جموں: جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس نافذ ہونے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر میں کئی سیاسی سماجی جماعتوں نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے سے پہلے جموں وکشمیر کے لوگوں کو جانکاری نہیں دی گئی۔ پراپرٹی ٹیکس کے بارے میں جس سے عوام میں کئی طرح کے خدشات نے جنم لیا۔ اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جموں میونسپل کارپوریشن کے کمشنر راہل یادو سے خصوصی بات چیت کی۔ جموں میونسپل کارپوریشن کمشنر راہل یادو نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ عوام کے مفاد میں ہے کیونکہ جو پیسے جمع ہوں گے وہ عوام کی فلاح و بہبود پر ہی خرچ کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Kashmiri Pandit Killed کشمیری پنڈتوں کو ووٹ بینک کے طور استعمال نہ کریں، غلام محی الدین
- Political Parties on Property Tax پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ پر جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیاں برہم ، واپس لینے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کا مقصد میونسپل کارپوریشن جموں کی فائنانشیل پوزیشن کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ہزار اسکوائر فٹ مکان پر بھی پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ اور ان پیسوں کو لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر ہی خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میونسپل سروسز جس میں ہیلتھ، سڑکیں، پانی، بجلی اور دوسرے اہم شعبے آتے ہیں، کو بہتر بنانے کی خاطر ان پیسوں کا استعمال کیا جائے گا۔ ان کے مطابق ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں میں پراپرٹی ٹیکس ایک اہم روینیو سورس ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سرکار ان کی آسانی کے لیے آن لائن موڈ کے ذریعے ٹیکس ادائیگی دستیاب رکھے گی۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے پراپرٹی ٹیکس نوٹیفکیشن کی مخالفت کرتے ہوئے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ نے انتظامیہ کی جانب سے جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے پر کہا تھا کہ انتظامیہ جو بھی حکم نامے اجرا کررہی ہے اس پر جموں وکشمیر کے عوام بے بسی سے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ جو بھی حکم نامے جاری کیے جارہے ہیں اس پر لوگ چپ چاپ تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کا ریاستی خصوصی درجہ بحال نہیں کرے گی اور روز بروز ریاستی درجے کی بحالی سے متعلق مرکزی حکومت کے بیانات عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے دیے جارہے ہیں۔