کراچی: پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک 150 سال پرانے ہندو مندر کو گرا دیا گیا۔ انتظامیہ نے اس قدیم مندر کو خستہ حال اور لوگوں کے لیے خطرناک ڈھانچہ قرار دیا۔ کراچی کے سولجر بازار میں واقع 'ماری ماتا مندر' کو جمعہ کی رات دیر گئے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں بلڈوزر کی مدد سے مسمار کر دیا گیا۔
علاقے کے ہندو مندروں کے نگراں رام ناتھ مشرا نے کہا کہ ’’انہوں نے (حکام نے) رات گئے مندر کو منہدم کیا اور ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہونے والا ہے۔‘‘ انہوں نے مندر کے صرف باہری دیواروں اور مرکزی گیٹ کو برقرار رکھا، لیکن انہوں نے اس کے علاوہ پورے ڈھانچے کو منہدم کر دیا۔ پجاری کا کہنا ہے کہ یہ مندر تقریباً 150 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ مندر کے صحن میں خزانہ دفن تھا۔
انہوں نے کہا کہ مندر 400 سے 500 مربع گز کے رقبے میں بنایا گیا تھا اور برسوں سے مندر کی زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ مقامی تھانے کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ مندر کو حکام کی جانب سے خطرناک ڈھانچہ قرار دینے کے بعد منہدم کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مندر کو کراچی کی مدراسی ہندو برادری چلاتی تھی اور وہ اس بات پر متفق ہیں کہ یہ ڈھانچہ بہت پرانا اور خطرناک تھا۔
Babri Masjid Demolition Anniversary بابری مسجد سانحہ: کب کیا ہوا-ایک نظر
عہدیدار نے بتایا کہ مندر انتظامیہ نے بوجھل دل کے ساتھ دیوی دیوتاؤں کی مورتیوں کو ایک چھوٹے کمرے میں منتقل کیا۔ ہندو برادری کے ایک مقامی رہنما رمیش نے کہا کہ مندر کی انتظامیہ پر کچھ عرصے سے اس جگہ کو خالی کرنے کا دباؤ تھا کیونکہ مندر کی زمین کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر ایک 'ڈیولپر' کو بیچ دیا گیا تھا۔ وہ کمرشل عمارت بنانا چاہتا ہے۔ ہندو برادری نے پاکستان ہندو کونسل، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل سے معاملے کا فوری نوٹس لینے کی اپیل کی۔ پاکستان کی زیادہ تر ہندو آبادی صوبہ سندھ میں آباد ہے۔ ہندو یہاں کی سب سے بڑی اقلیتی برادری ہے۔
مزید پڑھیں: Mazars Razed In Uttarakhand اتراکھنڈ میں 20 مندر اور 260 مزار منہدم