نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما و سابق وزیر آغا روح اللہ مہدی نے بڈگام پولیس پر نشانہ سادھا۔ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ وہ تیس سالہ عارفہ شفیع کے گھر پر تعزیت کے لئے گئے تھے،وہاں پہنچنے کے بعد عارفہ شفیع کے اہل خانہ نے بتایاکہ پولیس انہیں دھمکا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ در اصل مذکورہ علاقے میں گزشتہ شام مقامی لوگوں نے اظہار ہمدردی کے طورپرے کینڈل مارچ احتجاج کیا تھا،اس احتجاج کے بعد سے ہی پولیس کی جانب سے عارفہ شفیع کے اہل خانہ ن کو فون کرکے ڈرایا اور دھمکایاجارہا ہے ۔
سابق وزیر نے آغا روح اللہ نے سوال کیا کہ کہا پولیس عارفہ شفیع کے اہل خانہ کو ستا سکتی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو اہل خانہ سے معافی معانگی چاہئے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ وہ سوئبگ اہلخانہ سے تعزیت کے لئے پہنچے تھے اور اس دوران اہل خانہ نے انہیں اپنی روداد سنائی۔ آغا روح اللہ نے تیس سالہ لڑکی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں اجتماعی طور پر سامنے آنے کی ضرورت ہے اور سماج میں پلنے والے تمام جرائم کے خلاف بھی متحد ہوکر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ بڈگام میں گزشتہ دنوں میں دو قتل کے واردات پیش آئے ہیں۔ اس دوران جس بے دردی کے ساتھ عارفہ کو جس طرح سے پہلے قتل کیا گیا اور پھر جس طرح سے انکے جسم کے ٹکرے کئے گئے اسکی ہر طرف مذمت کی جارہی ہے۔ جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اور لوگ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ قاتل کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہونچایاجائے۔
مزید پڑھیں:'ہمیں کرسی کو چھوڑ کر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے'