سونہ مرگ :وادی کشمیر کو لداخ سے جوڑنے والی 13 کیلومیٹر لمبی زوجیلہ سرنگ پر اس وقت کام شدو مد سے جاری Zojila Tunnel Work Underprogressہے اور سنہ 2025 کے ستمبر مہینے تک اس سرنگ کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔زوجیلہ ٹنل کو تعمیر کر رہی کمپنی میگھا انجینئرنگ اینڈ انفراسٹرکچرس لمیٹڈ Megha Engineering and Infrastructures Limited کے پروجیکٹ مینیجر زوجلہ ہرپال سنگھ کا کہنا ہے کہ "ٹنل کو مکمل کرنے کی ابتدائی ڈیڈ لائن سنہ 2026 مقرر کی گئی تھی تاہم متعلقہ ایجنسی کے منیجنگ ڈائریکٹر کی یقین دہانی کے بعد اس مدت میں ایک سال کی کمی کی گئی ہے اور اُمید ہے کہ اس ٹنل کو سنہ 2025 کے ستمبر تک مکمل کیا جائے گا۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ "ٹنل کا اعلان اگرچہ سنہ 2005 میں ہوا تھا تاہم بعد میں پروجیکٹ کافی تاخیر سے شروع ہوا۔جس کمپنی کو اس کا کام ملا تھا وہ خسارے میں چلی گئی اور کام تقریباً دو برس تک بند رہا،جس کے بعد مرکزی حکومت سے اس پروجیکٹ میں کچھ تبدیلیاں کر کے سنہ 2020 میں دوبارہ سے کام شروع کر کے ایم آئی ایل کو اس کا ٹینڈر دیا گیا۔
ٹنل پر کام کرتے کرتے کیا مشکلات آئی؟ اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا ہے کہ "کشمیر میں سردیاں بہت زیادہ ہوتی ہے، منفی درج حرارت ہوتا ہے، اس کے باوجود اس پروجیکٹ پر ایک ہزار لوگ دن رات کام کرتے رہے،انہوں نے کہا اب جب کشمیر میں موسوم میں تبدیلی ہوئی تو ٹنل کا کام دوگنا کیا جائے گا۔ "
پروجیکٹ سے جموں و کشمیر اور لداخ کو ہونے والے فائدوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہرپال سنگھ کا کہنا ہے کہ "لداخ کی بات کریں تو اس ٹنل کے بننے سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ وہاں کئی معدنیات ہو سکتے ہیں، جس کے لیے کماپنیز آئے گئی۔
انہوں نے کیا کہ اس سرنگ کے ببنے سے لداخ میں سیاحت شعبہ اور بھی بڑے گا اور اگر ایل او سی اور ایل اے سی پر کشیدگی جاری رہی تو فوج کے لیے رسد و خواراک و دیگر چیزیں پہنچانے کے لیے یہ ٹنل کافی سود مند ثابت ہوگئی یعنی دفاعی لحاظ سے یہ سرنگ کافی اہمیت کے حامل ہے۔Zojila Tunnel Essential for Defense Activities
مزید پڑھیں:
ابھی تک کے مکمل ہوئے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے پروجیکٹ مینیجر زوجلہ ہرپال سنگھ کا کہنا ہے کہ "یہاں تمام احتیاط برتے جا رہے ہیں۔ زیادہ تر ملازم جموں و کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس پروجیکٹ میں کل تین سرنگیں ہیں نیلگرار-1 اور نيلگرار-2 دونوں کی دو دو سرنگیں ہیں۔ چاروں سرنگ تقریباً مکمل ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ چار پول ہیں۔ تقریباً 12 کلومیٹر سڑک کٹ آف ہے جس میں برف کی بھاری چٹان بھی ہے۔ یے سب کام آئندہ چھ سات مہینوں میں مکمل ہونے کی اُمید ہے۔ اس کے بعد زوجیلہ ٹنل 13 کیلومیٹر کی ہوگی جس پر کام جاری ہے۔"
اس سرنگ میں کام کرنے والے بیشتر ملازمین کا جموں و کشمیر سے تعلق ہے، جس سے انہیں روزگار کے مواقع فراہم ہو ئے۔ ان کا ماننا ہے ٹنل میں کام کے دروان کافی مشکلات پیش آتے ہیں لیکن کام پراپر گائیڈنس کے تحت ہوتا ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ زوجیلا ٹنل ایشیا کی سب سے طویل دو طرفہ سرنگ ہوگی، جو وادی کشمیر کو لداخ سے ہر موسم میں جوڑے رکھے گئی۔