوں؟
author img

By

Published : Oct 16, 2020, 9:17 PM IST

مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں آج جموں و کشمیر نیشنل پھنترز پارٹی کے کارکنان نے گپکار ڈکلریشن کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کی قیادت پارٹی کے چیرمین و سابق وزیر ہرس دیو سنگھ نے کی۔

احتجاج کر رہے پھنترز پارٹی کے کارکنان نے گپکار ڈکلریشن کے خلاف نعرے بازی کی اور ریاست کے درجہ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

کشمیر کی سزا جموں کو کیوں؟

اس موقع پر پھنترز پارٹی کے چیرمین ہرش دیو سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح سے کشمیری سیاسی رہنما دفعہ 370 کو لے کر سیاست کر رہے ہیں ہم اس کے خلاف ہیں اور گپکار ڈکلیریشن کے خلاف ہیں جو ایک سیاسی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے نام پر جموں کے عوام کے حقوق چھین لیے گئے اور ابھی بھی ایک سال سے 4جی انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت کے دور میں جتنی ناانصافی ہوئی ہے اتنی شاید آج تک کسی پارٹی کی حکومت میں نہیں ہوئی ہو'۔

واضح ہو کہ نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر گپکار اعلامیہ کے دستخط کنندگان کی میٹنگ ہوئی، جس میں جموں و کشمیر ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر کو چھوڑ کر تمام دستخط کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔

میٹنگ کے اختتام کے فوراً بعد سابق وزیر اعلیٰ اور رُکن پارلیمان فاروق عبداللہ نے کہا کہ گپکار اعلامیہ کو اب 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن' کا نام دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کبھی بحال نہیں ہوگی: رویندر رینہ


انہوں نے کہا کہ 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے لوگوں سے چھینے گئے حقوق کی بازیابی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بامعنی مذاکرات شروع کرانے کے لئے کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ الائنس کی بہت جلد ایک اور میٹنگ ہوگی اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے سبھی خطوں کے عوامی نمائندوں تک پہنچنے کی کوششیں کی جائیں گی۔

مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں آج جموں و کشمیر نیشنل پھنترز پارٹی کے کارکنان نے گپکار ڈکلریشن کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کی قیادت پارٹی کے چیرمین و سابق وزیر ہرس دیو سنگھ نے کی۔

احتجاج کر رہے پھنترز پارٹی کے کارکنان نے گپکار ڈکلریشن کے خلاف نعرے بازی کی اور ریاست کے درجہ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

کشمیر کی سزا جموں کو کیوں؟

اس موقع پر پھنترز پارٹی کے چیرمین ہرش دیو سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح سے کشمیری سیاسی رہنما دفعہ 370 کو لے کر سیاست کر رہے ہیں ہم اس کے خلاف ہیں اور گپکار ڈکلیریشن کے خلاف ہیں جو ایک سیاسی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے نام پر جموں کے عوام کے حقوق چھین لیے گئے اور ابھی بھی ایک سال سے 4جی انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت کے دور میں جتنی ناانصافی ہوئی ہے اتنی شاید آج تک کسی پارٹی کی حکومت میں نہیں ہوئی ہو'۔

واضح ہو کہ نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر گپکار اعلامیہ کے دستخط کنندگان کی میٹنگ ہوئی، جس میں جموں و کشمیر ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر کو چھوڑ کر تمام دستخط کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔

میٹنگ کے اختتام کے فوراً بعد سابق وزیر اعلیٰ اور رُکن پارلیمان فاروق عبداللہ نے کہا کہ گپکار اعلامیہ کو اب 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن' کا نام دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کبھی بحال نہیں ہوگی: رویندر رینہ


انہوں نے کہا کہ 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے لوگوں سے چھینے گئے حقوق کی بازیابی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بامعنی مذاکرات شروع کرانے کے لئے کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ الائنس کی بہت جلد ایک اور میٹنگ ہوگی اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے سبھی خطوں کے عوامی نمائندوں تک پہنچنے کی کوششیں کی جائیں گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.