مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ میں واقع پہاڑی علاقہ گڑیڈرامن کے لوگ گزشتہ کئی دہائیوں سے اس کوشش میں لگے ہیں کہ مذکورہ علاقے میں کسان نئے تجربات کرکے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں، تاہم متعلقہ محکمہ ابھی تک انہیں سہولیات پہنچانے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے، جس کی وجہ سے مقامی کسانوں میں مایوسی چھا گئی ہے.
اخروٹ کی صنعت سے وابستہ کسانوں کا کہنا ہے کہ دیسی اخروٹ کے درختوں کو بڑا ہونے اور فصل دینے میں تقریباً 10 سے 15 سال کا عرصہ لگ جاتا ہے، جبکہ گرافٹڈ اخروٹ کے درخت دو سالوں میں ہی کسان کو فصل فراہم کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اخروٹ کے دیسی درخت 15 سالوں میں کافی بڑے ہو کر زمین کا بیشتر حصہ اس کی چپیٹ میں آجاتا ہے، جس سے کسان اُس جگہ پر کو اور کام نہیں کر پاتے، جبکہ گرافٹڈ اخروٹ کے درخت دیسی اخروٹ کے درختوں سے بلکل الگ ہوتے ہیں.
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ بیشتر آبادی کا حصہ اخروٹ کی صنعت سے ہی منسلک ہے، جن کا گزارا اسی کام پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقے میں بیشتر نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے کافی پریشان ہیں، حالانکہ علاقے میں ایسے وسائل بھی موجود نہیں جن کو یہاں کے نوجوان اپنا مشغلہ بنا کر بے روزگاری جیسے دور کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی برسوں سے کوشش کر رہے ہیں کہ مذکورہ علاقے میں محکمہ ہارٹیکلچر کی جانب سے سبسڈی داموں پر اخروٹ کے گرافٹڈ درخت واگزار کئے جائیں، تاہم گرافٹڈ اخروٹ کے دام اتنے زیادہ ہیں کہ اُنہیں خریدنا عام انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔
لوگوں نے محکمہ ہارٹیکلچر کے افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں گرافٹڈ اخروٹ کے درخت سستے داموں میں واگزار کریں، تاکہ مذکورہ علاقہ ہر لحاظ سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے۔
یہ بھی پڑھیں:سیاحوں کا مرکز تاریخی ماملیشور مندر
لوگوں کی اس مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ معاملہ محکمہ کے ہارٹیکلچر ڈیولپمینٹ افسر کوکرناگ محمد آصف کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی گرافٹڈ اخروٹ کے درختوں کی شرح مقرر کی ہے۔اگر حکومت چاہے تو اس کی مقرر شدہ شرح میں کمی لاسکتی ہے، جس کے بعد محکمہ بھی کسانوں کو گرافٹڈ درخت رعایتی داموں میں فروخت کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ بہت جلد مذکورہ ہارٹیکلچر مذکورہ علاقے میں اس حوالے سے ایک جانکاری کیمپ منعقد کرے گا جس میں کسانوں کو اپنے ہی آراضی پر گرافٹڈ اخروٹ کے پیڑوں کی پیداوار بنانے کے حوالے سے جانکاری فراہم کی جائے گی، تاکہ مقامی کسان ان چیزوں سے مستفید ہو سکیں۔