ETV Bharat / state

پارٹی چھوڑے والے کئی رہنما پارٹی میں واپس آنے کے خواہاں ہیں، پی ڈی پی یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ - waheed parra on oath taking of DDC member

پی ڈی ڈی یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر اشفاق سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ پارٹی چھوڑنے والے کئی رہنما پارٹی میں واپس آنے کے خواہاں ہیں اور آنے والے وقت میں پی ڈی پی کا مستقبل بہتر ہوگا۔ واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل پی ڈی پی کے 40 سرکردہ لیڈراں نے پارٹی کو الوداع کیا تھا۔Waheed ur Rehman Parra exclusive Interview

Waheed ur Rehman Parra exclusive Interview
وحید الرحمان پرہ انٹرویو
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 24, 2023, 5:35 PM IST

پارٹی چھوڑے والے کئی رہنما پارٹی میں واپس آنے کے خواہاں ہیں:پی ڈی پی یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ

اننت ناگ: ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر اشفاق کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران وحید الرحمان پرہ نے کہا کہ ان کا جیل جانا کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ یہ سب معاملہ صرف ان کے ساتھ ہی نہیں ہوا ہے۔پرہ نے کہا کہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں سیاسی تنظیموں نے اپنی سیاست شروع کی ہے، کئی نئی سیاسی جماعتیں وجود میں آگئیں، لیکن سب سے زیادہ سختی پی ڈی پر کی گئی، وجہ یہی ہے کہ جموں کشمیر سے متعلق معاملات کے بارے میں محبوبہ مفتی ڈٹ کر مرکزی سرکار کے خلاف بیانات دے رہی ہیں، جو بی جے پی کو پسند نہیں تھا لہذا بی جے پی، پی ڈی پی کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔


پرہ نے کہا کہ بی جے پی سمجھتی ہے کہ جموں کشمیر میں واحد پی ڈی پی ایک واحد سیاسی جماعت ہے جو یہاں کے لوگوں کی بہتر ترجمانی کرنے کی اہل ہے، اس لئے پی ڈی پی کے خلاف مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی آواز کو دبانے اور ان کو خاموش کرنے سے ان کے جذبات اور احساسات کو دبایا نہیں جا سکتا، ایسا سمجھا جاتا ہے کہ شاید لوگ خاموش ہیں لیکن وہ اپنا جواب وقت آنے پر اپنے ووٹ سے دیں گے۔


پرہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے وقف بنانے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں، لیکن لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کی بہتر ترجمانی کون کرسکتا ہے، اسلئے لوگ وقت پر اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے اپنے نمائندہ کو چُنتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جیل میں رہ کر بھی لوگوں نے ان پر بھروسہ کیا اور ان کے حق میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔


پرہ نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کو پریشان کرنے کے لئے کئی طرح کے حربے استعمال کئے، محبوبہ مفتی کی والدہ کو ای ڈی کے ذریعہ پریشان کیا گیا ، التجا مفتی کو پاسپورٹ اجراء کرنے پر سختی کی گئی، جبکہ انہیں (وحید پرہ) کو ملک سے باہر نہیں جانے دیا گیا۔


پرہ نے کہا کہ 370 کی منسوخی کے بعد پی ڈی پی کو توڑنے کی کوشش کی گئی، پارٹی کے چالیس سے زائد سرکردہ رہنما پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ان میں سے کئی رہنما دباؤ میں آگئے تھے، اور بعض رہنماؤں نے اپنی مرضی سے پارٹی کو چھوڑ دیا۔پی ڈی پی پر کافی دباؤ تھا اور وہ دباؤ آج بھی برقرار ہے کیونکہ بی جے پی کو پتہ ہے کہ پی ڈی پی یہاں کے لوگوں کی بہتر نمائندگی کرتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ جو سیاست دان کبھی انتخابات جیتے ہی نہیں انہیں ہر طرح کی سرکاری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں انہیں، سکیورٹی، سرکاری رہائش گاہیں، گاڑیاں الاٹ کی جارہی ہیں جبکہ سابق وزیر اعلی (محبوبہ مفتی) سے اس طرح کی سہولیات سے محروم کیا گیا، اس سے صاف طور پر بی جے پی کی نیت واضح ہو جاتی ہے۔

محبوبہ مفتی کے قریبی رشتہ دار سرور مفتی کا ڈی پی اے پی میں شمولیت اختیار پر وحید پرہ نے کہا کہ جس طرح ان پر فرضی کیسز لگا کر دباؤ ڈالا گیا تھا اسی طرح سرور مفتی پر بھی دباؤ ڈال کر ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔پرہ نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے والے کئی رہنما پارٹی میں واپس آنے کے خواہاں ہیں اور آنے والے وقت میں پی ڈی پی کا مستقبل بہتر ہوگا۔

مزید پڑھیں:



واضح رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نوجوان رہنما وحید الرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی تھی۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت گئے تھے۔نامزدگی داخل کرنے کے پانچ دن بعد انہیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 25 نومبر 2020 کو نئی دہلی میں گرفتار کیا تھا۔

جب نئی دہلی نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا تو وحید پرہ کو چھ ماہ کے لئے گرفتار کیا گیا تھا۔بعد میں این آئی اے نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے ایک بڑے معاملے سے منسلک ہیں۔ 19 دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں دیا تھا ۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا، بعد میں انہیں ضمانت ملی۔

پارٹی چھوڑے والے کئی رہنما پارٹی میں واپس آنے کے خواہاں ہیں:پی ڈی پی یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ

اننت ناگ: ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر اشفاق کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران وحید الرحمان پرہ نے کہا کہ ان کا جیل جانا کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ یہ سب معاملہ صرف ان کے ساتھ ہی نہیں ہوا ہے۔پرہ نے کہا کہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں سیاسی تنظیموں نے اپنی سیاست شروع کی ہے، کئی نئی سیاسی جماعتیں وجود میں آگئیں، لیکن سب سے زیادہ سختی پی ڈی پر کی گئی، وجہ یہی ہے کہ جموں کشمیر سے متعلق معاملات کے بارے میں محبوبہ مفتی ڈٹ کر مرکزی سرکار کے خلاف بیانات دے رہی ہیں، جو بی جے پی کو پسند نہیں تھا لہذا بی جے پی، پی ڈی پی کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔


پرہ نے کہا کہ بی جے پی سمجھتی ہے کہ جموں کشمیر میں واحد پی ڈی پی ایک واحد سیاسی جماعت ہے جو یہاں کے لوگوں کی بہتر ترجمانی کرنے کی اہل ہے، اس لئے پی ڈی پی کے خلاف مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی آواز کو دبانے اور ان کو خاموش کرنے سے ان کے جذبات اور احساسات کو دبایا نہیں جا سکتا، ایسا سمجھا جاتا ہے کہ شاید لوگ خاموش ہیں لیکن وہ اپنا جواب وقت آنے پر اپنے ووٹ سے دیں گے۔


پرہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے وقف بنانے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں، لیکن لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کی بہتر ترجمانی کون کرسکتا ہے، اسلئے لوگ وقت پر اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے اپنے نمائندہ کو چُنتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جیل میں رہ کر بھی لوگوں نے ان پر بھروسہ کیا اور ان کے حق میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔


پرہ نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کو پریشان کرنے کے لئے کئی طرح کے حربے استعمال کئے، محبوبہ مفتی کی والدہ کو ای ڈی کے ذریعہ پریشان کیا گیا ، التجا مفتی کو پاسپورٹ اجراء کرنے پر سختی کی گئی، جبکہ انہیں (وحید پرہ) کو ملک سے باہر نہیں جانے دیا گیا۔


پرہ نے کہا کہ 370 کی منسوخی کے بعد پی ڈی پی کو توڑنے کی کوشش کی گئی، پارٹی کے چالیس سے زائد سرکردہ رہنما پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ان میں سے کئی رہنما دباؤ میں آگئے تھے، اور بعض رہنماؤں نے اپنی مرضی سے پارٹی کو چھوڑ دیا۔پی ڈی پی پر کافی دباؤ تھا اور وہ دباؤ آج بھی برقرار ہے کیونکہ بی جے پی کو پتہ ہے کہ پی ڈی پی یہاں کے لوگوں کی بہتر نمائندگی کرتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ جو سیاست دان کبھی انتخابات جیتے ہی نہیں انہیں ہر طرح کی سرکاری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں انہیں، سکیورٹی، سرکاری رہائش گاہیں، گاڑیاں الاٹ کی جارہی ہیں جبکہ سابق وزیر اعلی (محبوبہ مفتی) سے اس طرح کی سہولیات سے محروم کیا گیا، اس سے صاف طور پر بی جے پی کی نیت واضح ہو جاتی ہے۔

محبوبہ مفتی کے قریبی رشتہ دار سرور مفتی کا ڈی پی اے پی میں شمولیت اختیار پر وحید پرہ نے کہا کہ جس طرح ان پر فرضی کیسز لگا کر دباؤ ڈالا گیا تھا اسی طرح سرور مفتی پر بھی دباؤ ڈال کر ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔پرہ نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے والے کئی رہنما پارٹی میں واپس آنے کے خواہاں ہیں اور آنے والے وقت میں پی ڈی پی کا مستقبل بہتر ہوگا۔

مزید پڑھیں:



واضح رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نوجوان رہنما وحید الرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی تھی۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت گئے تھے۔نامزدگی داخل کرنے کے پانچ دن بعد انہیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 25 نومبر 2020 کو نئی دہلی میں گرفتار کیا تھا۔

جب نئی دہلی نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا تو وحید پرہ کو چھ ماہ کے لئے گرفتار کیا گیا تھا۔بعد میں این آئی اے نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے ایک بڑے معاملے سے منسلک ہیں۔ 19 دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں دیا تھا ۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا، بعد میں انہیں ضمانت ملی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.