ETV Bharat / state

Firing in Achan Pulwama مہلوک کشمیری پنڈت سنجے شرماکا اہل خانہ جموں ہجرت کرنے پر مجبور

چھبیس فروری کو عسکریت پسندوں کا نشانہ بننے والے کشمیری پنڈت سنجے شرما کی اہلیہ سنیتا شرما نے لیفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی درخواست کی ہے ،ان کا کہنا ہے کہ تاکہ یتیم بچوں کے لیے رہائش، ہمدردی کی بنیاد پر ملازمت اور مفت تعلیم کے لئے مناسب پیکیج فراہم کی جائے۔

سنجے شرماکا اہل خانہ جموں ہجرت کرنے پر مجبو
سنجے شرماکا اہل خانہ جموں ہجرت کرنے پر مجبو
author img

By

Published : Mar 18, 2023, 6:30 PM IST

سنجے شرماکا اہل خانہ جموں ہجرت کرنے پر مجبور

ایک کشمیری پنڈت خاندان جس نے 1990 کی دہائی میں جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے عروج کے وقت بھی ہجرت نہیں کی تھی، اب خاندان کے کمانے والے سنجے شرما کہ ہلاکت کے بعد جموں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں، کشمیری پنڈت سنجے شرما اے ٹی ایم گارڈ کے طور پر پلوامہ ضلع میں کام کررہے تھے، جب انہیں عسکریت پسندوں نے 26 فروری کو گولیوں کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا ،اب اس کی بیوہ اپنے تین چھوٹے بچوں اور چھ دیگر قریبی رشتہ داروں کے ساتھ جموں پہنچیں اور مہاجرین کے طور پر ریلیف کمشنر دفتر جموں میں رجسٹریشن کے لیے درخواست دی۔

سنجے شرما کی اہلیہ سنیتا شرما نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی درخواست کی ہے ،ان کا کہنا ہے کہ تاکہ یتیم بچوں کے لیے رہائش، ہمدردی کی بنیاد پر ملازمت اور مفت تعلیم کے لئے مناسب پیکیج فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ 26 فروری جب ان کے شوہر کا قتل کیاگیا، اس واقعہ کے بعد سے مسلسل خوف میں جی رہے تھے، ہماری زندگی پریشانیوں میں گھر کر رہ گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر میں محفوظ نہیں ہیں، اور کبھی واپس نہیں جائیں گے، کیونکہ اگر عسکریت پسندوں نے میرے شوہر کو ہلاک کیا تو وہاں اب میرے بچوں پر بھی خطرہ ہے، اس لئے مجبوری میں ہم نے جموں میں رشتہ دار کے گھر پناہ لینے پر مجبر ہیں، میں نے ریلیف اور بحالی کمشنر کلدیپ کرشنا سدھا سے ملاقات کی ہے اور مہاجرین کے طور پر رجسٹریشن اور سرکاری رہائش کے تین سیٹوں کے لیے درخواست دی ہے۔

ان کی ایک قریبی رشتہ دار اوشا دیوی نے مزید بتایا کہ مقامی مسلمانوں نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، اور ہم بھائی چارے کے ساتھ مقامی مسلمانوں کے ساتھ پلوامہ میں رہتے تھے لیکن سنجے شرما کے قتل کے بعد ہمیں ڈر ہے کہ اب دوبارہ حملہ نہ ہوں، لہذا ہم جموں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمیں تین سرکاری کوارٹرز کی ضرورت ہے کیونکہ ہم اس وقت اپنے رشتہ دار کے گھر مقیم ہیں۔ لیکن وہ کب تک ہماری مدد کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی تین دہائیوں میں ہجرت کا خیال ہمارے ذہن میں کبھی نہیں آیا۔ہمیں کبھی کسی پریشانی یا خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہم اس دن تک معمول کی زندگی گزار رہے تھے جب 26 فروری کو سنجے شرما کو بے دردی سے ہلاک کیا گیا،اس کے بعد ہم خوف کی وجہ سے پندرہ دنوں تک گھر سے باہر نہیں نکلے۔ ہم وہاں کبھی واپس نہیں جائینگے۔

بی جے پی کے رویندر رینا اور پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی سمیت سیاست دانوں نے ہم سے ملاقات کی اور بڑے بڑے وعدے کئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا آگے آئیں اور انسانی بنیادوں پر ہماری مدد کریں۔سنیتا اور اس کے بچوں کے علاوہ اس کے بہنوئی دیپ جی،ان کی بیوی انوکھا شرما اور بھابھی اوشا اور ان کے بچے جموں آئے ہیں۔

اوشا نے وادی کی صورتحال کو بہت خراب قرار دیا اور جموں میں انہیں رہائش فراہم کرنے کے عمل کو تیز کرنے کی درخواست کی وہ میرے بیٹے کی طرح تھا اور اس کا قتل خاندان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ ہم وہاں غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے اور جموں آگئے۔

مزید پڑھیں:Firing in Achan Pulwama سیکورٹی فورسز کو عسکریت پسندوں سے نمٹنے کےلیے کھلی چھوٹ ہے، منوج سنہا

سنجے شرماکا اہل خانہ جموں ہجرت کرنے پر مجبور

ایک کشمیری پنڈت خاندان جس نے 1990 کی دہائی میں جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے عروج کے وقت بھی ہجرت نہیں کی تھی، اب خاندان کے کمانے والے سنجے شرما کہ ہلاکت کے بعد جموں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں، کشمیری پنڈت سنجے شرما اے ٹی ایم گارڈ کے طور پر پلوامہ ضلع میں کام کررہے تھے، جب انہیں عسکریت پسندوں نے 26 فروری کو گولیوں کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا ،اب اس کی بیوہ اپنے تین چھوٹے بچوں اور چھ دیگر قریبی رشتہ داروں کے ساتھ جموں پہنچیں اور مہاجرین کے طور پر ریلیف کمشنر دفتر جموں میں رجسٹریشن کے لیے درخواست دی۔

سنجے شرما کی اہلیہ سنیتا شرما نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی درخواست کی ہے ،ان کا کہنا ہے کہ تاکہ یتیم بچوں کے لیے رہائش، ہمدردی کی بنیاد پر ملازمت اور مفت تعلیم کے لئے مناسب پیکیج فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ 26 فروری جب ان کے شوہر کا قتل کیاگیا، اس واقعہ کے بعد سے مسلسل خوف میں جی رہے تھے، ہماری زندگی پریشانیوں میں گھر کر رہ گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر میں محفوظ نہیں ہیں، اور کبھی واپس نہیں جائیں گے، کیونکہ اگر عسکریت پسندوں نے میرے شوہر کو ہلاک کیا تو وہاں اب میرے بچوں پر بھی خطرہ ہے، اس لئے مجبوری میں ہم نے جموں میں رشتہ دار کے گھر پناہ لینے پر مجبر ہیں، میں نے ریلیف اور بحالی کمشنر کلدیپ کرشنا سدھا سے ملاقات کی ہے اور مہاجرین کے طور پر رجسٹریشن اور سرکاری رہائش کے تین سیٹوں کے لیے درخواست دی ہے۔

ان کی ایک قریبی رشتہ دار اوشا دیوی نے مزید بتایا کہ مقامی مسلمانوں نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، اور ہم بھائی چارے کے ساتھ مقامی مسلمانوں کے ساتھ پلوامہ میں رہتے تھے لیکن سنجے شرما کے قتل کے بعد ہمیں ڈر ہے کہ اب دوبارہ حملہ نہ ہوں، لہذا ہم جموں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمیں تین سرکاری کوارٹرز کی ضرورت ہے کیونکہ ہم اس وقت اپنے رشتہ دار کے گھر مقیم ہیں۔ لیکن وہ کب تک ہماری مدد کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی تین دہائیوں میں ہجرت کا خیال ہمارے ذہن میں کبھی نہیں آیا۔ہمیں کبھی کسی پریشانی یا خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہم اس دن تک معمول کی زندگی گزار رہے تھے جب 26 فروری کو سنجے شرما کو بے دردی سے ہلاک کیا گیا،اس کے بعد ہم خوف کی وجہ سے پندرہ دنوں تک گھر سے باہر نہیں نکلے۔ ہم وہاں کبھی واپس نہیں جائینگے۔

بی جے پی کے رویندر رینا اور پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی سمیت سیاست دانوں نے ہم سے ملاقات کی اور بڑے بڑے وعدے کئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا آگے آئیں اور انسانی بنیادوں پر ہماری مدد کریں۔سنیتا اور اس کے بچوں کے علاوہ اس کے بہنوئی دیپ جی،ان کی بیوی انوکھا شرما اور بھابھی اوشا اور ان کے بچے جموں آئے ہیں۔

اوشا نے وادی کی صورتحال کو بہت خراب قرار دیا اور جموں میں انہیں رہائش فراہم کرنے کے عمل کو تیز کرنے کی درخواست کی وہ میرے بیٹے کی طرح تھا اور اس کا قتل خاندان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ ہم وہاں غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے اور جموں آگئے۔

مزید پڑھیں:Firing in Achan Pulwama سیکورٹی فورسز کو عسکریت پسندوں سے نمٹنے کےلیے کھلی چھوٹ ہے، منوج سنہا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.