بی جے پی کے سابق رہنماؤں کے پیغمبر اسلام کے بارے میں نازیبا تبصرے کرنے پر عرب ممالک میں غصہ کم نہیں ہورہا ہے۔ کویت کے ارکان پارلیمنٹ نے جمعرات کو اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیغمبر اسلام کی توہین کرنے پر بھارت کے خلاف ہر قسم کا دباؤ ڈالے۔ کویت ٹائمز کی خبر کے مطابق کویتی پارلیمنٹ کے 50 میں سے 30 ارکان پارلیمنٹ نے اپنے دستخطوں سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بھارت کے احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر پولیس کارروائی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی پولیس نے پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا تبصرے پر پرامن احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف مظالم کا ارتکاب کیا۔
کویت ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، کویت کے ہزاروں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ مطالبہ کر رہے ہیں کہ تمام عرب ممالک اور بالخصوص خلیجی ممالک سے ہندوتوا حامی بھارتیوں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ توہین رسالت اور مسلمانوں کے پرامن احتجاج کے بدلے میں خلیجی ممالک میں رہنے والے 80 لاکھ بھارتیوں میں سے ہندوؤں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔Kuwaiti MPs on Derogatory against Prophet
30 ارکان پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’کویت کی قومی اسمبلی کے ارکان حکومت ہند، پارٹی اور میڈیا والوں کی جانب سے پیغمبر اسلام کی توہین کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم بھارتی مسلمانوں کے خلاف پولیس کارروائی کی بھی مذمت کرتے ہیں اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قانون سازوں نے حکومت کویت اور دیگر حکومتوں پر زور دیا کہ وہ پیغمبر اسلام کی توہین اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف حملوں کو روکنے کے لیے سفارتی، اقتصادی اور میڈیا کے محاذ پر دباؤ بڑھائیں۔
عرب ٹائمز نے بھی لکھا ہے کہ "کل 30 اراکین پارلیمنٹ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس پر اپنے اعتراضات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے کویت اور دیگر اسلامی ممالک کی اپنی حکومت سے حکومت ہند پر سیاسی، سفارتی اور اقتصادی دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Prophet Remark Row: کویت نے نوپور شرما کے خلاف احتجاج کرنے والے تارکین وطن پر سخت موقف اختیار کیا
Kuwait on Hijab Row in India: کویت میں بی جے پی رہنماؤں کے داخلے پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ
اس سے قبل 13 جون کو یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وہاں رہنے والے تارکین وطن نے بی جے پی کے سابق ترجمان کے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے کے بعد احتجاج کیا تھا۔ عرب ٹائمز کی خبر کے مطابق کویت نے مظاہرین پر سختی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے ان کے ملک واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کویت حکومت نے اس تنازع پر نئی ہدایات جاری کی تھیں، جن کے مطابق بیان کے حوالے سے مظاہرہ کرنے والوں کو ان کے اپنے ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔ حکومت نے کہا تھا، "تمام تارکین وطن کو مقامی قانون کا احترام کرنا چاہیے اور کسی بھی قسم کے مظاہرے میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔