کابل: امریکہ نے افغان خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندی اور لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکول بند رکھنے کے طالبان کے فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تعلیم کو "بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حق" قرار دیا اور خبردار کیا کہ طالبان کے اس ناقابل قبول موقف سے ان کے لیے نتائج برآمد ہوں گے اور گروپ کو عالمی برادری سے مزید الگ تھلگ کر دیا جائے گا۔ Taliban Ban Women from Universities
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ سخت ترین الفاظ میں، طالبان کی جانب سے یونیورسٹیوں میں خواتین پر پابندی، سیکنڈری اسکولوں کو لڑکیوں کے لیے بند رکھنے، اور افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور ان کی بنیادی آزادی کے استعمال کی صلاحیت پر دیگر پابندیاں عائد کرنے کے ناقابلِ دفاع فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔
وہیں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خواتین کی اعلیٰ تعلیم اور یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندی طالبان کا انتہائی مایوس کن فیصلہ ہے، لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ افغان حکمرانوں کے ساتھ بات چیت ہی ہے۔ بھٹو نے یہ بات منگل کو اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ "مجھے طالبان کے اس فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے، لیکن میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ ہمارے مقصد تک پہنچنے کا سب سے آسان راستہ – خواتین کی تعلیم اور دیگر چیزوں کے حوالے سے بہت سی رکاوٹوں کے باوجود – کابل اور عبوری حکومت کے ساتھ اس بات چیت ہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مزید عدم استحکام پیدا کرنے یا اسلامک اسٹیٹ گروپ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں طالبان کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban Ban Higher Education For Girls افغانستان میں لڑکیوں کی اعلی تعلیم پر غیر معینہ مدت کیلئے پابندی
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ٹویٹ کیا کہ طالبان کی جانب سے خواتین کو یونیورسٹی میں تعلیم کے حق سے محروم کرنے کے اعلان سے بہت مایوسی ہوئی ہے۔ افغان خواتین بہتر کی مستحق ہیں، افغانستان بہتر کا مستحق ہے، طالبان نے عالمی برادری کی طرف سے قبول کیے جانے کے اپنے مقصد کو یقینی طور پر پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
طالبان نے اپنے 1996-2001 کے دور حکومت کے مقابلے میں نرم رویہ اپنانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن منگل کے روز انہوں نے خواتین کی کالج کی تعلیم پر پابندی لگا دی، جبکہ اس سے پہلے طالبان لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول جانے پر پابندی لگاچکا ہے۔ افغانستان کی مقامی میڈیا طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ وزارت اعلیٰ تعلیم کی طرف سے تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو جاری کردہ ایک خط میں افغانستان میں طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم معطل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔