ETV Bharat / state

Mosque torched in Gurugram ہریانہ کے گروگرام میں مسجد کو آگ لگادی گئی، امام ہلاک

author img

By

Published : Aug 1, 2023, 1:04 PM IST

Updated : Aug 1, 2023, 1:18 PM IST

ریاست ہریانہ کے میوات علاقہ میں پیر کے روز بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی جل ابھیشیک یاترا کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں پتھراؤ اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ جہاں شرپسندوں نے رات میں ایک مسجد کو آگ لگادی۔ اس دوران ایک 26 سالہ نوجوان مسجد کے امام کی موت ہو گئی۔ Muslim prayer leader killed in Gurugram in attack on a mosque

واقعہ میں ایک امام ہلاک
واقعہ میں ایک امام ہلاک

گروگرام: ہریانہ ریاست کے میوات علاقہ میں پیر کے روز بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی جل ابھیشیک یاترا کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں پتھراؤ اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ نوح تشدد کی آگ گروگرام تک پہنچ گئی، پیر کی رات ہجوم نے مسجد کو نذر آتش کردیا، جب کہ مانیسر اور پٹودی میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔ اس واقعہ میں جہاں شرپسندوں نے رات میں ایک مسجد کو آگ لگادی۔ وہیں پرتشدد تصادم میں دو ہوم گارڈ ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ نوح ضلع انتظامیہ نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے دیگر اضلاع سے پولیس فورس بھی طلب کر لی ہے۔ پورے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کرکے انٹرنیٹ بھی بند کردیا گیا جب کہ ضلع کی حدود سیل کر دی گئیں۔

نوح تشدد گروگرام تک پہنچا، ہجوم نے مسجد کو آگ لگادی

تفصیلات کے مطابق پیر کی رات لوگوں کا ہجوم ایک مذہبی مقام پر پہنچا اور فائرنگ شروع کر دی۔ اس کے بعد ہجوم نے ایک مذہبی مقام کو آگ لگا دی۔ اس دوران ایک 26 سالہ نوجوان کی موت ہو گئی۔ اس کے علاوہ گولی لگنے سے ایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا۔ مقتول کی شناخت بہار کے رہنے والے سعد کے طور پر ہوئی ہے جو حملے کی زد میں آنے والی مسجد میں بطور امام اپنے فرائض انجام دے رہا تھا۔ اس واقعہ کے بعد مانیسر، پٹودی اور سوہنا میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ انٹرنیٹ سروس اگلے احکامات تک بند رہے گی۔ گروگرام پولیس کے مطابق، ہجوم آدھی رات کے بعد سیکٹر 57 میں ایک مذہبی مقام پر پہنچا۔ ہجوم میں سے کچھ لوگوں نے ایک مذہبی مقام پر موجود لوگوں پر گولیاں چلائیں اور اسے آگ بھی لگا دی۔ جیسے ہی نوح کے تشدد کی خبر لوگوں تک پہنچی، سوہنا میں ہجوم نے چار گاڑیوں اور ایک دکان کو آگ لگا دی۔

ریاست بہار سے شہید امام مسجد کا تعلق

بتا دیں کہ نوح تشدد میں مرنے والوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ مرنے والوں میں دو ہوم گارڈز بھی شامل ہیں۔ جن کی شناخت نیرج اور گرسیوک کے طور پر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک کی شناخت بہار کے رہنے والے سعد کے طور پر ہوئی ہے۔ ایک اور کی شناخت پانی پت کے نور والا کے رہنے والے اروند کے طور پر ہوئی ہے۔ چوتھے کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔ نوح کے 23 زخمیوں میں دس پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس نے فسادات کے سلسلے میں ضلع میں 11 ایف آئی آر درج کی ہیں اور 27 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ تشدد کے دوران کم از کم 120 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ان میں سے آٹھ گاڑیاں پولیس اہلکاروں کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

شرپسندوں نے گروگرام سیکٹر 57 میں کئی جگہوں پر آگ لگائی

قبل ازیں پولیس نے بتایا ہے کہ گروگرام کی ایک مسجد پر ہجوم نے حملہ کر کے ایک شخص کو ہلاک کر دیا اور کئی دیگر کو زخمی کر دیا۔ سیکٹر 57 میں واقع مسجد انجمن جامع مسجد کو بھی آگ لگا دی گئی۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔ مرکزی وزیر اور گروگرام کے ایم پی راؤ اندرجیت سنگھ نے تصدیق کی کہ گروگرام میں ایک مسجد پر حملہ ہوا جس میں امام سمیت دو افراد کو گولی مار دی گئی۔ "کل میں نے وزیر مملکت برائے داخلہ سے بات کی ہے۔ نیم فوجی دستوں کی بیس کمپنیاں بھیجی گئی ہیں۔ نوح کے واقعہ کا اثر گروگرام پر بھی پڑا ہے۔ کل گروگرام میں ایک مسجد پر حملہ ہوا تھا جس میں امام سمیت دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس معاملہ میں پانچ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے، "انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا۔

کئی اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات معطل

پولیس نے بتایا کہ واقعہ کے حوالے سے ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت کی، مختلف جگہوں پر چھاپے مارے، اور متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ مذہبی مقامات کے اردگرد سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ دونوں کمیونٹی کے سرکردہ افراد کے ساتھ امن کو یقینی بنانے کے لیے میٹنگ کر رہے ہیں۔ سوہنا، پٹودی اور مانیسر علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ ہریانہ میں کل دو گروپوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں دو ہوم گارڈز سمیت چار افراد ہلاک اور کم از کم 30 دیگر زخمی ہو گئے۔ گروگرام سے متصل ہریانہ کے نوح میں ایک مذہبی جلوس کے دوران تصادم شروع ہوا۔

پولیس نے بتایا کہ ہوم گارڈز کو اس وقت گولی مار دی گئی جب ایک ہجوم نے نوح کے کھیڈلا موڈ میں مذہبی جلوس کو روکنے کی کوشش کی، پتھراؤ کیا اور کاروں کو آگ لگا دی۔ گروگرام کی ایک مسجد پر ہجوم کے حملے کے بعد کل رات دیر گئے ایک 26 سالہ شخص کو ہلاک کر دیا گیا جب کہ تشدد پڑوسی ضلع میں پھیل گیا، جب کہ تشدد میں ہلاک ہونے والے چوتھے شخص کی شناخت کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ وشو ہندو پریشد (VHP) کے زیر اہتمام برج منڈل جلابھشیک یاترا کو نوجوانوں کے ایک گروپ نے گروگرام-الور قومی شاہراہ پر روک دیا۔ پرتشدد جھڑپوں کے بعد نوح، گڑگاؤں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

اصل واقعہ میں تشدد کہاں سے شروع ہوا

واضح رہے کہ اصل واقعہ یہ ہے کہ اکتیس جولائی کو وشوہندو پریشد نے ریاست ہریانہ کے نوح میں برج منڈل یاترا نکالی تھی۔ اس یاترا میں گروگرام، ریواڑی، روہتک، پانی پت، بھیوانی، نارنول، جھجر، فرید آباد سمیت مختلف اضلاع سے لوگوں نے شرکت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ جب یہ یاترا دوپہر کو نوح کے ترنگا پارک کے قریب پہنچی تو وہاں کچھ لوگوں کا ایک گروپ پہلے سے جمع تھا۔ جیسے ہی وہ آمنے سامنے آئے دونوں فریقین میں تصادم ہوگیا اور کچھ ہی دیر میں پتھراؤ شروع ہوگیا۔ اس یاترا میں بجرنگ دل کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی پہنچی تھی۔ یاترا سے ایک دن پہلے مونو مانیسر یعنی موہت جو گزشتہ بارہ سال سے بجرنگ دل سے جرا ہوا ہے (مونو وہ اصل ملزم ہے جس پر ناصر جنید کے قتل کا الزام ہے) نے ایک ویڈیو جاری کیا اور لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ یاترا میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں۔ شک کیا جارہا تھا کہ مونو مانیسر یعنی موہت بھی اس یاترا میں شریک تھا۔ اسی دوران ہریانہ کے ریاستی وزیر داخلہ انل وج نے ہوم منسٹر امت شاہ سے مدد مانگی۔ جس کے بعد رات دیر گئے آٹھ نیم فوجی بٹالین کو ہریانہ بھیج دیا گیا۔ اس میں سی آر پی ایف کی پانچ بٹالین اور آر اے ایف کی تین بٹالین شامل تھیں۔ رات گئے نوح میں نیم فوجی دستوں نے چارج سنبھال لیا تھا۔ پورے شہر میں پولیس فورس کے تعاون سے فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: Nuh Violence ہریانہ میں یاترا کے دوران پتھراؤ اور فائرنگ، دو ہوم گارڈ ہلاک، درجنوں افراد زخمی

گروگرام: ہریانہ ریاست کے میوات علاقہ میں پیر کے روز بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی جل ابھیشیک یاترا کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں پتھراؤ اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ نوح تشدد کی آگ گروگرام تک پہنچ گئی، پیر کی رات ہجوم نے مسجد کو نذر آتش کردیا، جب کہ مانیسر اور پٹودی میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔ اس واقعہ میں جہاں شرپسندوں نے رات میں ایک مسجد کو آگ لگادی۔ وہیں پرتشدد تصادم میں دو ہوم گارڈ ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ نوح ضلع انتظامیہ نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے دیگر اضلاع سے پولیس فورس بھی طلب کر لی ہے۔ پورے ضلع میں دفعہ 144 نافذ کرکے انٹرنیٹ بھی بند کردیا گیا جب کہ ضلع کی حدود سیل کر دی گئیں۔

نوح تشدد گروگرام تک پہنچا، ہجوم نے مسجد کو آگ لگادی

تفصیلات کے مطابق پیر کی رات لوگوں کا ہجوم ایک مذہبی مقام پر پہنچا اور فائرنگ شروع کر دی۔ اس کے بعد ہجوم نے ایک مذہبی مقام کو آگ لگا دی۔ اس دوران ایک 26 سالہ نوجوان کی موت ہو گئی۔ اس کے علاوہ گولی لگنے سے ایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا۔ مقتول کی شناخت بہار کے رہنے والے سعد کے طور پر ہوئی ہے جو حملے کی زد میں آنے والی مسجد میں بطور امام اپنے فرائض انجام دے رہا تھا۔ اس واقعہ کے بعد مانیسر، پٹودی اور سوہنا میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ انٹرنیٹ سروس اگلے احکامات تک بند رہے گی۔ گروگرام پولیس کے مطابق، ہجوم آدھی رات کے بعد سیکٹر 57 میں ایک مذہبی مقام پر پہنچا۔ ہجوم میں سے کچھ لوگوں نے ایک مذہبی مقام پر موجود لوگوں پر گولیاں چلائیں اور اسے آگ بھی لگا دی۔ جیسے ہی نوح کے تشدد کی خبر لوگوں تک پہنچی، سوہنا میں ہجوم نے چار گاڑیوں اور ایک دکان کو آگ لگا دی۔

ریاست بہار سے شہید امام مسجد کا تعلق

بتا دیں کہ نوح تشدد میں مرنے والوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ مرنے والوں میں دو ہوم گارڈز بھی شامل ہیں۔ جن کی شناخت نیرج اور گرسیوک کے طور پر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک کی شناخت بہار کے رہنے والے سعد کے طور پر ہوئی ہے۔ ایک اور کی شناخت پانی پت کے نور والا کے رہنے والے اروند کے طور پر ہوئی ہے۔ چوتھے کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔ نوح کے 23 زخمیوں میں دس پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس نے فسادات کے سلسلے میں ضلع میں 11 ایف آئی آر درج کی ہیں اور 27 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ تشدد کے دوران کم از کم 120 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ان میں سے آٹھ گاڑیاں پولیس اہلکاروں کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

شرپسندوں نے گروگرام سیکٹر 57 میں کئی جگہوں پر آگ لگائی

قبل ازیں پولیس نے بتایا ہے کہ گروگرام کی ایک مسجد پر ہجوم نے حملہ کر کے ایک شخص کو ہلاک کر دیا اور کئی دیگر کو زخمی کر دیا۔ سیکٹر 57 میں واقع مسجد انجمن جامع مسجد کو بھی آگ لگا دی گئی۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔ مرکزی وزیر اور گروگرام کے ایم پی راؤ اندرجیت سنگھ نے تصدیق کی کہ گروگرام میں ایک مسجد پر حملہ ہوا جس میں امام سمیت دو افراد کو گولی مار دی گئی۔ "کل میں نے وزیر مملکت برائے داخلہ سے بات کی ہے۔ نیم فوجی دستوں کی بیس کمپنیاں بھیجی گئی ہیں۔ نوح کے واقعہ کا اثر گروگرام پر بھی پڑا ہے۔ کل گروگرام میں ایک مسجد پر حملہ ہوا تھا جس میں امام سمیت دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس معاملہ میں پانچ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے، "انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا۔

کئی اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات معطل

پولیس نے بتایا کہ واقعہ کے حوالے سے ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت کی، مختلف جگہوں پر چھاپے مارے، اور متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ مذہبی مقامات کے اردگرد سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ دونوں کمیونٹی کے سرکردہ افراد کے ساتھ امن کو یقینی بنانے کے لیے میٹنگ کر رہے ہیں۔ سوہنا، پٹودی اور مانیسر علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ ہریانہ میں کل دو گروپوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں دو ہوم گارڈز سمیت چار افراد ہلاک اور کم از کم 30 دیگر زخمی ہو گئے۔ گروگرام سے متصل ہریانہ کے نوح میں ایک مذہبی جلوس کے دوران تصادم شروع ہوا۔

پولیس نے بتایا کہ ہوم گارڈز کو اس وقت گولی مار دی گئی جب ایک ہجوم نے نوح کے کھیڈلا موڈ میں مذہبی جلوس کو روکنے کی کوشش کی، پتھراؤ کیا اور کاروں کو آگ لگا دی۔ گروگرام کی ایک مسجد پر ہجوم کے حملے کے بعد کل رات دیر گئے ایک 26 سالہ شخص کو ہلاک کر دیا گیا جب کہ تشدد پڑوسی ضلع میں پھیل گیا، جب کہ تشدد میں ہلاک ہونے والے چوتھے شخص کی شناخت کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ وشو ہندو پریشد (VHP) کے زیر اہتمام برج منڈل جلابھشیک یاترا کو نوجوانوں کے ایک گروپ نے گروگرام-الور قومی شاہراہ پر روک دیا۔ پرتشدد جھڑپوں کے بعد نوح، گڑگاؤں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

اصل واقعہ میں تشدد کہاں سے شروع ہوا

واضح رہے کہ اصل واقعہ یہ ہے کہ اکتیس جولائی کو وشوہندو پریشد نے ریاست ہریانہ کے نوح میں برج منڈل یاترا نکالی تھی۔ اس یاترا میں گروگرام، ریواڑی، روہتک، پانی پت، بھیوانی، نارنول، جھجر، فرید آباد سمیت مختلف اضلاع سے لوگوں نے شرکت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ جب یہ یاترا دوپہر کو نوح کے ترنگا پارک کے قریب پہنچی تو وہاں کچھ لوگوں کا ایک گروپ پہلے سے جمع تھا۔ جیسے ہی وہ آمنے سامنے آئے دونوں فریقین میں تصادم ہوگیا اور کچھ ہی دیر میں پتھراؤ شروع ہوگیا۔ اس یاترا میں بجرنگ دل کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی پہنچی تھی۔ یاترا سے ایک دن پہلے مونو مانیسر یعنی موہت جو گزشتہ بارہ سال سے بجرنگ دل سے جرا ہوا ہے (مونو وہ اصل ملزم ہے جس پر ناصر جنید کے قتل کا الزام ہے) نے ایک ویڈیو جاری کیا اور لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ یاترا میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں۔ شک کیا جارہا تھا کہ مونو مانیسر یعنی موہت بھی اس یاترا میں شریک تھا۔ اسی دوران ہریانہ کے ریاستی وزیر داخلہ انل وج نے ہوم منسٹر امت شاہ سے مدد مانگی۔ جس کے بعد رات دیر گئے آٹھ نیم فوجی بٹالین کو ہریانہ بھیج دیا گیا۔ اس میں سی آر پی ایف کی پانچ بٹالین اور آر اے ایف کی تین بٹالین شامل تھیں۔ رات گئے نوح میں نیم فوجی دستوں نے چارج سنبھال لیا تھا۔ پورے شہر میں پولیس فورس کے تعاون سے فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: Nuh Violence ہریانہ میں یاترا کے دوران پتھراؤ اور فائرنگ، دو ہوم گارڈ ہلاک، درجنوں افراد زخمی

Last Updated : Aug 1, 2023, 1:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.