سال 2021 اپنی تلخ اور شیرین یادو کے ساتھ ہم سے رخصت ہوگیا۔گزشتہ سال بھی آمائشیوں سے بھرا رہا اور اگر یہ کہیں کہ انسانیت کو سکون کے چند پل بھی میسر نہیں ہوئے تو بیجا نہ ہوگا،کیونکہ 2020 کی طرح 2021 میں کورونا وائرس اپنی ہیتیں بدل کر انسانیت کا پیچھا کرتا رہا اور ویکسین کے آنے کے باوجود بھی تال حال دنیا اس وائرس سے نجات نہیں پاسکی ہے۔
ایسے میں اب 2022 میں بھی امیکرون Omicron Variant انسانی زندگیوں پر حملہ آور ہورہا ہے۔ڈیلٹا اور امیکرون کے نئے معمالات جہاں ملک میں بتدریج بڑھتے چلے جارہے۔
وہیں جموں وکشمیر میں بھی ہر گزرنے دن کے ساتھ کووڈ-19 کیسز میں اضافہ درج کیا Corona Cases Rises In J&K جارہا ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے 178 مثبت معاملات سامنے آئے جن میں کشمیر میں سب سے زیادہ 108 جبکہ جموں میں 70 کیسز شامل ہیں۔ اس طرح متاثرین کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 41 ہزار سے زائد جا پہنچی ہے۔
وادی کشمیر خاص کر شہر سرینگر میں کورونا کے بڑھتے معاملات Corona Cases In Srinagar کے پیش نظر ضلع انتظامیہ سرینگر صحت محکمہ کے افسران کےساتھ پھر سے متحرک ہوگئی ہے، جہاں ہستپالوں میں ٹیسٹنگ کے عمل میں سرعت لائی جارہی ہے،وہیں ہسپتالوں میں آکسیجن کی مناسب اور بنا خلل فراہمی اور دستیابی کو یقینی بنائی جا رہی ہے۔
جموں و کشمیر میں دسمبر میں 52 کورونا متاثرین اپنی جانیں گنوا بھیٹے، جن میں جموں میں 14 جبکہ کشمیر صوبے میں 38 افراد کی موت واقع ہوئی۔ اعداد و شمار کے مطابق 30 نومبر کو کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 4476تھی جو کہ دسمبر مہینے کے آخر تک بڑھ کر 4528 تک جا پہنچی۔
جموں وکشمیر میں روزانہ کووڈ 19- مثبت معاملات میں 55 سے 60 فیصد کورونا معمالات صرف سرینگر سے ہی سامنے آرہے ہیں۔
سرینگر میں کورونا کے بڑھتے معاملات کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے ڈی سی سرینگر کہتے ہیں کہ ملک کی باقی ریاستوں میں امیکرون ویرئنٹ کے تیزی سے پھیلنے کے پیش نظر لوگوں کو کورونا کے رہنما خطوط پر عمل پیرا رہنے کی بے حد ضرورت ہے۔
- مزید پڑھیں:Covid Vaccination For teenagers in J&K: ٹیکہ کاری مہم کے آغاز پر بچوں نے لیا بڑھ چڑھ کر حصہ
ضلع انتظامیہ اور صحت ماہرین اگرچہ عام لوگوں کو لاپرواہی برتنے کے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں وہیں دوسری جانب تجارت پیشہ افراد یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت بنا کووڈ ایس او پیز کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے سرینگر شہر میں تقریبات کا انعقاد بنا کسی روک ٹوک کے عمل میں لارہی ہے۔
کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے بچاؤ کی خاطر احتیاطی تدابیر کو عملانا ہم سب کو اپنا معمول بنانا ہوگا ورنہ لاپرواہی برتنے کی صورت میں 2022 میں بھی ہر ایک شعبہ میں بھاری خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔