جموں: سینئر کانگریس لیڈر دِگ وجے سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’دفعہ 370 کی منسوخی کے باوجود جموں و کشمیر میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ہے۔‘‘ سنگھ نے کہا کہ ’’حالیہ دہشت گردانہ حملے - بشمول راجوری ضلع کے دھانگری گاؤں میں ہونے والے حملے - تشویشناک ہیں۔‘‘ مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہ ریمارکس جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال میں دہشت گردی کے حملے کے متاثرین کی عیادت کے بعد کہے۔ سنگھ کے ساتھ پارٹی کے سینئر لیڈر جے رام رمیش اور جے اینڈ کے پردیش کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان رویندر شرما بھی تھے۔
سنگھ نے مریضوں کی عیادت کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’سب سے پہلے، ہم راجوری کے ڈونگری اور جموں کے ناروال علاقوں میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر کی صورتحال وہ نہیں ہے جو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ ٹارگیٹڈ اور چُنندہ قتل اور بم دھماکے ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔‘‘
یا درہے کہ یکم اور 2 جنوری کو راجوری کے ڈانگری علاقے میں مبینہ طور عسکریت پسندوں کے حملہ میں سات افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔ وہیں ہفتہ کو جموں کے مضافات میں ناروال علاقے میں دو پُر اسرار دھماکوں میں نو افراد زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: Digvijay Singh over Narendra Modi: 'ملک میں مذہب کے نام پر فسادات ہو رہے ہیں، مودی خاموش ہیں'
دگ وجے سنگھ نے مزید کہا کہ ’’ڈانگری حملے میں زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک تا حیات معذور ہو گیا ہے اور حکومت نے اسے ایک لاکھ روپے فراہم کیے ہیں۔ ہم ایسے متاثرین کے لیے ایک مستقل بحالی کی پالیسی چاہتے ہیں تاکہ وہ کسی پر انحصار کیے بغیر اپنی زندگی گزار سکیں۔‘‘ سنگھ نے مزید کہا کہ ’’ہم ان تشویشناک واقعات سے کوئی سیاسی فائدہ نہیں چاہتے لیکن ہم ایک چیز کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھی جموں و کشمیر میں دہشت گردی برقرار ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’تقسیم کی سیاست نہ تو مسلمانوں کے لیے اچھی ہے اور نہ ہی ہندوؤں کے لیے، یہ ملک ہم سب کا ہے اور ہم سب کو ملک کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، کشمیر اور جموں (ڈویژن) دونوں ہندوستان کا حصہ ہیں اور ان کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہئے اور خطے کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائی جانی چاہئیں‘‘۔