بہار کے ضلع بکسر کے ایک گاؤں چوسا، جہاں آج بھی بھارت، افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کے ثبوت وجے استوپ کے طور پر موجود ہے۔
بھارت کی تاریخ میں درج مغل، افغان جنگ جو 26 جون 1539 کو چوسا کے سرزمیں پر لڑی گئی تھی۔ جہاں شیر شاہ سوری نے مغل بادشاہ ہمایوں کو شکست دے کر بھارت میں پہلی بار افغانی حکومت کی بنیاد رکھی تھی۔ آج بھی چوسا کی جنگی سرزمین کو افغانی سیلانی دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
ضلع انتظامیہ کی جانب سے چوسا گاؤں میں لگائی گئی شیرشاہ سوری، نظام بھستی اور ہمایوں کی تصاویر یہاں کے لوگوں کو فخر محسوس کراتی ہیں۔ وہیں مقامی لوگ نظام بھستی پر زیادہ فخر کرتے ہیں۔ وہاں کے مقامی لوگ بھارت کی تاریخ میں درج ایک واقعہ بتاتے ہیں کہ نظام بھستی وہ شخص تھا جس نے مغل بادشاہ ہمایوں کی جان بچائی تھی، ہمایوں نے جب دہلی کی حکومت سنبھالی تو نظام بھستی کو ایک دن کے لیے بادشاہ بنایا تھا۔
وجے استوپ کو دیکھنے آئے لوگوں سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ بھارت میں شیر شاہ کا نظام حکومت بہتر تھا۔ ہند کے بارے میں ان کی سوچ اچھی تھی۔ لوگوں نے شیر شاہ کے دور حکومت کو اس وقت کے مغل بادشاہ سے بہتر بتایا۔
واضح رہے کہ چوسا کی جنگ گنگا اور کرم ناشا دریا کے کنارے لڑی گئی تھی۔ اس جنگ میں مغل بادشاہ ہمایوں بری طرح شکست کھایا اور نظام نامی ایک بھستی کی مدد سے دریائے گنگا کو پار کرکے اپنی جان بچائی۔
اس جنگ کے بعد شیر شاہ نے اپنی حکومت کا قیام عمل میں لایا اور اپنے دور حکومت میں ہی چٹگاؤں سے پشاور تک گرینڈ ٹرنک روڈ بنوائے، ڈاک کا نظام شروع کیا، سڑک کے کنارے کئی سرائے اور کنوؤں کی تعمیر کرائی۔
مزید پڑھیں:طالبان کے بارے میں بھارتی حکومت اپنا موقف واضح کرے: عمر عبداللہ
بہار ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے بتایا کہ 2018 سے 2020 تک ستر سے زائد افغانی سیاحوں نے ساسارام میں شیر شاہ کے مقبرے (روضہ) کا دورہ کیا، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جس طرح سے اس مقام کو تیار کیا جانا چاہئے تھا اس طرح سے اسے تیار نہیں کیا گیا، لیکن اطمینان کی بات یہ بھی ہے کہ 2021 مارچ کے مہینے میں اس استوپ کو بہار وزارت سیاحت نے اپنی فہرست میں شامل کرلیا ۔ جہاں اب بکسر کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ امن سمیر کی ہدایت پر استوپ کو نکھارنے کا کام جاری ہے۔
بدلتے وقت میں چاہے طالبان بدھ کا مجسمہ توڑ دیں یا مندروں کو تباہ کردیں، لیکن آج بھی دونوں ملکوں کے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کی روایت زندہ ہے، اس کا ذکر سابق وزیر اعظم مرحوم اٹل بہاری واجپئی نے بھی اپنے خطاب میں کیا تھا۔