جموں و کشمیر کے شمالی ضلع بانڈی پورہ میں اپنی نوعیت کا پہلا آڈیٹوریم محکمہ ار اینڈ بی نے لاوارث حالت میں چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے یہ آڈیٹوریم نہ صرف آہستہ آہستہ کھنڈر میں تبدیل ہو رہا ہے بلکہ سماج دشمن عناصر کی جانب سے مختلف غیر اخلاقی کاموں کے لئے بھی استمعال ہو رہا ہے۔
بانڈی پورہ میں تاریخی اہمیت کی حامل نادم میموریل ہائر سیکنڈری اسکول کے احاطے میں زیر تعمیر یہ آڈیٹوریم ضلع ہیڈ کوارٹر میں اپنی نوعیت کا پہلا آڈیٹوریم ہے۔ دو کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہو رہے اس آڈیٹوریم کا تعمیراتی کام سال دو ہزار پندرہ میں شروع ہوا تھا۔ تاہم نہ صرف اس آڈیٹوریم کا کام انتہائی سست رفتاری سے جاری رہا بلکہ گزشتہ کچھ عرصے سے اس آڈیٹوریم کو لاوارث حالت میں چھوڑ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس آڈیٹوریم کی کھڑکیاں اور دروازے توڑ دیے گئے ہیں اور یوں یہ آڈیٹوریم مکمل ہونے سے پہلے ہی کھنڈرات میں تبدیل ہونے کے قریب ہے۔
اس ساری کہانی کا ایک اور درد ناک پہلو یہ ہے کہ آڈیٹوریم کی تعمیر پر اب تک ایک کروڈ اکتیس لاکھ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ تاہم اس وقت آڈیٹوریم کے اندر جگہ جگہ سگریٹ کے خالی پیکٹ اور سگریٹ کے ٹکڑے دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آڈیٹوریم کس کام کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق اس نامکمل آڈیٹوریم کی دیکھ ریکھ پر اسکول انتظامیہ اور محکمہ آر اینڈ بی کے درمیان رسہ کشی بھی چل رہی ہے اور اس رسہ کشی کے درمیان یہ آڈیٹوریم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے۔
اس اہم مسئلے پر اگرچہ ای ٹی وی بھارت نے انتظامیہ کا ردعمل جاننا چاہا۔ تاہم کیمرے کے سامنے کوئی بھی کچھ کہنے کے لئے تیار نہیں تھا کیونکہ یہ تمام افسران اس بات سے واقف ہیں کہ آڈیٹوریم کو لاوارث حالت میں چھوڑ دیا گیا ہے اور آڈیٹوریم کی خستہ حالی کے مناظر دیکھنے کے بعد ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہ گیا ہے۔