جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ہندو مسلم بھائی چارہ صدیوں سے قائم ہے۔ ضلع کے مٹن قصبے میں یہ روایت آج بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
یہاں مقیم اقلیتی طبقوں سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے وہ نامساعد حالات کے باوجود اپنے آپ کو یہاں محفوظ سمجھتے ہیں اور وہ بھائی چارے کی مثال کو ابھی بھی قائم رکھے ہوئے ہیں۔ ہندو، مسلم اور سکھ طبقوں سے وابستہ لوگ ایک دوسرے کے سُکھ دکھ اور تہواروں میں برابر شریک رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں کی مشکلات کے حل کے لیے فوج کے اقدامات
علاقے میں قائم سوریا مندر کی اپنی تاریخ ہے۔ یہاں سال بھر عقیدت مندوں کا تانتا لگا رہتا ہے۔ اس مندر میں ہندو، مسلم و سکھ برادری کے لوگ بھی آتے ہیں۔
عید ہو، امرناتھ یاترا ہو، یا گرو نانک دیو جی کا تہوار ہو، سبھی تہواروں کو مٹن کے لوگ مل جل کر مناتے ہیں۔
نوے کی دہائی میں جب وادی میں حالات کافی خراب ہو گئے۔ اُس دوران ہندو فرقے سے وابستہ اکثر لوگوں نے جموں و کشمیر کے کئی اضلاع یا ریاست کی حدود سے باہر ہجرت کی۔ جہاں یہ لوگ ابھی بھی مقیم ہیں۔ لیکن مٹن قصبے میں کئی ایسے ہندو گھرانے ہیں جنہوں نے نقل مکانی نہیں کی۔