مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ مین ٹاون سے تقریباً 9 کلو میٹر دور واقع چیونٹی مولہ کی ایک بڑی آبادی سریندر نالہ ارن کے کنارے پر آباد ہے۔ کئی محلوں پر مشتمل یہ علاقہ سریندر کے دامن میں واقع ہے ۔سریندر کو چند سال قبل حکومت کی جانب سے سیاحتی نقشے پر لایا گیا ہے، اور اسی سال موسم سرما کے دوران یہاں انتظامیہ کی جانب سے ایک بڑا وینٹر کارنیول بھی منعقد کرایا گیا۔ تاہم چیونٹی مولہ کے کئ محلوں پر مشتمل ہزاروں افراد کو روزانہ کی بنیاد پرپریشانیوں کا سامنا کرتے ہوئے نقل و حمل کرنی پڑتی ہے۔
دراصل مذکورہ علاقہ میں واقع ندی کو پار کرنے کے لئے کسی بھی بھی پل آج تک تعمیر نہیں کی گئی ہے۔ اگرچہ مقامی افراد کی جانب سے سڑک تک پہونچنے کے لئے ایک لٹھ ندی کے اوپر لگایا گیا ہے تاہم اس پر چلنا اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا ندی کو پار کرنا خطرے کو دستک دینے کے مترادف ہے ۔
مارچ کے مہینہ کے بعد ندیوں میں پانی کے مزید بہاو بڑھ جانے کے بعد اسے پار کرنا اور بھی دشوار ہوگا،ایسے میں بزرگ،بچوں اور عورتوں کے لئے خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کہنا ہے کہ پل نہ ہونے کی وجہ سے لٹھے کے اوپر سے چلتے ہوئے دو افراد اب تک لقمہ اجل ہوگئے ہیں۔جب کہ چند روز قبل اسی طرح کا ایک اور حادثہ ٹالا گیا ۔جب ایک شخص اسی لٹھ (عارضی پُل) پار کرتے ہوئے نیچے گر گیا تھا۔تاہم خوش قسمتی سے پاس میں بیٹھے ہوئے چند مقامی شخص نے اس کی جان بچائی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئ بار ضلع انتظامیہ، مقامی سرہنچ، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی کی نوٹس میں یہ معاملہ لایا ہے تاہم آج تک ان کی اس دیرینہ اور اہم مانگ پر توجہ نہیں دی گئی ۔جس کی وجہ سے مقامی افراد یا تو اسی طرح کا خطرہ لینے کے لئے مجبور ہیں۔ یا پھر انہیں تقریباً تین کلو میٹر کا پیدل سفر کرکے دوسرے علاقہ میں قائم عارضی پل کے ذریعے ندی کو پار کرکے مین سڑک پر جانا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے مقامی ڈی ڈی سی غلام محی الدین کا کہنا تھا کہ ہم نے چند سال قبل یہاں پل بنانے کے لئے فنڈس مختص کیا تھا، تاہم مقامی افراد کی جانب سے چند مسائل اٹھانے کی وجہ سے فنڈس ختم ہوگئے۔انہوں نے یقین دلایا کہ بہت جلد لوگوں کے اس دیرینہ مانگ کو پورا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:Dilapidated Bridge in Mandi منڈی کے لوہل بیلہ میں واقع خستہ حال پُل عوام کے لیے پریشانی کا سبب