کشمیر کو لداخ خطے سے جوڑنے والے زوجیلا راستے پر متعدد حادثوں میں درجنوں جانیں تلف ہوئی ہیں لیکن اب یہ سلسلہ زوجیلا سُرنگ کی وجہ سے تھم جائے گا۔ یہ شاہراہ زوجیلا جیسے خطرناک درّے کی وجہ سے سردی کے موسم میں چھ ماہ تک بند رہتی ہے جس کی وجہ سے لداخ کے لوگوں کا دنیا سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے کیوں کہ برف باری کی وجہ سے اس مقام پر تقریباً تیس سے چالیس فٹ برف جم جاتی ہے۔
مرکزی حکومت نے اس خطے کا رابطہ کشمیر یا ملک کے بقیہ حصوں سے برقرار رکھنے کے لیے زوجیلا کے لیے چند سال قبل ٹنل بنانے کا اعلان کیا تھا جس پر رواں برس جون میں کام شروع ہوا۔
جولائی کے مہینے میں انجینیئرز نے اس ٹنل میں انٹری کی اور افسران کے مطابق فی الحال ایک سو چالیس میٹر ٹنل کو تیار کیا گیا ہے جب کہ اس ٹنل کی لمبائی تیرہ کلومیٹر سے زیادہ ہے۔
اس پروجیکٹ کے جنرل منیجر ستیش کا کہنا ہے کہ 'یہ کام انہیں اکتوبر 2020 میں ملا تھا لیکن کام رواں برس جون میں شروع ہوا اور انہیں یقین ہے کہ اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی جو میعاد سے اس سے پہلے ہی کام ختم کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کافی اونچائی پر ٹنل کا کام ہورہا ہے جس کی وجہ سے ملازمین اور مزدوروں کے لیے آکسیجن کی پریشانی ہے اور دوسرے یہاں درجۂ حرارت منفی 30 ڈگری تک چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے ابھی سے ہی اس سے بچنے کا بندوبست کیا جارہا ہے تاکہ ملازمین بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرسکیں۔
اس پروجیکٹ کے افسران کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے انہوں نے کئی پروجیکٹس پر کام کیا ہے لیکن منفی درجۂ حرارت میں کام کرنا یہ ان کا پہلا تجربہ ہوگا۔