نئی دہلی: ملک میں بڑھتے نفرتی ماحول کے درمیان مسلمانوں کے وقار بڑھانے اور ان کی زبوں حالی کو دور کرنے کے سلسلے میں مسلم تنظیموں کے سربراہان نےآج ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ ابوالفضل جامعہ نگر میں منعقد آل نڈیا مسلم مجلس مشاورت کی قیادت میں پریس کانفرنس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد، جماعت اسلامی ہند Jamaat-e-Islami Hind کے امیر انجینئر سعادت اللہ حسینی، جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر امام مہدی سلفی نے خطاب کیا۔ A press Conference Was Organized by Muslim Organizations
پریس کانفرنس کے دوران آل انڈیا مجلس مجلس مشاورت نےتمام ملی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ 20 اور 21 مئی 2022 کو دو روزہ عمومی کانفرنس انعقاد کرنے کا اعلان کیا جس کی تمام شریک ملی تنظیموں نے حمایت کی۔
اس موقع پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ہمارا ملک اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ ملک کے شہریوں کے سامنے سب سے بڑا چیلنج دستوری بالادستی کو بچانا، تاریخی و ثقافتی شناخت کو باقی رکھنا، سماج کے مختلف فرقوں کے درمیاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ جس کے لیے ملی تنظیمیں متحد ہوکر اس پر کام کرے گی۔
آل انڈیا مجلس مشاورت کے قومی صدر نوید حامد نے کہا کہ اس وقت ملک کے شہریوں کے سامنے سب سے بڑمسئلہ اقتصادی بدحالی ہے، جس کے نتیجہ میں ملک میں بیروزگاری کی شرح خطرناک حدتک بڑھ گئی ہے، اشیائے ضروریات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اورامیر وغریب کے درمیان حکومت کے فیصلوں کے نتیجہ میں خلیج بڑھتی ہی جا رہی ہے۔
بدقسمتی سے حکومت کا ہر فیصلہ ہندوستان کو اکثریتی جمہوریت میں تدیل کرتا جارہا ہے، جمہوری ادارے اپنی معنویت اورافادیت کھوتے جارہے ہیں اور اس بات کا خطرہ بڑھ گیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت فسطائیت کا لبادہ نہ اوڑھ لیں۔
افسوس کہ ملک کی دوسری بڑی اکثریت ہندتو تناسب کے متشدد فرقہ وارانہ ایجنڈے کی زد پر ہے، جس کا اظہار متنفرانہ تقاریر، نسل کشی کی دھمکیاں، متواتر ماب لنچنگ کے بڑ ھتے واقعات اور معاشی بائیکاٹ کے منصوبوں کی شکل میں سامنے آرہا ہے۔
حکمراں طبقہ اپنی پارلیمانی اکثریت کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایسے قوانین وضع کر رہے ہیں جس کے ذریعہ مسلمانوں کی شہریت پر سوال کھڑا کرنا مذہبی آزادی کو سلب کرنا اور کلچرل نیشنلزم کے ایجنڈے کو نافذ کرنا اس کے لیے آسان ہوتا جارہا ہے، ملک کے کسانوں کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ منسوخ ہوئے زرعی قوانین دوبارہ نافذ کرکے سرمایہ دار طبقہ کے مفادات کا تحفظ کردیا جائے۔ نہ صرف یہ کہ پُر امن اختلاف کا حق جو ملک کے دستور سے ماخوذ ہے ختم کیا جارہا ہے، بلکہ جمہوری طریقہ سے اٹھنے والی اختلافی آوازوں کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے اور حکومت کے ناقدین کو کالے قوانین کے ذریعہ جیلوں میں بند کیا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مذکورہ بالا حالات پر غور وخوض کرنے کے لیے ملت کا وفاقی ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، مسلما نوں کی دینی وملی جماعتوں بشمول جماعت اسلامی ہند، مرکزی جمعیت اہل حدیث،آل انڈمومن کانفرنس ، انڈین یونین مسلم لیگ، اتحادملت کانفرنس، کل ہند مسلم پسماندہ طبقات کی تنظیموں، تعمیر ملت حیدرآباد،علماء بورڈ ممبئی، مسلم منیتراکزگم تامل ناڈو کے ساتھ مل کر ایک دو روزہ کنونشن 21,20 مئی 2020ء کودہلی میں منعقد کر رہی ہے۔ اس کانفرس میں ملک کے گوشہ گوشہ سے ملت کے متعدد قائدین، مقتدر علماء اہم پارلیمانی نمائندے، سابق سفراء، سابق بیوروکریٹس، ماہرین قانون، منتخب صحافی حضرات اپنی شرکت کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔ کانفرنس کا افتتاحی اجلاس جو 20؍ مئی بروز جمعہ 3:30 بجے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد ہوگا جو ایک عمومی اجلاس ہوگا۔
- مزید پڑھیں:حالات حاضرہ پر ملت اسلامیہ کا مشترکہ اعلامیہ
اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ایسے ماحول میں اس طرح کی پریس کانفرنس بہت ضروری ہے، وہ اس کانفرنس کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے جو قدم اٹھایا ہے وہ ماحول کے حساب سے کافی اہم ہے اس لیے اس کانفرنس سے کوئی بامعنی بات نکل کر سامنے آئے گی۔ وہیں جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر امام مہدی سلفی نے بھی منعقد ہونے والی دو روزہ کانفرنس کی حمایت کی اور کہا کہ اس طرح کی میٹنگ کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکلے گا۔