وادی کشمیر کے مقامی اخبار 'گریٹر کشمیر' کے سینئر کرسپانڈنٹ صحافی مدثر علی کا آج علی الصبح دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ وہ 35 برس کے تھے۔
موصوف انگریزی روزنامہ 'گریٹر کشمیر' کے ساتھ زائد از ایک دہائی سے وابستہ تھے اور اس کے علاوہ نیوز پورٹل 'دی وائر' کے لئے بھی لکھتے تھے۔
خاندانی ذرائع نے بتایا کہ مدثر نے جمعے کی علی الصبح سینے میں شدید درد کی شکایت کی جس پر انہیں سب ضلع ہسپتال چرار شریف منتقل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی ہسپتال سے مدثر علی کو شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔
مدثر کے بھائی جہانگیر علی جو خود بھی ایک صحافی ہیں، کا کہنا ہے کہ "میرا بھائی کل رات تک بالکل ٹھیک تھا۔ آج سویرے اُن کو دل کا دورہ پڑا جس کے بعد وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔'
مدثر علی کا نماز جنازہ چرار شریف میں واقع حضرت شیخ العالم شیخ نور الدین نورانی (رح) کے آستان عالیہ کے صحن میں پڑھا گیا جس میں سخت سردی کے باوجود لوگوں کے جم غفیر نے شرکت کی۔
انہیں اپنے آبائی مقبرہ گلشن آباد چرار شریف میں اشک بار آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقع پر موصوف کے اقارب و احباب کے علاوہ ان کے صحافی ساتھیوں کو زار و قطار روتے ہوئے دیکھا گیا۔
دریں اثنا مدثر علی کی اچانک موت پر وادی کی صحافتی برادری میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مقامی صحافیوں نے کہا کہ مدثر علی ایک با صلاحیت صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ تمام تر انسانی خصائل و صفات کے پیکر بھی تھے۔
انہوں نے کہا وہ نوجوان صحافیوں کی رہنمائی میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔
وادی کی جملہ صحافتی انجمنوں نے مدثر علی کی اچانک موت پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت اور مرحوم کی جنت نشینی کی دعا کی ہے۔
مدثر ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے کے رہنے والے تھے اور وہ گزشتہ 12 برسوں سے صحافی خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ روزنامہ گریٹر کشمیر کے علاوہ دی وائر، ٹی آر ٹی ورلڈ، ہفنگٹن پوسٹ اور دیگر خبر رساں ایجنسیوں میں کام کر چکے ہیں۔
جموں و کشمیر ایڈیٹرز فورم (جے کے ای ایف) اور کشمیر پریس کلب نے سینئر صحافی مدثر علی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
جموں و کشمیر ایڈیٹرز فورم نے کہا کہ دکھ کے اس لمحے میں جے کے ای ایف مدثر کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑا ہے اور اللہ سے دعا ہے کہ اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔
وہیں کشمیر پریس کلب نے اپنے بیان میں کہا کہ 'مدثر علی گریٹر کشمیر کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا تنظیموں کے لیے پیشہ وارانہ خدمات انجام دیے ہیں۔ ان کی اچانک موت سے کشمیر کی صحافت براداری کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ مدثر ایک بہترین اور محنتی صحافی تھے جنہوں نے اپنے کام سے اپنے ساتھیوں میں عزت کمائی ہے۔'
کشمیر پریس کلب کی انتظامیہ اور صافت برادری نے مدثر علی کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال رواں کے ماہ اکتوبر میں ہی شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی جاوید احمد کی بھی دل کا دورہ پڑنے سے موت واقع ہوئی تھی۔
جاوید احمد انگریزی روزنامہ 'رائزنگ کشمیر' کے ساتھ وابستہ تھے اور وہ گھر سے دفتر کی طرف رواں دواں تھے کہ راستے میں ہی حرکت قلب بند ہونے سے موت راہی ملک عدم ہوگئے تھے۔