ڈی جی، سی آر پی ایف کلدیپ سنگھ نے جموں میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دہشت گرد کسی کے نہیں ہوتے، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔‘‘ انہوں نے نامہ نگاروں کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’’کسی بھی مذہب میں مذہبی مقامات کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنا قطعاً درست نہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار سنگھ نے ایم اے اسٹیڈیم جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جموں وکشمیر میں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور پیرا ملٹری فورس امن و قانون کے قیام کی خاطر اپنے فرائض خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سال 2021-22 کے دوران 162 عسکریت پسند اور نکسلی مارے گئے، 15 سو کے قریب گرفتار کیے گئے۔ اُن کے مطابق فرائض کی انجام دہی کے دوران 12 سی آر پی ایف اہلکار بھی ہلاک ہوئے اور 169 کے قریب زخمی ہو گئے۔
شوپیاں میں رخصت پر آئے سی آر پی ایف اہلکار کی ہلاکت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی نے بتایا کہ ’’رواں برس اس طرح کا یہ پہلا واقعہ رونما ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ’’رخصت پر کون اہلکار گھر آیا ہوا ہے، عسکریت پسند اس پر بھی نظر گزر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وادیٔ کشمیر میں تعینات سی آر پی ایف اہلکار اپنی خدمات خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔
عسکریت پسندوں کی جانب سے مذہبی مقامات کو بطور پناہ گاہ استعمال کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں پیرا ملٹری فورسز کے چیف نے بتایا کہ ’’دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ’’جہاں پر بھی عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہونگے اُنہیں مارا جائے گا۔‘‘