بارہمولہ (جموں کشمیر) : شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے وائلو کرالہ پورہ علاقے میں گزشتہ شام نا معلوم مسلح افراد نے جموں وکشمیر پولیس میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل پر نزدیک سے گولیاں برسا کر اسے ابدی نیند سلا دیا۔ پولیس کانسٹیبل کے گھر میں حادثہ کی خبر سنتے ہی صف ماتم بچھ گئی۔ آس پڑوس کے رہائشی خاص کر مقتول کے رشتہ دار جوق در جوق ان کے گھر پہنچے اور لواحقین کی ڈھارس بندھائی۔
مقتول ہیڈ کانسٹیبل غلام محمد ڈار کے رشتہ داروں نے میڈیا نمائندوں کو بتایا ڈار چھٹیوں پر اپنے گھر آئے تھے اور اپنی بیٹی کی شادی اور گھر کی مرمت کی تیاریوں میں جٹے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول کی سات بیٹیاں ہیں اور سبھی غیر شادی شدہ۔ ڈار کے رشتہ داروں نے پر نم آنکھوں سے سوالیہ انداز میں کہا: ’’غلام محمد نے کس کا کیا بگاڑا تھا؟ اس کے قتل سے قاتلین کو کیا حاصل ہوا اب اس کی سات یتیم بیٹیاں کس کے سہارے زندگی گزاریں گیں؟‘‘ تاہم انہوں نے پولیس محکمہ خاص کر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مرحوم کی بیٹیوں کی کفالت اور بازآبادکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: Cop Shot Dead In Baramulla بارہمولہ میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں پولیس اہلکار ہلاک
لواحقین نے مقتول کو نہایت ہی ایماندار، با اخلاق اور ملنسار شخص قرار دیتے ہوئے کہا: ’’مرحوم ایک ایماندار پولیس اہلکار تھے جو ہمیشہ مظلوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہتے اور کسی کو بھی اذیت دینے سے گریز کرتے۔‘‘ سانحہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مرحوم کے بھائی نے کہا کہ جوں ہی علاقے میں گولیوں کی آواز سنائی دیں اور غلام محمد پر گولیاں چلانے کی خبر موصول ہوئی سبھی ان کے گھر کی طرف روانہ ہوئے اور خون میں لت پت پایا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے فوری طور پر ڈار کو اسپتال پہنچایا تاہم اسپتال پہنچانے سے قبل ہی ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔
انہوں نے حکومت سے فوری طور انکوائری عمل میں لائے جانے اور غلام محمد کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالنے کی اپیل کی۔