جموں: رواں برس وادی کشمیر میں میوہ جات خصوصاً سیب کی بہتر پیداوار سے کسان کافی خوش نظر آ رہے تھے، کسانوں کو امید تھی کہ رواں برس انہیں اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوگی تاہم کسانوں کے مطابق انہیں نفع کے بجائے نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ جموں کی نروال فروٹ منڈی میں سینکڑوں کی تعداد میں سیبوں سے بھری مال بردار گاڑیاں اس انتظار میں ہیں کہ کب کوئی بیوپاری سیب کی خریداری کے لئے آجائے جبکہ باغ مالکان اس فصل کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں لیکن سیب کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے سیب مالکان کو مایوسی کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔
جموں کی نروال فروٹ منڈی میں وادی کشمیر سے آئے ہوئے لوگوں کا کہنا ہے کہ جس سیب کی ایک پیٹی کو وہ ایک ہزار روپے کی قیمت پر باغ میں ہی فروخت کرتے تھے اور اب جموں پہنچا کر 300 تا 400 روپے میں بیچنے کے لیے مجبور ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے باغات کے اخراجات کی بھر پائی بھی نہیں ہو پارہی ہے۔ سیب کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ سرینگر جموں ہائی وے پر سیب سے لدی گاڑیوں کو روکے جانے، میوہ خراب ہونے کے باعث منڈیوں میں ان کی قیمت میں کافی گراوٹ درج کی گئی، وہیں کرایہ اور جراثیم کش ادویات میں ہوشربا اضافہ کے باعث بھی کسان پہلے ہی کافی پریشان تھے۔
کاشتکاروں نے بتایا کہ حکومت کاشتکاروں کے مسائل اور اُن کی جانب سے پیش کی گئی مانگوں کا بغور جائزہ لے اور فوری طور ان مطالبات کو پورا کیا جائے نیز سیب کی پیداوار کرنے والوں کو ایک مؤثر مارکیٹنگ پلیٹ فارم مہیا کرایا جائے تاکہ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیب کی قیمتوں کو یقینی بنایا جائے جس سے جموں و کشمیر میں کسانوں کی مجموعی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور بے روزگاری دور ہوگی اور کشمیری تمام شعبوں میں ترقی و بلندی سے ہمکنار ہوں گے۔