اردگان نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "قاسم سلیمانی کو قتل کرکے امریکا نے حماقت کی ہے"۔
ایک اخبار میں شائع خبر کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے ترک صدرنے کہا کہ 'مجھے شہید قاسم سلیمانی کے کھو جانے پر گہرا دکھ اور صدمہ پہنچا ہے۔ دکھ اور مشکل کی اس گھڑی میں ہم ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔ میں ایرانی عوام کے غم وغصے کوسمجھ سکتا ہوں'۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں بیرونی مداخلت اور مقامی سطح پر جاری لڑائیاں بدامنی کا اصل سبب ہیں، اگر خطے میں دیرپا امن کے قیام کو یقینی بنانا ہے تو بیرونی مداخلت کو ختم کرنا ہوگا۔
ایران کی فارس نیوزایجنسی کے مطابق صدر حسن روحانی نے ترک صدر کی طرف سے سلیمانی کے قتل پر تہران سے یکجہتی کے اظہار پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔ ایرانی صدر نے قاسم سلیمانی کے قتل کو 'عظیم سانحہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے مختلف مسائل کے حوالے سے انقرہ اور تہران کے موقف میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
روحانی نے اردگان کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں غیر معقول اقدامات کا جواب دینا چاہیئے۔ قاسم سلیمانی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال کردار ادا کررہے تھے۔ سب جانتے ہیں کہ حالیہ عرصے میں سلیمانی نے خطے میں اپنا فرض کیسے ادا کیا۔
ایرانی صدر نے اپنے ترک ہم منصب کو جلد از جلد تہران کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ان امریکی اقدامات کے مقابلہ میں متحد نہیں ہوئے تو اس سے ہم سب کو ایک سنگین خطرہ لاحق ہوجائیں گے۔