ETV Bharat / state

Kashmiri Marsiya کشمیر میں محرم کے دوران مرثیوں کا رواج

مرثیہ عربی لفظ 'رثا' سے بنا ہے جس کے لغوی معنی 'مرنے والے کا ذکرِ خیر'۔ شاعری کی اصطلاح میں مرثیہ وہ صنفِ سخن ہے جس میں کسی مرنے والے کی تعریف و توصیف بصد حسرت و غم بیان کی جاتی ہے۔ اس لئے عزادارن امام حسینؓ کی مرثیہ خوانی کرکے مصائب حسینی کو یاد کرکے ماتم کرتے ہیں۔

practice-of-reciting-marsiya-during-muharram-in-kashmir
کشمیر میں محرم کے دوران مرثیوں کا رواج
author img

By

Published : Jul 28, 2023, 6:10 PM IST

Updated : Jul 28, 2023, 9:09 PM IST

کشمیر میں محرم کے دوران مرثیوں کا رواج

بڈگام:محرم الحرام کے مہینے میں دنیا بھر میں مجلس حسینی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر کی الگ الگ زبانوں میں مرثیہ لکھی گئی ہے،لیکن کشمیری مرثیہ کا اپنا ایک منفرد انداز ہے۔کشمیری مرثیہ کو انفرادی طور سے نہیں پڑھا جا سکتا ہے بلکہ اس کے لئے اجتماع کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذاکر مرثیہ پڑھتا ہے اور اجتماع میں موجود لوگ ذاکر کی مدد سے مرثیہ کرتے ہیں۔ مرثیہ کا مصرع اٹھاتا ہے اور دیگر افراد اس کے ساتھ مصرع پورا کرتے ہیں۔
کشمیری مرثیہ کا وزن بھی کافی مختلف ہے اور جو مرثیہ تخلیق کرتا ہے وہیں اس کا وزن بھی دیتا ہے۔کشمیری مرثیہ کا جو پہلا جز رہتا ہے اس میں حمد و ثناء ہوتی ہے،اس کے بعد نعت رسول صلہ اللہ علیہ والہ وسلم،اس کے بعد مدح خوانی ہوتی ہے، اور پھر آخر میں مصائب امام حسین کا ذکر کیا جاتا یے۔
مصنف جب مرثیہ لکھتا ہے اور وہ کن حالات میں لکھتا ہے یہ وہی مصنف جانتا ہے۔ ان مصنفوں سے اگر پوچھا جائے کہ کیسے مظالم حسین تحریر کرتے ہو تو وہ نم آنکھوں سے جواب دینگے کہ یہ خدا کی عنایت ہے جو ان کے قلم میں جان آئی۔
کشمیر میں مرثیہ خوانی کی کافی پرانی تاریخ ہے اور شاہ میری دور میں کشمیر میں پہلی بار مرثیہ وجود میں آئی۔ حالانکہ پہلے تو کافی کم لوگ اسکی جانب راغب تھے لیکن جیسے جیسے تعلیم حسینی عام۔ہوتی گئ تو نوجوانوں کا بھی رجحان اسکی جانب بڑھتا گیا۔

مزید پڑھیں: Sabeels during muharram: شہداء کربلا کی یاد میں جگہ جگہ سبیل کا اہتمام

واضح رہے کہ مرثیہ عربی لفظ 'رثا' سے بنا ہے جس کے لغوی معنی 'مرنے والے کا ذکرِ خیر'۔ شاعری کی اصطلاح میں مرثیہ وہ صنفِ سخن ہے جس میں کسی مرنے والے کی تعریف و توصیف بصد حسرت و غم بیان کی جاتی ہے۔ اس لئے عزادارن امام حسینؓ کی مرثیہ خوانی کرکے مصائب حسینی کو یاد کرکے ماتم کرتے ہیں۔

کشمیر میں محرم کے دوران مرثیوں کا رواج

بڈگام:محرم الحرام کے مہینے میں دنیا بھر میں مجلس حسینی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر کی الگ الگ زبانوں میں مرثیہ لکھی گئی ہے،لیکن کشمیری مرثیہ کا اپنا ایک منفرد انداز ہے۔کشمیری مرثیہ کو انفرادی طور سے نہیں پڑھا جا سکتا ہے بلکہ اس کے لئے اجتماع کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذاکر مرثیہ پڑھتا ہے اور اجتماع میں موجود لوگ ذاکر کی مدد سے مرثیہ کرتے ہیں۔ مرثیہ کا مصرع اٹھاتا ہے اور دیگر افراد اس کے ساتھ مصرع پورا کرتے ہیں۔
کشمیری مرثیہ کا وزن بھی کافی مختلف ہے اور جو مرثیہ تخلیق کرتا ہے وہیں اس کا وزن بھی دیتا ہے۔کشمیری مرثیہ کا جو پہلا جز رہتا ہے اس میں حمد و ثناء ہوتی ہے،اس کے بعد نعت رسول صلہ اللہ علیہ والہ وسلم،اس کے بعد مدح خوانی ہوتی ہے، اور پھر آخر میں مصائب امام حسین کا ذکر کیا جاتا یے۔
مصنف جب مرثیہ لکھتا ہے اور وہ کن حالات میں لکھتا ہے یہ وہی مصنف جانتا ہے۔ ان مصنفوں سے اگر پوچھا جائے کہ کیسے مظالم حسین تحریر کرتے ہو تو وہ نم آنکھوں سے جواب دینگے کہ یہ خدا کی عنایت ہے جو ان کے قلم میں جان آئی۔
کشمیر میں مرثیہ خوانی کی کافی پرانی تاریخ ہے اور شاہ میری دور میں کشمیر میں پہلی بار مرثیہ وجود میں آئی۔ حالانکہ پہلے تو کافی کم لوگ اسکی جانب راغب تھے لیکن جیسے جیسے تعلیم حسینی عام۔ہوتی گئ تو نوجوانوں کا بھی رجحان اسکی جانب بڑھتا گیا۔

مزید پڑھیں: Sabeels during muharram: شہداء کربلا کی یاد میں جگہ جگہ سبیل کا اہتمام

واضح رہے کہ مرثیہ عربی لفظ 'رثا' سے بنا ہے جس کے لغوی معنی 'مرنے والے کا ذکرِ خیر'۔ شاعری کی اصطلاح میں مرثیہ وہ صنفِ سخن ہے جس میں کسی مرنے والے کی تعریف و توصیف بصد حسرت و غم بیان کی جاتی ہے۔ اس لئے عزادارن امام حسینؓ کی مرثیہ خوانی کرکے مصائب حسینی کو یاد کرکے ماتم کرتے ہیں۔

Last Updated : Jul 28, 2023, 9:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.