یوں تو احمدآباد میں دو مقام پر جھولتا مینارہ پایا جاتا ہے، لیکن احمدآباد کے گومتی پور علاقے میں موجود بی بی جی کی مسجد میں موجود جھولتا مینارہ آج حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ دراصل سلطان قطب الدین احمد شاہ نے اپنی والدہ مخدوم جہاں کی یاد میں 1454 میں بی بی جی کی مسجد و مقبرہ تعمیر کیا تھا۔
اسی مسجد میں دونوں جانب شاندار جھولتے منارے بنے ہوئے ہیں، لیکن اب اس مسجد میں کئی پتھر میں درار پڑ چکی ہے اور کچھ ٹوٹ بھی چکے ہیں۔
جھولتا مینارے کے خادم رحمت کا کہنا ہے کہ احمدآباد کا تاریخی جھولتا مینارہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہاں ایک مینارہ ہلانے پر دوسرا مینار بھی ہلنے لگتاہے۔ اس لیے اسے جھولتا مینارہ کہتے ہیں۔ لاک ڈوان کے سبب یہ بند رہا اور اب سیاح بھی یہاں نہیں آتے، ایسے میں یہ جھولتا مینارہ سونا سونا پڑا ہے۔
جھولتا مینارہ کے ایک اور خادم اسمٰعیل شیخ نے بتایا کہ یہ جھولتا مینارہ تاریخی وراثت ہونے کے باجود اب تک حکومت اسے نظر انداز کر رہی ہے۔ یوں تو احمدآباد میں جگہ جگہ تاریخی وراثت کی جھلکیاں بیس اسٹینڈ، بی آر ٹی ایس اور دیگر مقامات پر دکھائی دیتی ہیں، لیکن اس جھولتا مینارے کی جھلکیاں کہیں بھی لگائی نہیں گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
گجرات میں کورونا وائرس کے 1351 کیسز
اس لیے یہاں لوگ بھی بہت کم آتے ہیں اور یہاں کے کچھ حصے اور پتھر ٹوٹ گیے ہیں۔ چھت سے پانی ٹکپکتا ہے۔ حتیٰ کی آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب لگاے گئے اس مینارے کی تفصیلات بتانے والے پتھر بھی ٹوٹ گیے ہیں، لیکن اب تک یہاں تعمیراتی کام شروع نہیں کیا گیا۔