ETV Bharat / state

Kashmiri Pandit on Farooq Abdullah Statement کشمیر میں وہی ہوتا جو مںظور دہلی ہوتا ہے، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

author img

By

Published : Dec 7, 2022, 5:41 PM IST

کشمیری ہندو سماجی کارکن سمپت پرکاش نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پچھلے 50 برسوں کے انتخابات چاہے وہ لوک سبھا ہو یا اسمبلی، ان میں دہلی حکومت کی مداخلت برابرا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مشہور کہاوت ہے کہ 'وہی ہوتا جو منظور خدا ہوتا ہے' لیکن کشمیر میں اس کے برعکس یہاں وہی ہوتا جو منظور دہلی ہوتا ہے۔ sampat prakesh On JK Elections

Etv Bharat
Etv Bharat

جموں: نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے پیر کو متنازع الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ 'فوج اور حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ انتخابات میں مداخلت نہ کریں ورنہ ایسا طوفان آئے گا جسے آپ قابو نہیں کر پا سکیں گے'۔ اس بیان پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور راشٹریہ بجرنگ دل نے فاروق عبداللہ کے اس بیان کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ Farooq Abdullah Statement on Involvement of security Forces in JK

کشمیر میں وہیں ہوتا جو مںظور دہلی ہوتا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

تاہم جموں و کشمیر کے مشہور کشمیری ہندو سماجی کارکن سمپت پرکاش نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'کشمیر میں وہی ہوتا ہیں جو منظور دہلی ہوتا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آگر اس بار کے انتخابات میں فوج نے یا مرکزی حکومت نے مداخلت کی تو اس کا جواب احتجاج کے طور پر دیا جائے گا۔sampat prakesh Exclusive Interview

سمپت پرکاش نے کہا کہ د'ہلی نے ہمیشہ جموں و کشمیر کے انتخابات میں مداخلت کر کے کسی نہ کسی پارٹی کے حق میں سرکاری افسران کا استعمال کرتے ہوئے دھاندلیاں کی ہیں۔ 1987 الیکشن میں جموں و کشمیر میں دھندلیاں ہوئی جس کے سبب جموں و کشمیر میں بندوق آگئی اور کشمیر اس مقام تک پہنچ گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب جموں و کشمیر میں حالات ناسازگار ہوئے ہیں تو یہاں پر سکیورٹی کی طاقت پر حکومت کو انسٹال کیا گیا۔ اس کے بعد کشمیر میں جتنے بھی الیکشن چاہے وہ لوک سبھا ہو یا اسمبلی، ان سب میں دہلی حکومت(مرکزی حکومت) کی مداخلت برابر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پچھلے 50 سالوں سے وہی ہوتا جو منظور دہلی ہوتا۔

سمپت پرکاش نے کہا کہ فاروق عبداللہ نے جو کہا وہ قابل تعریف ہے لیکن انہوں نے یہ بات 30 سالوں کے بعد کہی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی الیکشن میں سکیورٹی فورسز کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ جمہوریت میں لوگ ہی حکومت منتخب کرتے ہیں اور یہ حق کشمیر کے لوگوں کو بھی ملنا چاہیے۔

سمپت پرکاش نے فاروق عبداللہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ '1987 کے الیکشن میں کچھ سیٹوں پر دھاندلیاں ہوئی۔ انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ کیا ہوتا اگر ایم یو ایف بھی آٹھ سیٹیں جیت لیتی۔ یہ غلطی فاروق عبداللہ سے ہوئی جو تاریخ میں درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بار جموں و کشمیر میں صاف و شفاف الیکشن ہونے چاہیں اور اس کے لیے جموں وکشمیر کے عوام کو فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو وہ اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔

مزید پڑھیں: Kashmiri Pandit on Maharaja Hari Singh: مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

جموں: نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے پیر کو متنازع الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ 'فوج اور حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ انتخابات میں مداخلت نہ کریں ورنہ ایسا طوفان آئے گا جسے آپ قابو نہیں کر پا سکیں گے'۔ اس بیان پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور راشٹریہ بجرنگ دل نے فاروق عبداللہ کے اس بیان کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ Farooq Abdullah Statement on Involvement of security Forces in JK

کشمیر میں وہیں ہوتا جو مںظور دہلی ہوتا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

تاہم جموں و کشمیر کے مشہور کشمیری ہندو سماجی کارکن سمپت پرکاش نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'کشمیر میں وہی ہوتا ہیں جو منظور دہلی ہوتا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آگر اس بار کے انتخابات میں فوج نے یا مرکزی حکومت نے مداخلت کی تو اس کا جواب احتجاج کے طور پر دیا جائے گا۔sampat prakesh Exclusive Interview

سمپت پرکاش نے کہا کہ د'ہلی نے ہمیشہ جموں و کشمیر کے انتخابات میں مداخلت کر کے کسی نہ کسی پارٹی کے حق میں سرکاری افسران کا استعمال کرتے ہوئے دھاندلیاں کی ہیں۔ 1987 الیکشن میں جموں و کشمیر میں دھندلیاں ہوئی جس کے سبب جموں و کشمیر میں بندوق آگئی اور کشمیر اس مقام تک پہنچ گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب جموں و کشمیر میں حالات ناسازگار ہوئے ہیں تو یہاں پر سکیورٹی کی طاقت پر حکومت کو انسٹال کیا گیا۔ اس کے بعد کشمیر میں جتنے بھی الیکشن چاہے وہ لوک سبھا ہو یا اسمبلی، ان سب میں دہلی حکومت(مرکزی حکومت) کی مداخلت برابر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پچھلے 50 سالوں سے وہی ہوتا جو منظور دہلی ہوتا۔

سمپت پرکاش نے کہا کہ فاروق عبداللہ نے جو کہا وہ قابل تعریف ہے لیکن انہوں نے یہ بات 30 سالوں کے بعد کہی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی الیکشن میں سکیورٹی فورسز کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ جمہوریت میں لوگ ہی حکومت منتخب کرتے ہیں اور یہ حق کشمیر کے لوگوں کو بھی ملنا چاہیے۔

سمپت پرکاش نے فاروق عبداللہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ '1987 کے الیکشن میں کچھ سیٹوں پر دھاندلیاں ہوئی۔ انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ کیا ہوتا اگر ایم یو ایف بھی آٹھ سیٹیں جیت لیتی۔ یہ غلطی فاروق عبداللہ سے ہوئی جو تاریخ میں درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بار جموں و کشمیر میں صاف و شفاف الیکشن ہونے چاہیں اور اس کے لیے جموں وکشمیر کے عوام کو فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو وہ اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔

مزید پڑھیں: Kashmiri Pandit on Maharaja Hari Singh: مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.