اوڑی: شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سرحدی علاقے اوڑی میں لوگوں نے آج محکمہ فوڈ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی لوگوں نے کہا کہ محکمہ فوڈ مہینہ کے لیے فی شخص پانچ کلو چاول فراہم کرتا ہے، لیکن یہ چاول ان کے لیے پورا مہینہ برابر نہیں ہوتا۔لوگوں کے مطابق انہیں چاول کی کم کی وجہ سے بہت سہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لوگوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ فی شخص کو دس کلو چاول دیا جائے تاکہ انہیں پورا مہینہ چاول چل سکے۔ لوگوں نے بتایا کہ کم چاول کی وجہ سے ان کے بچے بھوکے رہ جاتے ہیں،کیونکہ پانچ کلو چاول سے ان کا گزارہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے حکومت سے اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی اپیل کی۔ احتجاجی لوگوں نے کہا کہ اگر ان کی مانگیں پوری نہیں کی گئی تو وہ سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔
ایک مقامی شخص مہتاب احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا پانچ کلو چاول پورے مہینے ان کے لیے برابر نہیں ہوتے ہے۔انہوں نے انتظامیہ سے فی شخص دس کلو چاول کا مطالبہ کیا ہے۔
جب اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے محکمہ فوڈ کے ایک اعلی افسر سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں 'مفتی محمد سعید راشن اسکیم' کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت راشن کارڈ والے افراد یا کنبوں کو ہر ماہ پانچ کلو فی فرد چاول یا آٹا دینے کے علاوہ فی راشن کارڈ اضافی 35 کلو چاول فراہم کیا جاتا تھا۔یہ اضافی چاول 15 روپے فی کلو کے حساب سے دیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے یکم جنوری سے دستمبر تک نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ کے تحت آنے والے مستحقین کیلئے مفت راشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق جو صارفین اس ایکٹ کے دائرے میں نہیں آرہے ہیں ان پر یہ رعایت لاگو نہیں ہوگی۔یاد ریے کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ کے تحت حکومت نے ملک کی 81.35 کروڑ آبادی کو ایک سال تک مفت اناج فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر تقریباً دو لاکھ کروڑ روپے کا مالی بوجھ پڑے گا۔یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: Free Ration in JK این ایف ایس اے مستحقین کیلئے یکم جنوری سے مفت راشن کا اعلان