ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ آبی ذخیرے کی اپنی ہیت بحال کرنے کے لیے تعمیر کیے گئے ڈھانچے فوری طور ہٹائے جائیں اور اس کی شان رفت کو بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
معلوم ہوا ہے کہ سابق جوائنٹ کمشنر پلاننگ ایس ایم سی نے نادر گنڈ میں آبی اول پر چھ منزلہ اور آٹھ بلاک رہائشی فلیٹوں کی تعمیر کے لیے غیر قانونی طریقے سے اجازت دی تھی۔ یہ علاقہ ایک فلڈ چنل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو سیلاب کے وقت پانی کے بہاؤ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹریبونل نے کہا کہ اُس وقت کے جوائنٹ کمشنر نے تمام اصولوں اور تعمیراتی قوانین و دیگر ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طریقے سے سنہ 2019 میں اجازت دی تھی اور یہ اجازت نامہ ماسٹر پلان کی بھی خلاف ورزی تھی جبکہ یہ اجازت نامہ مجاز حکام کی منظوری کے بغیر ہی جاری کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:
حکمنامے میں تعمیر کی گئی عمارات کو ہٹانے کے لیے کمشنر ایس ایم سی، ریونیو محکمے، سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، چیف انجنئیر آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کوہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ٹربیونل نے اس معاملے کی اگلی سنوائی اگلے ماہ اگست کی 2 تاریخ مقرر کی ہے۔ وہیں، سرینگر میونسپل کارپوریشن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں مفصل رپورٹ پیش کریں۔