مرگنڈ کنگن سے تعلق رکھنے والے عبدالغنی کا کہنا ہے کہ محکمہ پی ڈی ڈی کے ملازمین و افسران بجلی کھمبے اور چند میٹر ترسیلی لائن کے لیے برسوں سے لیت و لعل سے کام لے رہا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’چھ سال سے میں لگاتار پی ڈی ڈی کے مختلف دفاتر کا چکر کاٹ رہا ہوں اور ہر جگہ سے مجھے نا امید ہو کر واپس لوٹنا پڑتا ہے۔ کبھی کنگن کبھی گاندربل، لائن مین سے لیکر محکمہ کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کی جو بے سود ثابت ہوئی۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے عبدالغنی کا کہنا ہے کہ بجلی کی ترسیلی لائن انکے رہائشی مکان سے کافی دور ہے، تیس سال قبل ایگریمنٹ کرنے کے بعد ہر ماہ وہ باقاعدگی کے ساتھ بجلی کا بل بھرتے آ رہے ہیں۔
عبدالغنی کا کہنا ہے کہ محض ایک یا دو کھمبے اور قریب 90میٹر بجلی ترسیلی لائن سے انکا مسئلہ حل ہو جائے گا تاہم انکے مطابق چھ سال سے ایک دفتر سے دوسرے دفتر کاغذات اور درخواستیں دینے کے باوجود انکا مسئلہ حل نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں ذاتی خرچ سے بجلی تار خریدنی پڑتی ہے جو ہر سرما میں خراب ہو جاتی ہے جس کے سبب انہیں ہر برس مالی خسارہ جھیلنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں؛ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی جاری: رپورٹ
محکمہ پی ڈی ڈی کے ملازمین و افسران پر رشوت طلب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’موجودہ ترسیلی لائن سے محض ایک یا دو کھمبے اور 90میٹر ترسیلی لائن بچھانے کے لیے محکمہ پی ڈی ڈی کے ملازمین و افسران 250میٹر اور متعدد بجلی کے کھمبوں کا اسیٹیمیٹ بناتے ہیں، مزید برآں کہ وہ رشوت بھی طلب کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس ضمن میں ضلع انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
عبدالغنی نے محکمہ بجلی کے اوسط ملازم سے لیکر اعلیٰ افسران تک رشوت طلب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’محکمہ بجلی کے تقریبا سبھی ملازمین رشوت طلب کرتے ہیں، انکا کہنا ہے کہ پیسوں کے بغیر کوئی کام نہیں ہو سکتا۔‘‘