دہلی: مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب میں کہا کہ جموں و کشمیر کو مناسب وقت پر ریاستی درجہ دیا جائے گا۔مرکزی وزیر نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ حد بندی کمیشن نے 14 مارچ اور 5 مئی کو جموں و کشمیر کے پارلیمانی اور قانون ساز اسمبلی حلقوں کی حد بندی مکمل کی ہے۔ انہوں نے کہا اب جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات الیکشن کمشن آف انڈیا کے فیصلہ پر کیا جائے گا۔۔MOS Home Nityanand Rai on JK Statehood
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے مطابق حد بندی کمیشن کی رپورٹ کے خلاف کوئی خاص احتجاج نہیں ہوا، تاہم مختلف سیاسی جماعتوں نے رپورٹ پر مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے۔جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کے سیکشن 60(2)(b) اور حد بندی کمیشن ایکٹ 2002 قانون کے سیکشن 9(1)(a) کے تحت حد بندی کی گئی ہے۔وزیر نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے مشق کے دوران جغرافیائی علاقوں کی نمائندگی پر بھی غور کیا ہے جن میں ناگوار حالات کی وجہ سے ناکافی مواصلات اور عوامی سہولیات کی کمی تھی۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ نئی حد بندی سے جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی تعداد بڑھ کر جموں اور کشمیر کے لیے بلترتیب 43 اور 47 کی گئی جو پہلے میں 37 اور 46 تھیں۔
اس سے پہلے مملکتی وزیر برائے امور داخلہ نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ جموں و کشمیر میں 2020، 2021 اور 2022 کے دوران عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے کشمیری پنڈتوں کی تعداد بالترتیب 1، 4 اور 1 ہے۔ ریکارڈز کے مطابق سال 2022 کے دوران وادی کشمیر سے کسی بھی کشمیری پنڈت نے ہجرت نہیں کی۔ وادی میں اب بھی مقیم کشمیری پنڈتوں کی تعداد 6514 ہے۔ Number of Kashmiri Pandits Killed by Militants
مزید پڑھیں:
گزشتہ روز وزیر مملکت برائے داخلہ نے جموں و کشمیر میں غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت پر کہا تھا کہ 'وادی میں 2017 سے لے کر اب تک 28 غیر مقامی مزدور ہلاک ہوئے ہیں ان میں دو کا تعلق مہاراشٹر، ایک کا تعلق جھارکھنڈ اور سات کا تعلق بہار سے ہے۔MOS Home on Minority Attack in Kashmir، مرکزی وزیر مملکت نتیانند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا تھا کہ جموں اور کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے۔ سنہ 2018 میں 417 عسکریت پسندانہ حملے ہوئے جب کہ 2021 میں 229 ایسے حملے ہوئے ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں اور غیر مقامی مزدورں پر چند حملے کیے گئے ہیں۔