ETV Bharat / state

ہریانہ کانسٹبل پیپر لیک معاملہ: جموں و کشمیر سے تین افراد گرفتار

ہریانہ اسٹاف سلیکشن کمیشن کی جانب سے کانسٹبل کے عہدے کے لیے گزشتہ 7 اگست کو امتحان منعقد کیا گیا تھا لیکن پیپر لیک ہونے کی وجہ سے امتحان منسوخ کردیا گیا۔ ہریانہ ایس آئی ٹی کی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے اس معاملے کے کلیدی ملزم کو جموں و کشمیر سے گرفتار کرلیا ہے۔

ہریانہ: کانسٹیبل پیپر لیک معاملے کا کلیدی ملزم گرفتار
ہریانہ: کانسٹیبل پیپر لیک معاملے کا کلیدی ملزم گرفتار
author img

By

Published : Aug 24, 2021, 5:35 PM IST

Updated : Aug 24, 2021, 7:44 PM IST

ہریانہ ایس آئی ٹی کی ٹیم نے کانسٹیبل پیپر لیک معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے جموں و کشمیر سے تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ گرفتار تینوں ملزمین پیپر لیک معاملے میں براہ راست ملوث ہیں۔ ملزمین کے پاس سے ایک پین ڈرائیو بھی برآمد ہوا ہے۔

کیتھل پولیس کی ایس آئی ٹی ٹیم نے بتایا کہ گرفتار ملزمین پرنٹنگ پریس میں کام کرتے ہیں۔ اور پیپر جموں و کشمیر کے پلوامہ میں واقع ایک پرنٹنگ پریس میں چھپا تھا اور اسی پریس کے کمپیوٹر سے ملزمین نے اپنے پین ڈرائیو میں لیا تھا۔

ایس آئی ٹی نے پیپر لیک کرنے والے کلیدی ملزم اعجاز امین عرف محمد امین کو سری نگر کے اولڈ چھانپور کی دودھ گنگا کالونی سے گرفتار کیا ہے اور اس کے دو ساتھی جتیندر کمار کو ضلع ڈوڈہ کی تحصیل بھالا کے سندھارا گاؤں سے جب کہ راکیش کمار چودھری کو جموں کے اپر گاڑی گڑھ مہاکالی نگر سے گرفتار کیا ہے۔ جیتندر نے یہ پیپر کمپیوٹر سے پین ڈرائیو میں لیا تھا۔ تینوں کو ایس آئی ٹی نے عدالت میں پیش کرکے 12 دن کے ریمانڈ پر لیا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ حصار کے کھنڈا کھیڈی کے رہائشی راج کمار عرف راجو اور اعجاز امین کے درمیان پرانے تعلقات ہیں۔ یہ دونوں برسوں پہلے جموں میں جے بی ٹی کا کورس کراتے تھے۔ اعجاز امین جموں میں اپنی ایک اکیڈمی چلاتا ہے۔ اس معاملے میں ایک اور نام مظفر احمد کا سامنے آیا ہے۔ یہ مانا جارہا ہے کہ مظفر احمد کو پلوامہ پریس کے بارے میں معلومات تھی۔ اسی نے جتیندر، اعجاز امین اور راکیش کو پیپر نکالنے میں مدد کی تھی۔

واضح رہے کہ 7 اگست کو پیپر لیک کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 28 افراد کی گرفتاریاں ہوچکی ہیں۔ ان میں ایک ہریانہ پولیس کانسٹیبل کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جب کہ چار ملزمین جموں و کشمیر سے ہیں۔

پولیس کی ابتدائی تفتیش میں اعجاز امین نے بتایا کہ ایک اور ملزم افضل نے سات اگست کو پیپر منسوخ ہونے کے بعد 8 اگست کو ہونے والے صبح اور شام کے امتحانات کے دو سیٹ اور جوابی کاپیاں واپس کردی تھی۔ جو اس نے اپنی بیوی حلیمہ کے آبائی گاؤں ادھم پور (جموں) میں چھپا رکھا ہے۔ پولیس نے اعجاز کے دو موبائل قبضے میں لیے ہیں جو کہ اس پورے واقعہ میں ایک اہم کڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔

ایس پی کیتھل لوکیندر سنگھ نے بتایا کہ کانسٹیبل بھرتی پیپر لیک ہونے کے معاملے میں کیتھل پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن میں مرکزی ملزم جموں کا رہائشی ہے۔ تینوں ملزمین کا دو روزہ ریمانڈ کرنے کے بعد انہیں کیتھل لایا گیا ہے اور عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ جہاں سے وسیع تفتیش کے لیے مزید 10 دن کی ریمانڈ پر لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک کل 28 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

ہریانہ ایس آئی ٹی کی ٹیم نے کانسٹیبل پیپر لیک معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے جموں و کشمیر سے تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ گرفتار تینوں ملزمین پیپر لیک معاملے میں براہ راست ملوث ہیں۔ ملزمین کے پاس سے ایک پین ڈرائیو بھی برآمد ہوا ہے۔

کیتھل پولیس کی ایس آئی ٹی ٹیم نے بتایا کہ گرفتار ملزمین پرنٹنگ پریس میں کام کرتے ہیں۔ اور پیپر جموں و کشمیر کے پلوامہ میں واقع ایک پرنٹنگ پریس میں چھپا تھا اور اسی پریس کے کمپیوٹر سے ملزمین نے اپنے پین ڈرائیو میں لیا تھا۔

ایس آئی ٹی نے پیپر لیک کرنے والے کلیدی ملزم اعجاز امین عرف محمد امین کو سری نگر کے اولڈ چھانپور کی دودھ گنگا کالونی سے گرفتار کیا ہے اور اس کے دو ساتھی جتیندر کمار کو ضلع ڈوڈہ کی تحصیل بھالا کے سندھارا گاؤں سے جب کہ راکیش کمار چودھری کو جموں کے اپر گاڑی گڑھ مہاکالی نگر سے گرفتار کیا ہے۔ جیتندر نے یہ پیپر کمپیوٹر سے پین ڈرائیو میں لیا تھا۔ تینوں کو ایس آئی ٹی نے عدالت میں پیش کرکے 12 دن کے ریمانڈ پر لیا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ حصار کے کھنڈا کھیڈی کے رہائشی راج کمار عرف راجو اور اعجاز امین کے درمیان پرانے تعلقات ہیں۔ یہ دونوں برسوں پہلے جموں میں جے بی ٹی کا کورس کراتے تھے۔ اعجاز امین جموں میں اپنی ایک اکیڈمی چلاتا ہے۔ اس معاملے میں ایک اور نام مظفر احمد کا سامنے آیا ہے۔ یہ مانا جارہا ہے کہ مظفر احمد کو پلوامہ پریس کے بارے میں معلومات تھی۔ اسی نے جتیندر، اعجاز امین اور راکیش کو پیپر نکالنے میں مدد کی تھی۔

واضح رہے کہ 7 اگست کو پیپر لیک کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 28 افراد کی گرفتاریاں ہوچکی ہیں۔ ان میں ایک ہریانہ پولیس کانسٹیبل کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جب کہ چار ملزمین جموں و کشمیر سے ہیں۔

پولیس کی ابتدائی تفتیش میں اعجاز امین نے بتایا کہ ایک اور ملزم افضل نے سات اگست کو پیپر منسوخ ہونے کے بعد 8 اگست کو ہونے والے صبح اور شام کے امتحانات کے دو سیٹ اور جوابی کاپیاں واپس کردی تھی۔ جو اس نے اپنی بیوی حلیمہ کے آبائی گاؤں ادھم پور (جموں) میں چھپا رکھا ہے۔ پولیس نے اعجاز کے دو موبائل قبضے میں لیے ہیں جو کہ اس پورے واقعہ میں ایک اہم کڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔

ایس پی کیتھل لوکیندر سنگھ نے بتایا کہ کانسٹیبل بھرتی پیپر لیک ہونے کے معاملے میں کیتھل پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن میں مرکزی ملزم جموں کا رہائشی ہے۔ تینوں ملزمین کا دو روزہ ریمانڈ کرنے کے بعد انہیں کیتھل لایا گیا ہے اور عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ جہاں سے وسیع تفتیش کے لیے مزید 10 دن کی ریمانڈ پر لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک کل 28 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

Last Updated : Aug 24, 2021, 7:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.