ETV Bharat / state

Delhi riots: مسجد جلانے کے معاملے میں باپ بیٹے پر فرد جرم عائد

دہلی کی ایک عدالت نے شمالی مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کے دوران ایک مسجد پر توڑ پھوڑ اور حملہ کرنے کے الزام میں باپ اور بیٹے کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149 اور 436 کے تحت دونوں کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں۔

شمالی مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد
شمالی مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد
author img

By

Published : Nov 22, 2021, 9:56 PM IST

دہلی کی ایک عدالت نے فروری 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات( Delhi riots) کے دوران ایک مسجد میں مبینہ طور پر آگ لگانے، توڑ پھوڑ کرنے اور پتھراؤ کرنے کے الزام میں باپ بیٹے کی جوڑی کے خلاف الزامات عائد کیے۔ شکایت کے مطابق مٹھن سنگھ اور اس کے بیٹے جانی کمار، جو مبینہ طور پر پرتشدد ہجوم میں شامل تھے، انہوں نے 25 فروری 2020 کو دہلی کے کھجوری خاص علاقے میں 'جئے شری رام' کے نعرے لگاتے ہوئے مسجد میں توڑ پھوڑ کی تھی، انہیں اب عدالت میں ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج وریندر بھٹ نے دونوں ملزمان کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت الزامات طے کیے اور ان کے وکلاء کی موجودگی میں مقامی زبان میں اس کی وضاحت کی۔ اس پر اس نے اعتراف جرم نہیں کیا اور مقدمے میں ٹرائل کا کہا۔

جج نے 20 نومبر کے حکم نامے میں ملزمان کے وکلاء کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ انہیں مقدمے میں بری کیا جائے کیونکہ واقعہ کی رپورٹنگ اور گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے میں تاخیر ہوئی تھی۔ جج نے کہا کہ ملزم صرف اس بنیاد پر بری ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

عدالت نے کہا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے میں تاخیر جان بوجھ کر نہیں کی گئی تھی، اس کی وجہ فسادات کے دوران اور بعد میں علاقے کی موجودہ صورتحال تھی۔

عدالت نے کہا کہ "فساد کے سات دن بعد بھی علاقے میں خوف و ہراس اور صدمے کا ماحول تھا۔ ان حالات میں پولیس کو واقعہ کے بارے میں ایک ہفتہ کی تاخیر سے اطلاع دینا جائز ہو سکتا ہے اور اس مرحلے پر یہ پروسیکیوشن کے معاملے میں نقصان دہ نہیں ہو سکتا۔

شکایت کنندہ اسرافیل کے مطابق مٹھن سنگھ اور اس کا بیٹا جانی کمار مبینہ طور پر ایک پرتشدد ہجوم کا حصہ تھے، جس نے 25 فروری 2020 کو ان کے گھر کے باہر 'جے شری رام' کے نعرے لگائے اور اس میں آگ لگا دی۔شکایت کنندہ کے مطابق اسے اپنی جان بچانے کے لیے فاطمہ مسجد جانا پڑا اور پھر ہجوم نے مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور اسے بھی آگ لگا دی۔ شکایت کے مطابق مٹھن سنگھ نے اپنے بیٹے کو مسجد میں ایک چھوٹا گیس سلنڈر پھینکنے کو کہا تھا۔

مزید پڑھیں:


شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ باپ بیٹے کی جوڑی نے پھر ہجوم کے ساتھ مل کر ایک مخصوص کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے گھروں پر حملہ کیا۔

وہیں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسرافیل کے علاوہ عینی شاہدین محمد طیب، محبوب عالم، شاداب اور محمد اکرم نے بھی دونوں ملزمان کو ہجوم میں اپنے گھروں اور فاطمہ مسجد کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا ہے۔ دوسری جانب دونوں ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انہیں جھوٹا پھنسایا گیا ہے۔ تاہم جج نے تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149 اور 436 کے تحت دونوں کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔

دہلی کی ایک عدالت نے فروری 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات( Delhi riots) کے دوران ایک مسجد میں مبینہ طور پر آگ لگانے، توڑ پھوڑ کرنے اور پتھراؤ کرنے کے الزام میں باپ بیٹے کی جوڑی کے خلاف الزامات عائد کیے۔ شکایت کے مطابق مٹھن سنگھ اور اس کے بیٹے جانی کمار، جو مبینہ طور پر پرتشدد ہجوم میں شامل تھے، انہوں نے 25 فروری 2020 کو دہلی کے کھجوری خاص علاقے میں 'جئے شری رام' کے نعرے لگاتے ہوئے مسجد میں توڑ پھوڑ کی تھی، انہیں اب عدالت میں ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج وریندر بھٹ نے دونوں ملزمان کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت الزامات طے کیے اور ان کے وکلاء کی موجودگی میں مقامی زبان میں اس کی وضاحت کی۔ اس پر اس نے اعتراف جرم نہیں کیا اور مقدمے میں ٹرائل کا کہا۔

جج نے 20 نومبر کے حکم نامے میں ملزمان کے وکلاء کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ انہیں مقدمے میں بری کیا جائے کیونکہ واقعہ کی رپورٹنگ اور گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے میں تاخیر ہوئی تھی۔ جج نے کہا کہ ملزم صرف اس بنیاد پر بری ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

عدالت نے کہا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے میں تاخیر جان بوجھ کر نہیں کی گئی تھی، اس کی وجہ فسادات کے دوران اور بعد میں علاقے کی موجودہ صورتحال تھی۔

عدالت نے کہا کہ "فساد کے سات دن بعد بھی علاقے میں خوف و ہراس اور صدمے کا ماحول تھا۔ ان حالات میں پولیس کو واقعہ کے بارے میں ایک ہفتہ کی تاخیر سے اطلاع دینا جائز ہو سکتا ہے اور اس مرحلے پر یہ پروسیکیوشن کے معاملے میں نقصان دہ نہیں ہو سکتا۔

شکایت کنندہ اسرافیل کے مطابق مٹھن سنگھ اور اس کا بیٹا جانی کمار مبینہ طور پر ایک پرتشدد ہجوم کا حصہ تھے، جس نے 25 فروری 2020 کو ان کے گھر کے باہر 'جے شری رام' کے نعرے لگائے اور اس میں آگ لگا دی۔شکایت کنندہ کے مطابق اسے اپنی جان بچانے کے لیے فاطمہ مسجد جانا پڑا اور پھر ہجوم نے مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور اسے بھی آگ لگا دی۔ شکایت کے مطابق مٹھن سنگھ نے اپنے بیٹے کو مسجد میں ایک چھوٹا گیس سلنڈر پھینکنے کو کہا تھا۔

مزید پڑھیں:


شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ باپ بیٹے کی جوڑی نے پھر ہجوم کے ساتھ مل کر ایک مخصوص کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے گھروں پر حملہ کیا۔

وہیں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسرافیل کے علاوہ عینی شاہدین محمد طیب، محبوب عالم، شاداب اور محمد اکرم نے بھی دونوں ملزمان کو ہجوم میں اپنے گھروں اور فاطمہ مسجد کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا ہے۔ دوسری جانب دونوں ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انہیں جھوٹا پھنسایا گیا ہے۔ تاہم جج نے تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149 اور 436 کے تحت دونوں کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.