جموں: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے سینئر لیڈر ایم وائی تاریگامی نے جموں کشمیر میں انتخابات منعقد نہ کرانے پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’جموں و کشمیر میں جمہوری طرز کی حکومت وقت کی اشد ضرورت ہے۔ جموں کشمیر میں 2018 سے گورنر راج نافذ العمل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی یہاں انتخابات کرانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ اگر جلد اور شفاف طریقے پر یہاں انتخابات منعقد نہ کیے گئے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے جس سے نہ صرف خطہ جموں و کشمیر بلکہ پورا ملک اثرا انداز ہوگا۔‘‘ CPIM Leader M Y Tarigami on JK Assembly Election
تاریگامی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر میں انتخابات منعقد کرانے کے حوالہ سے بالکل بھی موڑ میں نہیں ہے، نہ وہ اس جانب سنجیدہ ہے۔‘‘ انہوں نے بی جے پی کی (کشمیر کے حوالہ سے) پالیسیز کی سبھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’بی جے پی نے 5اگست 2019سے لیکر آج تک اپنی مرضے کے مطابق فیصلے لیے، ریاست کی نیم خود مختاری چھن لی، اس کی تقسیم کرکے دو حصے کر دئے۔ اپنی مرضی کے مطابق اپنے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے حد بندی کی گئی۔ غیر مقامیوں کو حق رائے دیہی کا حق۔ ان سب کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی کا جموں و کشمیر میں الیکشن منعقد کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔‘‘CPIM Leader M Y Tarigami on Kashmir Election
غیر مقامی باشندوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیئے جانے پر تاریگامی نے کہا: ’’ووٹ کون ڈال سکتا ہے کون نہیں، اس کا فیصلہ ایک تحصیلدار نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کو ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’انتخابات منعقد کرانے کے حوالہ سے لوگوں میں تشویش اس بات کی عکاس ہے کہ یہاں کے باشندے ابھی بھی نئی دہلی پر بھروسہ نہیں کرتے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ جموں و کشمیر کے باشندوں خاص کر سیاسی جماعتوں کو بیدار ہوکر یہاں کے لوگوں پر نئی دہلی کے حملوں کے خلاف اجتماعی اور متحد آواز بن کر آگے آئیں۔‘‘BJP not in Mood to conduct Assembly election in jammu and kashmir says tarigami
مزید پڑھیں: Farooq Abdullah on JK Situation: 'جب تک منتخب حکومت قائم نہیں ہوتی، لوگوں کی مصیبتیں ختم نہیں ہوں گی'
بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں طاقت کے بل پر جمہوریت کی جڑیں کاٹی جا رہی ہیں، جمہوریت پہلے ہی کافی کمزور تھی اب اسے مزید کمزور کرنے کی منصوبہ بند کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جموں و کشمیر کو گجرات ماڈل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ شراب، بیئر اور منشیات کی فروخت کی آزادانہ اجازت کیوں دی جا رہی ہے؟‘‘