ETV Bharat / international

صرف مستقل جنگ بندی ہی یرغمالیوں کو آزاد کرائے گی، حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا

Hamas on Ceasefire: حماس کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو کہا کہ "جارحیت کا جزوی یا عارضی خاتمہ" ان 100 سے زیادہ یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے لیے کافی نہیں ہوگا جو قید میں ہیں۔

Only a permanent ceasefire will free the hostages, Hamas warned Israel
Only a permanent ceasefire will free the hostages, Hamas warned Israel
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 29, 2023, 7:23 AM IST

Updated : Dec 29, 2023, 7:33 AM IST

غزہ: شمالی اور جنوبی غزہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیلی جارحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، ان میں دو تہائی سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ وہیں جنوبی غزہ سے فلسطینی جبراً انخلاء کے لیے مجبور کیے جارہے ہیں۔ ایسے میں حماس نے واضح کر دیا ہے کہ صرف مستقل جنگ بندی ہی، اُس کے قبضہ سے یرغمالیوں کو آزاد کرا سکتے ہیں۔

ایک فلسطینی نوجوان اسرائیلی حملے میں زخمی بچی کو لے جاتے ہوئے
ایک فلسطینی نوجوان اسرائیلی حملے میں زخمی بچی کو لے جاتے ہوئے
اسرائیلی حملے میں زخمی بچی
اسرائیلی حملے میں زخمی بچی
  • جنگ کا خاتمہ حتمی ہونا چاہیے، عارضی نہیں: حماس

حماس کے ایک اہلکار نے جمعرات کو کہا کہ، حماس، غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی مکمل اور حتمی جارحیت کے خاتمے کے لیے کسی بھی طرح کے خیالات یا تجاویز کے لیے تیار ہے۔ اسامہ ہمدان نے کہا کہ حماس، جزوی یا عارضی جارحیت کے خاتمے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ انھوں نے گروپ کے سرکاری مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ، باقی یرغمالیوں کو مستقل جنگ بندی کے نفاذ کے بعد رہا کیا جائے گا۔ اسامہ ہمدان اسرائیل اور حماس جنگ کے خاتمے کے لیے روڈ میپ کے حوالے سے جاری بات چیت سے متعلق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس بات چیت میں مصر کی جانب سے حال ہی میں پیش کردہ تجویز بھی شامل ہے۔ ہمدان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ، جہاں تک انکلیو کی جنگ کے بعد کی حکمرانی کا تعلق ہے، یہ صرف فلسطینی عوام کا فیصلہ ہو گا اور غزہ کے فلسطینی، ایسی قیادت کو قبول نہیں کریں گے جو صہیونی یا امریکی ٹینک کی پشت پر ہو یا اس کی حفاظت میں ہو۔ اس موقع پر انہوں نے بدھ کے روز ایران کے پاسداران انقلاب کے ترجمان کی طرف سے گروپ کے اس دعوے کی تردید کا اعادہ کیا کہ 7 اکتوبر کا حملہ 2020 میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بدلے میں کیا گیا تھا۔ ہمدان نے کہا کہ 7 اکتوبر کا حملہ ہر لحاظ سے ایک فلسطینی آپریشن تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حملہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کی بین الاقوامی ملی بھگت اور اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیا گیا تھا۔

جبوبی غزہ میں اسرائیلی فوج
جبوبی غزہ میں اسرائیلی فوج
اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 21000 سے تجاوز
اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 21000 سے تجاوز
  • کبٹز نے امریکی-کینیڈین-اسرائیلی یرغمالی کی موت کا اعلان کیا:

اسرائیلی کبٹز نے ایک امریکی-کینیڈین-اسرائیلی خاتون کی موت کا اعلان کیا ہے جسے غزہ میں یرغمال بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل جوڈیہ وائنسٹائن کے شوہر گیڈ ہگائی کو بھی مردہ قرار دیا گیا تھا۔ 70 سالہ وائن اسٹائن اور 73 سالہ ہگائی 7 اکتوبر کی صبح کبٹز نیر اوز میں صبح کی سیر کر رہے تھے جب حماس کے عسکریت پسند سرحد پار سے اسرائیل میں گھس آئے، اور انھیں اغوا کر لیا تھا۔ وائن اسٹائن اور ان کے شوہر کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ غزہ میں ابھی تک قید میں ہیں۔ لیکن چھ دن پہلے، کبٹز نے اعلان کیا کہ ہگائی کو 7 اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی لاش کو حماس کے جنگجو غزہ لے گئے تھے۔ جمعرات کو کبٹز نے کہا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ وائنسٹائن کو بھی 7 اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی لاش بھی غزہ میں رکھی گئی تھی۔ حالانکہ، فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اسرائیلی حکام نے اس کی موت کا تعین کیسے کیا۔ جوڈیہ وائنسٹائن اور گیڈ ہگائی کے پسماندگان میں چار بچے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں وائنسٹائن کی موت پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے باقی یرغمالیوں کی رہائی کا وعدہ کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق غزہ میں یرغمال بنائے گئے تقریباً 129 میں سے کم از کم 23 یا تو ہلاک ہو چکے ہیں یا اسیری میں مارے گئے ہیں۔ نتن یاہو نے جمعرات کو تل ابیب میں کچھ خاندانوں سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے انہیں بتایا کہ حماس کی قید سے باقی ماندہ یرغمالیوں کو گھر لانے کے لیے پس پردہ کوششیں جاری ہیں۔

امریکی-کینیڈین-اسرائیلی خاتون جوڈیہ وائنسٹائن اپنے شوہر گیڈ ہگائی کے ساتھ (فائل فوٹو)
امریکی-کینیڈین-اسرائیلی خاتون جوڈیہ وائنسٹائن اپنے شوہر گیڈ ہگائی کے ساتھ (فائل فوٹو)
  • امریکی، اسرائیلی دفاعی سربراہان کی بات چیت:

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے بات کی۔ اس بات چیت میں غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم اور استحکام کے مرحلے کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پینٹاگون کے پریس سیکریٹری، ایئر فورس میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ، آسٹن نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا کہ حماس اب اسرائیل کی سلامتی کو خطرہ نہیں بنا سکتی اور انھوں نے "غزہ کے شہریوں کے تحفظ اور انسانی امداد میں تیزی لانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔" رائڈر نے کہا کہ آسٹن اور گیلنٹ نے علاقائی سلامتی کو درپیش دیگر خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی سرگرمیاں، بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملے اور عراق اور شام میں امریکی افواج کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے حملے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد اکیس ہزار سے تجاوز

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے وزیر اعظم اور جرمنی کے ہٹلر میں کوئی فرق نہیں: رجب طیب اردوغان

غزہ: شمالی اور جنوبی غزہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیلی جارحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، ان میں دو تہائی سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ وہیں جنوبی غزہ سے فلسطینی جبراً انخلاء کے لیے مجبور کیے جارہے ہیں۔ ایسے میں حماس نے واضح کر دیا ہے کہ صرف مستقل جنگ بندی ہی، اُس کے قبضہ سے یرغمالیوں کو آزاد کرا سکتے ہیں۔

ایک فلسطینی نوجوان اسرائیلی حملے میں زخمی بچی کو لے جاتے ہوئے
ایک فلسطینی نوجوان اسرائیلی حملے میں زخمی بچی کو لے جاتے ہوئے
اسرائیلی حملے میں زخمی بچی
اسرائیلی حملے میں زخمی بچی
  • جنگ کا خاتمہ حتمی ہونا چاہیے، عارضی نہیں: حماس

حماس کے ایک اہلکار نے جمعرات کو کہا کہ، حماس، غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی مکمل اور حتمی جارحیت کے خاتمے کے لیے کسی بھی طرح کے خیالات یا تجاویز کے لیے تیار ہے۔ اسامہ ہمدان نے کہا کہ حماس، جزوی یا عارضی جارحیت کے خاتمے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ انھوں نے گروپ کے سرکاری مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ، باقی یرغمالیوں کو مستقل جنگ بندی کے نفاذ کے بعد رہا کیا جائے گا۔ اسامہ ہمدان اسرائیل اور حماس جنگ کے خاتمے کے لیے روڈ میپ کے حوالے سے جاری بات چیت سے متعلق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس بات چیت میں مصر کی جانب سے حال ہی میں پیش کردہ تجویز بھی شامل ہے۔ ہمدان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ، جہاں تک انکلیو کی جنگ کے بعد کی حکمرانی کا تعلق ہے، یہ صرف فلسطینی عوام کا فیصلہ ہو گا اور غزہ کے فلسطینی، ایسی قیادت کو قبول نہیں کریں گے جو صہیونی یا امریکی ٹینک کی پشت پر ہو یا اس کی حفاظت میں ہو۔ اس موقع پر انہوں نے بدھ کے روز ایران کے پاسداران انقلاب کے ترجمان کی طرف سے گروپ کے اس دعوے کی تردید کا اعادہ کیا کہ 7 اکتوبر کا حملہ 2020 میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بدلے میں کیا گیا تھا۔ ہمدان نے کہا کہ 7 اکتوبر کا حملہ ہر لحاظ سے ایک فلسطینی آپریشن تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حملہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کی بین الاقوامی ملی بھگت اور اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیا گیا تھا۔

جبوبی غزہ میں اسرائیلی فوج
جبوبی غزہ میں اسرائیلی فوج
اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 21000 سے تجاوز
اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 21000 سے تجاوز
  • کبٹز نے امریکی-کینیڈین-اسرائیلی یرغمالی کی موت کا اعلان کیا:

اسرائیلی کبٹز نے ایک امریکی-کینیڈین-اسرائیلی خاتون کی موت کا اعلان کیا ہے جسے غزہ میں یرغمال بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل جوڈیہ وائنسٹائن کے شوہر گیڈ ہگائی کو بھی مردہ قرار دیا گیا تھا۔ 70 سالہ وائن اسٹائن اور 73 سالہ ہگائی 7 اکتوبر کی صبح کبٹز نیر اوز میں صبح کی سیر کر رہے تھے جب حماس کے عسکریت پسند سرحد پار سے اسرائیل میں گھس آئے، اور انھیں اغوا کر لیا تھا۔ وائن اسٹائن اور ان کے شوہر کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ غزہ میں ابھی تک قید میں ہیں۔ لیکن چھ دن پہلے، کبٹز نے اعلان کیا کہ ہگائی کو 7 اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی لاش کو حماس کے جنگجو غزہ لے گئے تھے۔ جمعرات کو کبٹز نے کہا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ وائنسٹائن کو بھی 7 اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی لاش بھی غزہ میں رکھی گئی تھی۔ حالانکہ، فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اسرائیلی حکام نے اس کی موت کا تعین کیسے کیا۔ جوڈیہ وائنسٹائن اور گیڈ ہگائی کے پسماندگان میں چار بچے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں وائنسٹائن کی موت پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے باقی یرغمالیوں کی رہائی کا وعدہ کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق غزہ میں یرغمال بنائے گئے تقریباً 129 میں سے کم از کم 23 یا تو ہلاک ہو چکے ہیں یا اسیری میں مارے گئے ہیں۔ نتن یاہو نے جمعرات کو تل ابیب میں کچھ خاندانوں سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے انہیں بتایا کہ حماس کی قید سے باقی ماندہ یرغمالیوں کو گھر لانے کے لیے پس پردہ کوششیں جاری ہیں۔

امریکی-کینیڈین-اسرائیلی خاتون جوڈیہ وائنسٹائن اپنے شوہر گیڈ ہگائی کے ساتھ (فائل فوٹو)
امریکی-کینیڈین-اسرائیلی خاتون جوڈیہ وائنسٹائن اپنے شوہر گیڈ ہگائی کے ساتھ (فائل فوٹو)
  • امریکی، اسرائیلی دفاعی سربراہان کی بات چیت:

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے بات کی۔ اس بات چیت میں غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم اور استحکام کے مرحلے کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پینٹاگون کے پریس سیکریٹری، ایئر فورس میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ، آسٹن نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا کہ حماس اب اسرائیل کی سلامتی کو خطرہ نہیں بنا سکتی اور انھوں نے "غزہ کے شہریوں کے تحفظ اور انسانی امداد میں تیزی لانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔" رائڈر نے کہا کہ آسٹن اور گیلنٹ نے علاقائی سلامتی کو درپیش دیگر خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی سرگرمیاں، بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملے اور عراق اور شام میں امریکی افواج کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے حملے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد اکیس ہزار سے تجاوز

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے وزیر اعظم اور جرمنی کے ہٹلر میں کوئی فرق نہیں: رجب طیب اردوغان

Last Updated : Dec 29, 2023, 7:33 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.