اننت ناگ (جموں کشمیر) : جموں کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سیدالطاف بخاری نے کہا کہ ’’سنہ 2000 کے انتخابات میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو جماعت اسلامی کی پشت پناہی حاصل تھی۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’جماعت اسلامی نے پی ڈی پی کو ووٹ کے ذریعے مدد کی، جس کی وجہ سے پی ڈی پی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، اور اقتدار میں آنے کے بعد پی ڈی پی نے جماعت اسلامی کے خلاف سازشیں کی۔‘‘
سابق وزیر الطاف بخاری نے کہا کہ جب آج کے وقت میں وہ (الطاف بخاری) جماعت اسلامی اراکین کی رہائی میں اسیروں کی مدد کرتے ہیں تو پی ڈی پی کی صدر (محبوبہ مفتی) کو وہ سب گوارہ نہیں ہوتا ہے اور ان (الطاف بخاری) کے خلاف بیان بازی کی جاتی ہے۔ بخاری نے کہا کہ ’’مذہب کے نام پر کسی کو ٹارگیٹ بنانا انصاف اور قانون کے خلاف ہے اور ہندوستان کا آئین ہر مذہب کو اپنا حق دیتا ہے، تاہم بلا وجہ کسی کو مذہب کے نام پر ظلم کیا جائے تو اس کی مدد کرنا ان کا فرض ہے چاہے وہ جماعت اسلامی ہی کیوں نہ ہو۔
مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کی حمایت میں محبوبہ مفتی
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک وقت میں پی ڈی پی نے اپنے سیاسی مفادات کے لئے جماعت اسلامی کا سہارا لیا اور اپنا مفاد حاصل کرنے کے بعد جماعت اسلامی کے خلاف سازشیں کی۔‘‘ بخاری نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج اگر ان (الطاف بخاری) کی جانب سے جماعت اسلامی کے کسی فرد کو مدد ملتی ہے تو محبوبہ مفتی کو اچھا کیوں نہیں لگ رہا ہے؟ اس سے پی ڈی پی کا دہہرا معیار واضح طور پر سامنے آ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’محبوبہ مفتی کے دور میں جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کے بچوں کا قتل کیا گیا۔ اور آج وہ (محبوبہ) ان (قتل کیے گئے نوجوانوں) کے بزرگوں کا خاتمہ چاہتی ہے۔ اسلئے انہیں اچھا نہیں لگ رہا ہے جب الطاف بخاری کسی کی رہائی کے بارے میں بات کرتے ہیں۔‘‘
ان باتوں کا اظہار الطاف بخاری نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں منعقدہ پارٹی کنونشن کے دوران عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔ کنونشن کے حاشیہ پر بخاری نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ انہوں نے اس سے قبل بھی جماعت اسلامی اور پی ڈی پی کے ماضی میں تعلقات سے متعلق کھلم کھلا گفتگو کی ہے، بخاری کے مطابق ’’پی ڈی پی اور جماعت اسلامی کے ماضی میں تعلقات، 2000میں انتخابات وغیرہ کا سبھی کو علم ہے، یہ کوئی انکشاف نہیں بلکہ روز روز روشن کی طرح عیاں ہے اور سبھی اس ’روز‘ سے واقف ہیں۔‘‘