اننت ناگ (جموں کشمیر): دنیا میں پالی تھین اور پلاسٹک کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اگرچہ شہری اور گنجان علاقوں میں پالی تھین اور پلاسٹک کچرے کے ڈھیر جگہ جگہ نظر آ رہے ہیں تاہم یہ وبا اب جنگلوں اور صحت افزا مقامات پر بھی پھیل رہی ہے۔ سر سبز اور گھنے جنگلات اور آبشار وادی کشمیر کی زینت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وادی کشمیر کو قدرتی خوبصورتی کے لحاظ سے ایک اعلیٰ مقام حاصل ہے، تاہم پلاسٹک اور پالی تھین کے بے تحاشا استعمال نے یہاں کے ماحول کو غارت کرکے رکھا ہے۔
شہری و دیہی علاقوں کے بعد اب وادی کشمیر کے صحت افزا اور دلکش جنگلاتی مقامات پر بھی پالی تھین اور پلاسٹک کچرے کے ڈھیر نظر آ رہے ہیں۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے وادی کشمیر میں پالی تھین کے استعمال پر مکمل پابندی عائد ہے۔ اس کے باوجود بھی اس کا استعمال بلا روک ٹوک جاری ہے جو ایک سنگین نوعیت اختیار کر رہا ہے۔
حد تو یہ ہے کہ یہاں کے سیاحتی مقامات پر بھی پالی تھین کا خوب استعمال ہو رہا ہے۔ سیاحتی مقامات پر جانے والے سیاح آسانی سے پالی تھین کا استعمال کر رہے ہیں اور ان مقامات پر پالی تھین لے جانے میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے اب سر سبز اور گھنے جنگلات و آبشار بھی اس کی زد میں آرہے ہیں۔
ضلع اننت ناگ کے معروف سیاحتی مقام کوکرناگ کے ڈکسم علاقہ میں پالی تھین اور پلاسٹک کچرا ہر طرف نظر آرہا ہے، جس سے نہ صرف اس علاقہ کی خوبصورتی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، بلکہ مویشیوں کی چراگاہیں اور صاف و شفاف ندیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ روشن خیال لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو مستقبل میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہاں کے سیاحتی مقامات پر پالی تھین اور پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔