نعیم احمد جسمانی طور سے معذور ہیں لیکن انہوں نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بننے نہیں دیا اور ہمت و محنت کی وجہ سے بھارت کی معذوروں کی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اب نعیم احمد بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں بھارت کی نمائندگی کریں گے۔ ضلع بڈگام کے آرتھ علاقے سے تعلق رکھنے والے نعیم کو بورڈ آف ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے سلیکشن لیٹر بھی موصول ہوگیا ہے۔
نعیم نے اپنی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا سہرا اپنے والدین اور اپنے بڑے بھائی کے سر باندھا ہے۔ پچیس سالہ نعیم کے ایک ہاتھ کی انگلی بچپن میں ایک حادثے میں کٹ گئی تھی۔ انگلی کٹنے کے بعد وہ کھیل نہیں پارہے تھے جس کی وجہ سے کھیلنا چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے کے جذبے نے انہیں ایک بار پھر سے میدان میں اتارا اور انہوں نے بھارتی ٹیم میں جگہ بنائی۔
نعیم کا کہنا ہے کہ انہیں گیند پکڑنے اور فیلڈنگ کرنے کے دوران کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹے اور آگے بڑھتے گئے۔
نعیم کے بڑے بھائی عبد الرحمٰن نے اس کا بہت ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ نعیم کے شوق کو پورا کرنے کے لیے انہوں نعیم کو کسی بھی طرح کی کمی محسوس نہیں ہونے دی اور ان کے کھیل کا ہر سامان فراہم کیا۔
وہیں نعیم کے والد عبد العزیز ملا نے اپنے فرزند کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب نعیم حادثے کا شکار ہوا تھا تو وہ کافی پریشان تھے لیکن جب نعیم نے ہمت دکھائی اور اپنی معذوری کو محسوس نہیں ہونے دیا تو انہوں نے اطمینان کی سانس لی۔
واضح رہے کہ نعیم نے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ جب حادثے میں ان کی انگلی کٹ گئی تو وہ کچھ لکھ نہیں پاتے تھے جس کے بعد انہوں نے پڑھائی چھوڑی اور سال میں تین ماہ کے لیے وہ کولکاتہ میں شال بیچنے کے لیے جانے لگے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کشمیری نوجوانوں کو اپنے ہنر کا مظاہرہ کرنے کے لیے پلیٹ فارم ملے تو وہ آگے بڑھ کر کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کریں گے۔