دہلی: جسٹس سوریہ کانت جے بی پاردی والا کی تعطیلاتی بنچ نے یکم جولائی کو سخت تبصرے کے ساتھ ان کی اس درخواست کو خارج کر دیا تھا جس میں ان کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج مقدمات کو دہلی منتقل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
نوپورشرما نے ایک نجی ٹی وی چینل پر مباحثہ کے دوران مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اس کے بعد ان کے خلاف مختلف ریاستوں میں نو ایف آئی آر درج کی گئیں۔ انہوں نے پھرسے عدالت عظمی میں عرضی دائر کی ہے، جس میں عدالت سے تمام مقدمات کو دہلی منتقل کرنے اور اس معاملے میں گرفتاری پر روک لگانے کی درخواست کی ہے۔ ملزمہ نوپور شرما نے اپنی تازہ عرضی میں دلیل دی کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے ان کے خلاف سخت تبصرے کیے جانے کے بعد انہیں عصمت دری اور جان سے مارنے کی تازہ دھمکیاں ملی ہیں۔
واضح رہے کہ پچھلی سماعت کے دوران بنچ نے شرما کی سخت سرزنش کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے نامناسب ریمارکس سے ملک کا ماحول خراب ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے وہ مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ ان کے غیر ذمہ دارانہ ریمارکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ضدی اور متکبر ہیں۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہیں اپنی درخواست واپس لینی پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: SC slams Nupur Sharma: نوپور شرما کی زبان درازی نے ملک میں آگ لگائی