ETV Bharat / sports

'رواں برس ٹی 20 ورلڈ کپ کی امیدیں کم ہیں'

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے صدر احسان مانی نے کہا کہ 'رواں برس اکتوبر۔نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس معاملے پر حتمی فیصلہ جولائی میں ہونے والے آئی سی سی کے اجلاس میں لیا جائے گا۔'

ehsan mani
ehsan mani
author img

By

Published : Jun 18, 2020, 9:25 PM IST

احسانی مانی رواں برس ٹی 20 ورلڈ کپ کے انعقاد کی مخالفت کرنے والے آئی سی سی بورڈ کے دوسرے سینئر رکن ہیں۔ اس سے قبل کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمن بھی کہہ چکے ہیں کہ ایونٹ میں شرکت کرنے والے 16ممالک میں سے کچھ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث یہ انتہائی غیر حقیقی اور انتہائی مشکل ہوگا کہ ٹورنامنٹ کو منصوبے کے مطابق منعقد کیا جائے۔

واضح رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ رواں برس 18 اکتوبر سے 16 نومبر تک آسٹریلیا میں شیڈول ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔

ورچوئل بریفنگ میں احسان مانی نے کہا کہ 'آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کووڈ 19 پر قابو پائے جانے کے باوجود سب سے بڑا چیلنج آسٹریلیا میں ایونٹ کا انعقاد ہے، ان کی حکومت بہت محتاط ہے اور اگر ایونٹ کا انعقاد اس برس ہوا تو یہ بایو سکیورٹی کے ساتھ منعقد ہوگا۔

اس موقع پر احسان مانی نے پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'جس ہوٹل میں پاکستانی ٹیم قیام کرے گی اس میں عام عوام نہیں ہوگی، یہ ایک یا دو ٹیموں تک بات ٹھیک ہے لیکن جب 12 سے 16 ٹیمیں ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی تو ایسا کرنا ناممکن ہو جائے گا لہٰذا میرا خیال ہے کہ 2020 میں کسی آئی سی سی ایونٹ کا انعقاد مناسب نہیں ہوگا۔

احسان مانی نے کہا کہ 'میرے خیال میں اس ایونٹ کو ایک سال کے لیے موخر کر دیا جائے، آئی سی سی کے پاس وقت ہے کیونکہ ایونٹ کو 2020، 2021 اور 2023 میں منعقد ہونا ہے لہٰذا بیچ میں موجود خلا کے دوران ایونٹ منعقد کرائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایونٹ کا انعقاد بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ خدانخواستہ اگر ایونٹ کے دوران کوئی کھلاڑی انفیکشن کا شکار ہوتا ہے تو اس سے بہت زیادہ افرا تفری پھیل جائے گی لہٰذا ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

کرکٹ آسٹریلیا آنئدہ برس 2021 میں ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کا خواہشمند ہے لیکن آئندہ برس بھارت اس ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ 2022 میں آئی سی سی کا کوئی بھی ایونٹ شیڈول نہیں اس لیے کرکٹ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ بھارت 2022 میں ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرے لیکن ایسا عملی طور پر ممکن نہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کو 2023 میں یک روزہ عالمی کپ کی میزبانی کرنی ہے اور اگر ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 میں بھارت میں منعقد کیا جاتا ہے تو بھارت کو محض 6 سے 7 ماہ کے عرصے میں دو بڑے عالمی ایونٹس کی میزبانی کرنی پڑے گی۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ کے حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ 3 سے 4 ہفتے میں متوقع ہے۔

اس سے قبل کرکٹ آسٹریلیا کے صدر (سی اے) ارل ایڈنگز نے ورلڈ کپ ایونٹ کے انعقاد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

آئی سی سی بورڈ کے علاوہ احسان مانی اور ایڈنگز کو فائنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی (ایف اینڈ سی اے) میں بھی شامل کیا گیا ہے، جو عالمی کرکٹ کا دوسرا بااثر ادارہ ہے۔ احسان مانی اس ادارے کے چیئرمن ہیں جبکہ ایڈنگز پینل میں شامل چھ ممبروں میں سے ایک ہیں۔

آئی سی سی کے چیئرمن ششانک منوہر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر منو ساہنی بھی اس پینل کے ممبر ہیں۔ احسان مانی نے کہا کہ اس تقریب کے بارے میں کوئی بھی حتمی فیصلہ لینے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رضا مندی ضروری ہے۔ اس وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہے

احسانی مانی رواں برس ٹی 20 ورلڈ کپ کے انعقاد کی مخالفت کرنے والے آئی سی سی بورڈ کے دوسرے سینئر رکن ہیں۔ اس سے قبل کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمن بھی کہہ چکے ہیں کہ ایونٹ میں شرکت کرنے والے 16ممالک میں سے کچھ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث یہ انتہائی غیر حقیقی اور انتہائی مشکل ہوگا کہ ٹورنامنٹ کو منصوبے کے مطابق منعقد کیا جائے۔

واضح رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ رواں برس 18 اکتوبر سے 16 نومبر تک آسٹریلیا میں شیڈول ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔

ورچوئل بریفنگ میں احسان مانی نے کہا کہ 'آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کووڈ 19 پر قابو پائے جانے کے باوجود سب سے بڑا چیلنج آسٹریلیا میں ایونٹ کا انعقاد ہے، ان کی حکومت بہت محتاط ہے اور اگر ایونٹ کا انعقاد اس برس ہوا تو یہ بایو سکیورٹی کے ساتھ منعقد ہوگا۔

اس موقع پر احسان مانی نے پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'جس ہوٹل میں پاکستانی ٹیم قیام کرے گی اس میں عام عوام نہیں ہوگی، یہ ایک یا دو ٹیموں تک بات ٹھیک ہے لیکن جب 12 سے 16 ٹیمیں ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی تو ایسا کرنا ناممکن ہو جائے گا لہٰذا میرا خیال ہے کہ 2020 میں کسی آئی سی سی ایونٹ کا انعقاد مناسب نہیں ہوگا۔

احسان مانی نے کہا کہ 'میرے خیال میں اس ایونٹ کو ایک سال کے لیے موخر کر دیا جائے، آئی سی سی کے پاس وقت ہے کیونکہ ایونٹ کو 2020، 2021 اور 2023 میں منعقد ہونا ہے لہٰذا بیچ میں موجود خلا کے دوران ایونٹ منعقد کرائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایونٹ کا انعقاد بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ خدانخواستہ اگر ایونٹ کے دوران کوئی کھلاڑی انفیکشن کا شکار ہوتا ہے تو اس سے بہت زیادہ افرا تفری پھیل جائے گی لہٰذا ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے۔

کرکٹ آسٹریلیا آنئدہ برس 2021 میں ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کا خواہشمند ہے لیکن آئندہ برس بھارت اس ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ 2022 میں آئی سی سی کا کوئی بھی ایونٹ شیڈول نہیں اس لیے کرکٹ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ بھارت 2022 میں ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرے لیکن ایسا عملی طور پر ممکن نہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کو 2023 میں یک روزہ عالمی کپ کی میزبانی کرنی ہے اور اگر ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 میں بھارت میں منعقد کیا جاتا ہے تو بھارت کو محض 6 سے 7 ماہ کے عرصے میں دو بڑے عالمی ایونٹس کی میزبانی کرنی پڑے گی۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ کے حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ 3 سے 4 ہفتے میں متوقع ہے۔

اس سے قبل کرکٹ آسٹریلیا کے صدر (سی اے) ارل ایڈنگز نے ورلڈ کپ ایونٹ کے انعقاد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

آئی سی سی بورڈ کے علاوہ احسان مانی اور ایڈنگز کو فائنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی (ایف اینڈ سی اے) میں بھی شامل کیا گیا ہے، جو عالمی کرکٹ کا دوسرا بااثر ادارہ ہے۔ احسان مانی اس ادارے کے چیئرمن ہیں جبکہ ایڈنگز پینل میں شامل چھ ممبروں میں سے ایک ہیں۔

آئی سی سی کے چیئرمن ششانک منوہر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر منو ساہنی بھی اس پینل کے ممبر ہیں۔ احسان مانی نے کہا کہ اس تقریب کے بارے میں کوئی بھی حتمی فیصلہ لینے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رضا مندی ضروری ہے۔ اس وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.