اننت ناگ (جموں و کشمیر) : مرکزی حکومت کی جانب سے قائم کردہ جسٹس جی ڈی کمیشن کی رپورٹ کو بنیاد بناکر 26 جولائی 2023کو پارلیمنٹ میں جاری مانسون اجلاس کے دوران جموں و کشمیر شیڈول ٹرائب ریزرویشن ایکٹ 1989 میں ترمیم کا بل پیش کرنے پرمنظوری دے کر پہاڑی طبقہ کے لوگوں کو شیڈیولڈ ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کے معاملے کو لے کر جموں وکشمیر کے گجر بکروال طبقے میں تشویش اور غصے کی لہر پائی جا رہی ہے۔ گجر بکروال طبقے کی جانب سے اس ضمن میں جموں و کشمیر کے طول و ارض میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں بھی ایس ٹی ترمیمی بل کے خلاف گجر بکروال قبائلہ طبقے سے وابستہ افراد نے احتجاج ریلی کا انعقاد عمل میں لایا۔ سپورٹس سٹیڈیم سے ڈی سی آفس اننت ناگ تک منعقدہ احتجاجی ریلی میں گجر بکروال قبائلی طبقے کے وابستہ درجنوں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجیوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی، اسکے ریاستی صدر رویندر رینہ کے علاوہ مرکزی حکومت اور ایل جی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔
مزید پڑھیں: Gujjars protest in tral: پہاڑیوں کو ایس ٹی زمرے میں شامل کرنے کے خلاف گجر برادری کا احتجاج
احتجاجیوں کے مطابق ’’گجر، بکروال برادری کے خلاف ہو رہی نا انصافی کے خلاف جموں و کشمیر کے طول و ارض میں گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد احتجاج کر رہے ہیں۔‘‘ احتجاج میں شامل گجر لیڈر منظور پوسوال کا کہنا ہے ’’حکومت نے برہمن اور پہاڑی طبقے کو ایس ٹی زمرے میں شامل کرکے گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد - جو انتہائی کمزور اور پسماندہ طبقہ ہے - کے ساتھ صریح نا انصافی ہے، جسے کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس فیصلے سے ’’نوجوان نسلوں کامستقبل داؤ پر لگا ہے جس کو بچانے کیلئے ہم جد و جہدکر رہے ہیں۔‘‘