قومی خاندانی صحت National Family Health کی جانب سے حال میں قوت افزائش Fertility Rate سے متعلق ایک تازہ سروے منظر عام پر لایا گیا ہے جس میں 2019-21اور 2015-16 کا موازانہ کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران ملک کی اکثر ریاستوں میں قوت افزائش میں کمی Fertility Rate Low ہوئی ہے۔ لیکن جاری کردہ سروے رپورٹ میں ملک کی باقی ریاستوں اور یونین ٹریٹریز میں قوت افزائش میں کمی کے زمرے میں جموں وکشمیر کا نام پہلے نمبر ہے۔
جموں و کشمیر میں قوت افزائش کی کمی کے بنیادی اسباب ،تدابیر اور علاج سے متعلق ای ٹی ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی ماہر امراض نِسواں سے خاص بات چیت کی۔
ذہنی تناؤ کو قوت افزائش میں کمی کی اہم وجہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی کا کہنا ہے جموں وکشمیر خاص کر وادی کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں کی شورش کے دوران انزائٹی اور دیگر زہنی تکالیف Anxiety& Mental Disorders میں اضافہ ہو چکا ہے،جس کے چلتے ذہنی دباؤ میں تناؤ میں مبتلا متعدد جوڑے ایسے ہیں جو کہ رشتہ ازدواج کے دوران بھی بچے پیدا نہیں کرپاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:نوعمری کی شادی کے مضر اثرات
نمائندے کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحبہ کہتی ہے کہ آئی وی ایف طریقہ IVF method سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں ان میں بھی بالغ ہوکر قوت افزائش میں کمی ہوسکتی ہے کیونکہ جو سپرم اور اوویرئین یا تو ڈونر سے لیے گیے ہوتے ہیں یا قوت افزائش سے کمی سے جوج رہے جوڑے سے ہی لیے جاتے ہیں ۔جس کے ذریعے آنے والے بچے بھی ان فرٹیلٹی Infertility کے شکار ہوسکتے ہیں
ڈاکٹر سعد معصومہ کا کہنا ہے قوت افزائش میں کمی ہونے کی ی صورت میں سماج کے تانے بانے کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے باعث ملک و قوم پر نہ صرف منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بلکہ اس سے قوم کی شناخت بھی ختم ہوسکتی ہے
انہوں نے کہا کہ فرٹیلٹی ریٹ میں کمی ہونے کے وجوہات کو دور کرنے کے لیے لوگوں کو جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔وہیں ایک بچہ یا دو بچے رکھنے اور چھوٹی فیملی کے سوچ کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ قوت افزائش کی کمی کو دور کیا جاسکے ۔