ETV Bharat / city

جبر و قہرکے بجائے عوامی خواہشات کا احترام کیا جائے: حریت کانفرنس - عوامی خواہشات کا احترام

حریت کانفرس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ عوام کو پوری طرح سر تسلیم خم کرنے کیلئے مجبور کردیا گیا ہے ۔وادی کے طول و ارض میں حالیہ کریک ڈاون کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جبر و قہرکے بجائے عوامی خواہشات کا احترام کیا جائے: حریت کانفرنس
جبر و قہرکے بجائے عوامی خواہشات کا احترام کیا جائے: حریت کانفرنس
author img

By

Published : Oct 16, 2021, 8:43 PM IST

کل جماعتی حریت کانفرنس جس کی قیادت طویل عرصے سے خانہ نظر بند رکھے گئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں، نے اپنے ایک بیان میں ایل جی انتظامیہ کی جانب سے کشمیرکی مرکزی عبادت گاہ جامع مسجد سرینگر کی جبری بندش کی شدید مذمت کی ہے۔

انھوں نے کہا گزشتہ روز ہزاروں نمازیوں کوطاقت کے بل پر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس قابل مذمت طرز عمل کی وجہ سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو کئی دہائیوں سے اس مرکزی عبادت گاہ میں نماز ادا کرتے آرہے ہیں۔اور حقیقت یہ ہے کہ عوامی جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔

حریت کانفرنس نے کہا کووڈ 19 کے پھیلاو کی آڑ میں مسجد کو بند کرنے کے بہانے پوری طرح بے نقاب ہو چکے ہیں ۔وہیں بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر میں حکمرانوں نے اپنی منفی پالیسیوں کے نتیجے میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے حق و انصاف کیلئے کوئی بھی اپنی آواز بلند نہیں کرپارہا ہے اور نہ ہی اظہار رائے کی آزادی ہے۔

حریت کانفرس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ عوام کو پوری طرح سر تسلیم خم کرنے کیلئے مجبور کردیا گیا ہے ۔وادی کے طول و ارض میں حالیہ کریک ڈاون کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔

حکام کی جانب سے پہلے انہیں گرفتارکیا گیا اور پھر انہیں سخت قوانین اور الزامات کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے ۔ بیان میں کہا گیا، چاہے اساتذہ ہوں، یا صحافی، تاجر ہوں یا نوجوان انہیں پولیس سٹیشن میں طلب کرکے ان سے پوچھ تاچھ کا عمل جاری ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: پانپور: انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک

جبر و قہر کی پالیسیوں کے طرز عمل کے نتیجے میں لوگوں میں خوف و دہشت پیدا کرنا دراصل اختلافات کو مزید بڑھاوا دیتا ہے جس کے نتیجے میں بیشتر نوجوان مزاحمت کیلئے پُر تشدد طریقہ کار اپنانے پر مجبور کئے جارہے ہیں اور اس طرح سےتشدد و خونریزی کا دائرہ کشمیر تنازع کو طول دینا ، انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ کئی سنگین مسائل کو جنم دیتا ہے ۔

بیان میں کہا گیا کہ پُر امن ذرائع سے تنازع کو حل کرانے کی اپیلیں ایک کان سے سنی جاتی ہیں اور دوسرے کان سے نکال دی جاتی ہیں جو حد درجہ افسوسناک ہے ۔حریت نے کہا کہ تنازع کو حل کرنے کیلئے جبر و قہر کی پالیسیوں کے بجائے عوامی خواہشات کا احترام کیا جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس جس کی قیادت طویل عرصے سے خانہ نظر بند رکھے گئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں، نے اپنے ایک بیان میں ایل جی انتظامیہ کی جانب سے کشمیرکی مرکزی عبادت گاہ جامع مسجد سرینگر کی جبری بندش کی شدید مذمت کی ہے۔

انھوں نے کہا گزشتہ روز ہزاروں نمازیوں کوطاقت کے بل پر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس قابل مذمت طرز عمل کی وجہ سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو کئی دہائیوں سے اس مرکزی عبادت گاہ میں نماز ادا کرتے آرہے ہیں۔اور حقیقت یہ ہے کہ عوامی جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔

حریت کانفرنس نے کہا کووڈ 19 کے پھیلاو کی آڑ میں مسجد کو بند کرنے کے بہانے پوری طرح بے نقاب ہو چکے ہیں ۔وہیں بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر میں حکمرانوں نے اپنی منفی پالیسیوں کے نتیجے میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے حق و انصاف کیلئے کوئی بھی اپنی آواز بلند نہیں کرپارہا ہے اور نہ ہی اظہار رائے کی آزادی ہے۔

حریت کانفرس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ عوام کو پوری طرح سر تسلیم خم کرنے کیلئے مجبور کردیا گیا ہے ۔وادی کے طول و ارض میں حالیہ کریک ڈاون کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔

حکام کی جانب سے پہلے انہیں گرفتارکیا گیا اور پھر انہیں سخت قوانین اور الزامات کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے ۔ بیان میں کہا گیا، چاہے اساتذہ ہوں، یا صحافی، تاجر ہوں یا نوجوان انہیں پولیس سٹیشن میں طلب کرکے ان سے پوچھ تاچھ کا عمل جاری ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: پانپور: انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک

جبر و قہر کی پالیسیوں کے طرز عمل کے نتیجے میں لوگوں میں خوف و دہشت پیدا کرنا دراصل اختلافات کو مزید بڑھاوا دیتا ہے جس کے نتیجے میں بیشتر نوجوان مزاحمت کیلئے پُر تشدد طریقہ کار اپنانے پر مجبور کئے جارہے ہیں اور اس طرح سےتشدد و خونریزی کا دائرہ کشمیر تنازع کو طول دینا ، انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ کئی سنگین مسائل کو جنم دیتا ہے ۔

بیان میں کہا گیا کہ پُر امن ذرائع سے تنازع کو حل کرانے کی اپیلیں ایک کان سے سنی جاتی ہیں اور دوسرے کان سے نکال دی جاتی ہیں جو حد درجہ افسوسناک ہے ۔حریت نے کہا کہ تنازع کو حل کرنے کیلئے جبر و قہر کی پالیسیوں کے بجائے عوامی خواہشات کا احترام کیا جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.