جموں: جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے ہفتے کے روز دفعہ 370 کی چوتھی برسی پر جموں میں احتجاج کرتے ہوئے ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کیا۔احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرس اٹھا رکھے تھے جن پر ریاستی درجے کی بحالی،اراضی حقوق کا تحفظ وغیرہ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔
اس موقع پر کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے میڈیا کو بتایا کہ 'ہم آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں جموں وکشمیر میں کچھ بھی نہیں بدلا یہ نو سال سب سے بد حال برس تھے'۔انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی نے جو خوشحالی، ایجوکیشن، ہیلتھ وغیرہ میں بہتری کے وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ملک میں ایسا نعرہ دیا گیا جیسے جموں وکشمیر پہلے ملک کا حصہ نہیں تھا دفعہ 370 ختم ہونے کے بعد ملک کا حصہ بن گیا جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں جموں وکشمیر پہلے بھی ملک کا حصہ تھا اور آج بھی ہے'۔موصوف صدر نے کہا کہ 'بی جے پی نے جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس لگا کر، اسمارٹ میٹر نصب کرکے، بلڈوزر چلا کر لوگوں پر ظلم کیا'۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ ہمارے ریاستی درجے کو بحال کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں نرسوں سے انتخابات نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں:
پتھری بازی اور ہڑتالی کالیں اب یاد پارینہ، بی جے پی
دفعہ370 کی منسوخی کے بعد عام آدمی کا اپنی مرضی سے جینا سب سے بڑی تبدیلی
دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال مکمل، سری نگر کی تازہ صورتحال
بی جے پی کے زیر قیادت مرکزی سرکار نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا، وہیں ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں - جموں و کشمیر اور لداخ - میں منقسم کر دیا۔ خصوصی آئینی حیثیت کے چار برس مکمل ہونے پر این سی اور پی ڈی پی کے مجوزہ احتجاج کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے ناکام بناتے ہوئے دونوں پارٹیز کے دفاتر کو سیل کر دیا۔ وہیں بی جے پی نے جموں و کشمیر کے کئی اضلاع میں اس دن کی مناسبت سے جشن پروگرامز منعقد کیے ہیں۔
(یو این آئی کے ساتھ)