حیدرآباد: ماہ ذی الحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو مکہ مکرمہ میں کچھ مخصوص ارکان ادا کیے جاتے ہیں۔ ان ارکان کی ادائیگی کو اسلامی اصطلاح میں حج کہاجاتا ہے۔ حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ واضح رہے کہ مناسک حج کا آغاز ہو گیا ہے۔ عالمی وبا کورونا وائرس کی پابندیوں کے 2 برس بعد اس بار 10 لاکھ عازمین سفر حج کے لیے مکہ مکرمہ میں جمع ہوئے ہیں۔
حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ آج یعنی جمعہ کو ہے۔ حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ جمعے کے روز ہونے کو حج اکبر بھی کہا جاتا ہے۔ حالانکہ اس پر علما کی رائے میں اختلاف بھی ہے۔ بہر حال عازمین حج منیٰ میں پورا دن قیام اور عبادت کے بعد، بعد نماز فجر منیٰ سے حج کے رکن اعظم کی ادائیگی کے لیے میدان عرفہ کے لیے روانہ ہوئے۔ یہاں ظہر اور عصر كى نمازيں ایک ساتھ ادا کریں گے جسے جمع بین الصلاتین کہتے ہیں۔ اس دن عرفات کے میدان میں ٹھہرنے کو وقوف عرفات کہا جاتا ہے اور اصل حج کا دن یہی ہوتا ہے، یعنی اگر کوئی شخص وقوف عرفہ کے علاوہ تمام مناسک ادا کر لے تب بھی اس کا حج ادا نہیں ہوگا۔
عرفہ میں قیام کے دوران جمع بین الصلاتین کے تعلق سے علما ءکرام بتاتے ہیں کہ یہاں نماز کو جمع کرنے کا حکم اس لیے ہے تاکہ حجاج کرام زیادہ سے زیادہ اللہ سے توبہ و استغفار کریں، دعاؤں کے ذریعے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں، اپنے ایک ایک گناہ کو یاد کرکے توبہ کریں، معافی مانگیں، زندگی بھر کے لیے نیکیوں کی توفیق، روزی روٹی میں برکت، صحت میں تندرستی کے لیے گڑگڑائیں۔ سورج غروب ہونے تک دعاؤں میں مشغول رہیں۔ سورج غروب ہونے کے بعد اس دن مغرب کی نماز عرفہ میں پڑھنا جائز نہیں۔ اس لیے مغرب کی نماز وہاں نہ پڑھیں۔
میدان عرفہ میں حجاج کرام خطبہ حج سنیں گے، مغر ب تک میدان عرفات میں قیام کرینگے، مزدلفہ کی شب کھلے آسمان تلے گزاریں گے، طلوع آفتاب کے بعد واپس منیٰ جائیں گے، شیطان کو کنکریاں مارینگے اور قربانی دیں گے۔ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے عازمین حج 7 اور 8 ذوالحج کی درمیانی شب مکہ مکرمہ سے منیٰ پہنچے، جہاں 2 برس کے طویل انتظار کے بعد عازمین حج کے قیام کے لیے دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی جدید سہولیات کے ساتھ آباد ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: