کنونشن میں کارکنان ایک دوسرے پر الزام تراشی اور طعنہ زنی کرتے نظر آئے، جس کے سبب کنونشن میں بدانتظامی ہوئی اور یہ نامکمل رہا۔
پارٹی کی جانب سے پارلیمانی انتخابات کے بعد پہلی بار کنونشن میں راجپورہ اور پلوامہ اسمبلی حلقوں کے لئے مینڈیٹ کا اعلان ہونا تھا۔ پارٹی رہنما علی محمد ساگر نے جیسے ہی نئے مینڈیٹ کا ذکر کرنا شروع کیا سابق راجیہ سبھا رکن غلام نبی رتن پوری کے کارکنان نے الزام عائد کیا کہ پارٹی پلوامہ حلقہ میں رتن پورہ کے بجائے کسی نئے چہرے کو متعارف کرا رہی ہے جو قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کنونشن میں ہنگامہ کرنا شروع کردیا۔
اسی بات پر کارکنان ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہوئے، زبر دست نعرہ بازی کرنے لگے۔ بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
پولیس نے دوران درمیان آکر فریقین کو ایک دوسرے سے الگ کیا۔ ہنگامہ آرائی کے سبب ساگر اپنی تقریر چھوڑ کر کارکنان کو خاموش کرانے کی کوشش کرنے لگے۔
پارٹی کے ایک کارکن نے ای ٹی وی کو بتایا کہ پارٹی پی ڈی پی کے ایک سینئر رہنما اور دوسرے نئے چہرے کو مینڈیٹ دینا چاہتی ہے، جس پر رتن پوری کے کارکان خفا ہیں۔
حالانکہ حالات قابو میں آنے کے بعد دوبارہ علی محمد ساگر نے تقریر کی۔ اس بار انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی اس ضمن میں مثبت سوچ اور سنجیدگی سے فیصلہ کرے گی۔