چھتہ پل ضلع صدر مقام اننت ناگ سے تقریباً پینتیس کلو میٹر کی دوری پر پیر پنجال کی سرسبز اور اونچی پہاڑیوں کے درمیان واقع ہے۔
مشہور مغل باغ اچھہ بل کی سیرو تفریح پر جانے والے اکثر سیاح چھتہ پل کی جانب روانہ ہوتے ہیں، قدرت نے اس جگہ کو اس قدر خوبصورتی سے سجایا ہے کہ یہاں آنے والے سیاحوں کا کبھی من نہیں بھرتا ہے اور وہ اس منفرد مقام پر زیادہ سے زیادہ وقت گزار کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
چھتہ پل کی شاداب وادی کے وسط میں ایک خوبصورت نہر رواں دواں ہے جو اس مقام کو مزید جاذب نظر بنا دیتی ہے، اونچی پہاڑیوں میں موجود پگھلتے گلیشیرز اور قدرتی چشموں کا صاف و شفاف پانی کا ملاپ اس جگہ سے ایسے گزرتا ہے جیسے دودھ کی نہر بہہ رہی ہو۔
کشمیر اور کشتواڑ کے درمیان، جنت نظیر 'سنتھن ٹاپ'
یہی وجہ ہے کہ یہاں آنے والے سیاح نہ صرف اس جگہ کے خوشگوار ماحول کا لطف لیتے ہیں بلکہ خاموش اور سرسبزو کوہساروں کے بیچ بہہ رہی ندی میں ڈبکیاں لگا کر ترو تازہ ہو جاتے ہیں۔
چھتہ پل کی سیر پر آنے والے بیشتر سیاح خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ آج تک اس وادی کی پوشیدہ خوبصورتی سے لطف اندوز نہیں ہوئے تھے۔ تاہم دوسری جانب مذکورہ خوبصورت مقام پر بنیادی ڈھانچہ کی کمی کی وجہ سے ان کا دل رنجیدہ ہو جاتا ہے۔کیونکہ اس دلفریب مقام پر سیاحوں کی سہولت کے لیے کوئی بھی انتظام میسر نہیں رکھا گیا ہے۔
زیروبرج کے چوبتروں کی خوبصورتی اور رونق کہاں گئی۔۔۔
مقامی لوگوں اور سیاحوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس جگہ کو مکمل طور نظر انداز کیا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ خوبصورت مقام دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے۔
انہوں نے کہاکہ چھتہ پل سے مرگن ٹاپ، اور ژور ناگ، جیسے خوبصورت مقامات کافی قریب ہیں۔ ان سیاحتی مقامات کو آپس میں جوڑنے کے لیے حکومت نے چھتہ پل سے ایک گنڈولہ قائم کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم زمینی سطح پر وہ کھوکھلے ثابت ہوئے۔
مقامی لوگوں و سیاحوں کا مطالبہ ہے کہ اس جگہ کو سیاحتی نقشہ میں لانے اور اسے ڈیولپ کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں، تاکہ اس علاقہ میں روزگار کے وسائل پیدا ہو سکیں۔