دلباغ سنگھ نے ان باتوں کا اظہار بانڈی پورہ میں پولیس کی جانب سے ایک سپورٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب کے دوران کیا۔
دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ لوگوں کا بھروسہ سیکیورٹی فورسز پر بڑھ رہا ہے، اس سے قبل لوگوں کو لگتا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم کے دوران پولیس جو سرینڈر کرنے کی دعوت دیتی تھی وہ شاید فرضی ہیں لیکن اب ایسی صورتحال ایسی نہیں ہے۔ پچھلے ایک ماہ کے دوران چار عسکریت پسندوں نے بندوق چھوڑ کر زندگی کو گلے لگایا ہے اور سیکیورٹی فورسز نے اس بات کا ثبوت پیش کیا ہے کہ جو عسکریت پسند بندوق کو خیرآباد کہہ کر واپس زندگی کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں ان کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے یہ ثابت کرکے دکھا دیا ہے کہ راہ بھٹکے ہوئے ایسے نوجوان جنہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرکے انکاؤنٹرز کے دوران بندوق چھوڑ کر واپس لوٹ آئے وہ اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'خاموشی متبادل نہیں'
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ماہ کے دوران چار عسکریت پسندوں نے عسکریت کی راہ ترک کرکے زندگی کو گلے لگایا جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ لوگوں کا سیکورٹی فورسز پر اعتماد بڑھنے لگا ہے جو پولیس کے لیے بڑی کامیابی ہے۔
ایک سوال کہ جو عسکریت پسند بندوق چھوڑ کر زندگی کا راستہ اختیار کرتے ہیں ان کے لئے کیا کوئی بازآبادکاری کا کوئی منصوبہ ہے، کے جواب میں دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ پہلے عسکریت پسندی کی راہ ترک کرکے زندگی کو گلے لگانا اپنے آپ میں ایک مدد ہے اس کے بعد اگر ایسے افراد پولیس یا حکومت سے کوئی مدد چاہتے ہیں تو وہ ان کو ہرممکن تعاون فراہم کرنے کے لئے ہمیشہ تیار ہیں۔