ETV Bharat / city

J&K Fertility Rate: قوت افزائش کی کمی میں جموں و کشمیر سر فہرست کیوں؟

author img

By

Published : Dec 8, 2021, 6:19 PM IST

ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی Dr Syed Masooma Rizvi نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں فرٹیلٹی ریٹ J&K Fertility Rate میں کمی ہونے کے وجہ نہ صرف خواتین کی دیر سے شادی ہے بلکہ کچھ حد تک مردوں کی بھی تاخیر سے شادی اس کے لیے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے مقابلے میں مرد 50 برس کی عمر تک بھی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Dr Syed Masooma Rizvi
Dr Syed Masooma Rizvi

قومی خاندانی صحت National Family Health کی جانب سے حال میں قوت افزائش Fertility Rate سے متعلق ایک تازہ سروے منظر عام پر لایا گیا ہے جس میں 2019-21اور 2015-16 کا موازانہ کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران ملک کی اکثر ریاستوں میں قوت افزائش میں کمی Fertility Rate Low ہوئی ہے۔ لیکن جاری کردہ سروے رپورٹ میں ملک کی باقی ریاستوں اور یونین ٹریٹریز میں قوت افزائش میں کمی کے زمرے میں جموں وکشمیر کا نام پہلے نمبر ہے۔

جموں و کشمیر میں قوت افزائش کی کمی کے بنیادی اسباب ،تدابیر اور علاج سے متعلق ای ٹی ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی ماہر امراض نِسواں سے خاص بات چیت کی۔

قوت افزائش کی کمی میں جموں وکشمیر سر فہرست کیوں
ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں جموں کشمیر میں فرٹیلٹی ریٹ میں کمی ہونے کے اسباب پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سعد معصومہ Dr Syed Masooma Rizvi کہتی ہیں کہ اس کی وجہ ایک یا دو نہیں ہیں،بلکہ اس کے پیچھے کئی سارے وجوہات کار فرما ہیں۔جس میں سب اور اہم وجوہات ذہنی تناؤ اور تاخیر سے شادی ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر اکثر لڑکیوں کی شادی کافی دیر Late Women Marriage سے ہوتی ہیں جن میں اکثر سے ایسی خواتین بھی ہیں جو شادی کی عمر کی دہلیز پار بھی کر چکی ہوئی ہیں اور وہ بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کھو چکی ہوتی ہیں۔ حمل کی سب سے صحیح عمر 25 سے 35 سال کی ہے۔ اس کے بعد خواتین کی بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے،ساتھ ہی کئی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ماہر امراض نسواں نے کہا کہ نہ صرف خواتین کی دیر سے شادی قوت افزائش کی کمی کا باعث ہے بلکہ کچھ حد تک مردوں کی بھی تاخیر سے شادی اس کی ذمہ وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے مقابلے میں مرد کی 50 برس کی عمر تک بھی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی کہتی ہے کہ قدرت کا ایک یہ نظام ہے اور جب انسان قانون قدرت سے کسی صورت میں چھیڑ چھاڑ یا تغیر تبدل کرنا چاہتا ہے ، تو انسان کو مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں گزشتہ 30 برسوں میں لوگوں کے رہن سہن اور کھانے پینے کے عادات میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔جدید دور کی آرام و آسائش کی چیزیں میسر ہونے سے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی جسمانی مشقت سے کوسوں دور رہتی ہیں جبکہ ڈبہ بند فوڈ یعنی جنک فوڈ کے رجحان نے بھی ایسی بیماریوں کو جنم دے رہے ہیں جو کہ آگے جاکے ایسے تکالیف کا باعث بنتے ہیں جبکہ ہارمونز میں تبدیلیاں رونما ہونے سے بھی عورت میں پھر بچے پیدا کرنے کی صلاحیت میں پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

ذہنی تناؤ کو قوت افزائش میں کمی کی اہم وجہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی کا کہنا ہے جموں وکشمیر خاص کر وادی کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں کی شورش کے دوران انزائٹی اور دیگر زہنی تکالیف Anxiety& Mental Disorders میں اضافہ ہو چکا ہے،جس کے چلتے ذہنی دباؤ میں تناؤ میں مبتلا متعدد جوڑے ایسے ہیں جو کہ رشتہ ازدواج کے دوران بھی بچے پیدا نہیں کرپاتے ہیں۔


مزید پڑھیں:نوعمری کی شادی کے مضر اثرات


نمائندے کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحبہ کہتی ہے کہ آئی وی ایف طریقہ IVF method سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں ان میں بھی بالغ ہوکر قوت افزائش میں کمی ہوسکتی ہے کیونکہ جو سپرم اور اوویرئین یا تو ڈونر سے لیے گیے ہوتے ہیں یا قوت افزائش سے کمی سے جوج رہے جوڑے سے ہی لیے جاتے ہیں ۔جس کے ذریعے آنے والے بچے بھی ان فرٹیلٹی Infertility کے شکار ہوسکتے ہیں

ڈاکٹر سعد معصومہ کا کہنا ہے قوت افزائش میں کمی ہونے کی ی صورت میں سماج کے تانے بانے کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے باعث ملک و قوم پر نہ صرف منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بلکہ اس سے قوم کی شناخت بھی ختم ہوسکتی ہے

انہوں نے کہا کہ فرٹیلٹی ریٹ میں کمی ہونے کے وجوہات کو دور کرنے کے لیے لوگوں کو جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔وہیں ایک بچہ یا دو بچے رکھنے اور چھوٹی فیملی کے سوچ کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ قوت افزائش کی کمی کو دور کیا جاسکے ۔

قومی خاندانی صحت National Family Health کی جانب سے حال میں قوت افزائش Fertility Rate سے متعلق ایک تازہ سروے منظر عام پر لایا گیا ہے جس میں 2019-21اور 2015-16 کا موازانہ کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران ملک کی اکثر ریاستوں میں قوت افزائش میں کمی Fertility Rate Low ہوئی ہے۔ لیکن جاری کردہ سروے رپورٹ میں ملک کی باقی ریاستوں اور یونین ٹریٹریز میں قوت افزائش میں کمی کے زمرے میں جموں وکشمیر کا نام پہلے نمبر ہے۔

جموں و کشمیر میں قوت افزائش کی کمی کے بنیادی اسباب ،تدابیر اور علاج سے متعلق ای ٹی ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی ماہر امراض نِسواں سے خاص بات چیت کی۔

قوت افزائش کی کمی میں جموں وکشمیر سر فہرست کیوں
ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں جموں کشمیر میں فرٹیلٹی ریٹ میں کمی ہونے کے اسباب پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سعد معصومہ Dr Syed Masooma Rizvi کہتی ہیں کہ اس کی وجہ ایک یا دو نہیں ہیں،بلکہ اس کے پیچھے کئی سارے وجوہات کار فرما ہیں۔جس میں سب اور اہم وجوہات ذہنی تناؤ اور تاخیر سے شادی ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر اکثر لڑکیوں کی شادی کافی دیر Late Women Marriage سے ہوتی ہیں جن میں اکثر سے ایسی خواتین بھی ہیں جو شادی کی عمر کی دہلیز پار بھی کر چکی ہوئی ہیں اور وہ بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کھو چکی ہوتی ہیں۔ حمل کی سب سے صحیح عمر 25 سے 35 سال کی ہے۔ اس کے بعد خواتین کی بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے،ساتھ ہی کئی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ماہر امراض نسواں نے کہا کہ نہ صرف خواتین کی دیر سے شادی قوت افزائش کی کمی کا باعث ہے بلکہ کچھ حد تک مردوں کی بھی تاخیر سے شادی اس کی ذمہ وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے مقابلے میں مرد کی 50 برس کی عمر تک بھی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی کہتی ہے کہ قدرت کا ایک یہ نظام ہے اور جب انسان قانون قدرت سے کسی صورت میں چھیڑ چھاڑ یا تغیر تبدل کرنا چاہتا ہے ، تو انسان کو مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں گزشتہ 30 برسوں میں لوگوں کے رہن سہن اور کھانے پینے کے عادات میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔جدید دور کی آرام و آسائش کی چیزیں میسر ہونے سے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی جسمانی مشقت سے کوسوں دور رہتی ہیں جبکہ ڈبہ بند فوڈ یعنی جنک فوڈ کے رجحان نے بھی ایسی بیماریوں کو جنم دے رہے ہیں جو کہ آگے جاکے ایسے تکالیف کا باعث بنتے ہیں جبکہ ہارمونز میں تبدیلیاں رونما ہونے سے بھی عورت میں پھر بچے پیدا کرنے کی صلاحیت میں پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

ذہنی تناؤ کو قوت افزائش میں کمی کی اہم وجہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سعد معصومہ رضوی کا کہنا ہے جموں وکشمیر خاص کر وادی کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں کی شورش کے دوران انزائٹی اور دیگر زہنی تکالیف Anxiety& Mental Disorders میں اضافہ ہو چکا ہے،جس کے چلتے ذہنی دباؤ میں تناؤ میں مبتلا متعدد جوڑے ایسے ہیں جو کہ رشتہ ازدواج کے دوران بھی بچے پیدا نہیں کرپاتے ہیں۔


مزید پڑھیں:نوعمری کی شادی کے مضر اثرات


نمائندے کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحبہ کہتی ہے کہ آئی وی ایف طریقہ IVF method سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں ان میں بھی بالغ ہوکر قوت افزائش میں کمی ہوسکتی ہے کیونکہ جو سپرم اور اوویرئین یا تو ڈونر سے لیے گیے ہوتے ہیں یا قوت افزائش سے کمی سے جوج رہے جوڑے سے ہی لیے جاتے ہیں ۔جس کے ذریعے آنے والے بچے بھی ان فرٹیلٹی Infertility کے شکار ہوسکتے ہیں

ڈاکٹر سعد معصومہ کا کہنا ہے قوت افزائش میں کمی ہونے کی ی صورت میں سماج کے تانے بانے کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے باعث ملک و قوم پر نہ صرف منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بلکہ اس سے قوم کی شناخت بھی ختم ہوسکتی ہے

انہوں نے کہا کہ فرٹیلٹی ریٹ میں کمی ہونے کے وجوہات کو دور کرنے کے لیے لوگوں کو جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔وہیں ایک بچہ یا دو بچے رکھنے اور چھوٹی فیملی کے سوچ کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ قوت افزائش کی کمی کو دور کیا جاسکے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.